بانڈی پورہ+ شوپیان+ کپوارہ+ گاندربل + ترال// جماعت اسلامی پر مرکزی سرکار کی طرف سے 5سال تک پابندی عائد کرنے کے بعد ریاستی سرکار نے تنظیم کے ضلع دفاتر اور فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔اس دوران جنوبی کشمیر میں 15کارکنوں کو دوران شب چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔بانڈی پورہ کے باغ علاقے میںڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی قیادت میں پولیس کی ایک ٹیم نے جماعت اسلامی کا دفتر سربمہر کردیا ۔واضح رہے ضلع میں بزرگ شخصیت علی محمد گڈھا سمیت بڑی تعداد میں جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس کی موجودگی میں محکمہ مال کے ملازمین باغ بانڈی پورہ پہنچے اور دفتر کوباریک بینی سے تلاشی لینے کے بعد سربمہر کردیا ہے۔ ادھراجس میں تحصیلدار کی سربراہی میں پولیس اور محکمہ مال کے ملازمین اسلامی سکول جو جماعت اسلامی کے زیر نگران ہے، کو سربمہر کرنے لگے، لیکن مقامی لوگوں نے جمع ہو کر نعرہ بازی کی اور کوشش ناکام بنادی ہے۔ادھرضلع انتظامیہ گاندربل کی جانب سے جماعت اسلامی ضلع صدر دفتر پر تالہ چڑھا کر اسے سربمہرکردیا۔ تحصیلدار گاندربل کی نگرانی میں محکمہ ریونیو اور پولیس کے ایڈیشنل ایس پی،ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی مشترکہ کارروائی کے دوران توحید چوک گاندربل میں موجود جماعت اسلامی کے ضلع صدر دفتر پر چھاپہ مار کر وہاں سے ملازمین کو باہر نکال کر ضروری کاغذات ضبط کرتے ہوئے دفتر کو سربمہر کردیا ۔ادھرسرحدی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ اور کپوارہ میں جماعت اسلامی کے دفاتر کو مقفل کیا گیا ۔دفاتر میں موجود کاغذات تحویل میں لئے گئے اور بعد میں انہیں سر بمہر کردیا۔دریں اثناء پلوامہ اور شوپیان قصبوں میں موجود ضلع دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور یہاں موجود کاغذات کی چھان بین کر کے انہیں اپنی تحویل میں لیا گیا اور بعد میں انہیں سر بمہر کردیا گیا۔پلوامہ میں جب چھاپی مارا جارہا تھا تو مورن چوک میں نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا ، جنہیں منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی گئی۔اس دوران ترال کے مختلف علاقوں سے11افراد کو گرفتار کر کے تھانوں میںبند کر دیا گیا۔لرگام ،پنگلش اورمندورہعلاقوں سے پولیس نے چھاپوںکے دوران نثار احمد وگے،غلام حسن وانی،بلال احمد بابا،جاوید اختر،محمد مقبول بٹ،ہلال احمد بٹ ،غلام احمد وانی،بشیر احمد میر،عبد الاحد کار،ہلال ا حمد ڈ ا ر ، شاہنواز احمد بٹ کو گرفتار کیا۔ خیال رہے علاقے میں اسے قبل بھی گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے درجن بھر ارکان کو گرفتار کیاگیا ہے۔ ادھراننت ناگ میں پولیس نے دوران شب جمعیت طلباء و جماعت اسلامی سے وابستہ 4کارکنوں کو حراست میں لیا۔ ۔پولیس نے دوران شب عامر حُسین بٹ ولد غلام نبی ساکن کے پی روڈ گنائی پورہ مٹن،مظفر احمد کھانڈے ولد مرحوم علی محمد ،یاور فرید ولد فرید احمد کھانڈے ساکنان لوکہ بھون لارکی پورہ اور منظور احمد غازی نائب صدر پیپلز لیگ ساکن کاڈی پورہ اننت ناگ کو نظربند کیا ہے
فلاح عام ٹرسٹ جماعت کا زیلی ادارہ نہیں:چیئر مین
ریاست میں 300سکول قائم،10ہزار بچے زیر تعلیم
نیوز ڈیسک
سرینگر// جماعت اسلامی کو مرکزی حکومت کی طرف سے غیر قانونی قرار دینے کے بعد فلاح عام ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلنے والے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلاب کے والد ین سخت تذبذب میں مبتلا ہوئے ہیں۔ ریاست کے شمال و جنوب میں پھیلے فلاح عام ٹرسٹ کے نیٹ ورک کے تحت چل رہے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے تئیں انتہائی فکر مند ہیں ۔ فلاح عام ٹرسٹ چیئرمین محمد مقبول کا کہنا ہے کہ اگر چہ مرکزی حکومت نے جماعت کو جمعرات کی شام دیر گئے غیر قانونی قرار دے کر 5سال کے لیے اس پر پابندی عائد کی تاہم فلاح عام ٹرسٹ معمول کے مطابق اپنا کام کاج سنبھالے ہوئے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلاح عام ٹرسٹ کا جماعت کے ساتھ براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ محمد مقبول کا کہنا تھا کہ جماعت دینی و سیاسی تنظیم ہے اور فلاح عام کے سامنے تعلیمی پروگرام زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت فلاح عام ٹرسٹ کے تحت مجموعی طور پر 300اسکول چل رہے ہیں جن میں صرف 18اسکول براہ راست فلاح عام ٹرسٹ کے ساتھ وابستہ ہے جبکہ بقیہ اسکول متعلقہ علاقوں میں مقامی انتظامیہ ہی چلارہی ہے اور فلاح عام کا ان پر صرف تین معاملات پر تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر چلائے جارہے اسکولوں کے ساتھ فلاح عام کا صرف اتنا تعلق ہے کہ ہم وہاں امتحانات کو منعقد کرانے، نصاب و اساتذہ کی فراہمی کو ممکن بنانے میں اپنا رول ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1990میں جب جماعت اسلامی پر حکومت نے پابندی عائد کی تو اُس وقت کی سرکار نے فلاح عام ٹرسٹ پر بھی ہاتھ ڈال کر تعلیمی اداروں کے کام کاج کو معطل کیا تاہم ہم نے اُس وقت سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاجس کے بعد حکومت فلاح عام ٹرسٹ کے خلاف عائد الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فلاح عام ٹرسٹ کو اُ سوقت اپنے تعلیمی اداروں میں کام کاج بحال کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد حالات معمول پر آگئے۔فلاح عام ٹرسٹ چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہمارے اسکول ریاست کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں جہاں پر 10ہزار سے زائد اساتذہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
تعلیمی اداروں کا معاملہ، جائزہ لینے کے بعد فیصلہ ہوگا: گنائی
سرینگر//جماعت اسلامی کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں کے مقفل ہونے سے متعلق ریاستی گورنر کے خصوصی مشیر خورشید احمد گنائی نے بتایا کہ ریاستی سرکار پہلے زمینی صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لے گی اور تب ہی جماعت کے ادارہ فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ لیا جائیگا‘‘۔
قانونی چارہ جوئی کیلئے عدالت جائیں گے:جماعت
سرینگر //وزارت داخلہ گورنمٹ آف انڈیا کی جانب سے جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر جو پابندی عائد کی گئی وہ سراسر غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی ہے۔ پابندی کے جواز میں جماعت پر جو بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ سراسر جھوٹ ا ور بے بنیاد ہیں۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر اس پابندی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لے عدالت کا رُخ کرے گی، اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے صلح مشورے کیے جارہے ہیں ۔جماعت اسلامی ایک پر امن دستوری جماعت ہے اور اس کی تمام تر سرگرمیاں ظاہر و باہراور عیاں ہیں۔دعوت دین، عوامی فلاح و بہبود اور احترام انسانیت کے لیے کام کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔جماعت اپنے وابستگان اور متوسلین کو متوجہ کرتی ہے کہ وہ صبر اور نظم و ضبط سے کام لے کر اپنی سابقہ روایات کو قائم و دائم رکھیں اور پُر امن و پر سکون رہتے ہوئے بھروسہ رکھیں ۔
نیشنل کانفرنس کا اظہارِ تشویش
سرینگر/ نیشنل کانفرنس نے حکومت ہند کی طرف سے جماعت اسلامی جموںوکشمیر کو غیر قانون قرار دینے پر مایوسی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی پابندی کے اقدامات سے انتہا پسندی پنپتی ہے۔جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے حکومت ہند کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نظریات کا مطلب الگ سوچ رکھنا ہوتا ہے اور اس کیساتھ دلائل سے نپٹا جاسکتا ہے، جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے سے حکومت ہند کو کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ ایسے اقدامات انہوں نے خود سے اختلاف رائے رکھنے والوں کی اہمیت بڑھائی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ ایسے فیصلوں سے ریاست جموں و کشمیر میں مفاہمت اور مصالحت کے سلسلے میں حائل آسکتے ہیں۔
فیصلہ قابل مذمت:سجاد
سرینگر// پیپلز کانفرنس چیئرمین سجاد غنی لون نے جماعت اسلامی پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے صحت مند جمہوریت کی روح و اقدار کے خلاف قرار دیا ۔جماعت اسلامی پہ پابندی عائد کرنے کے حوالہ سے مرکزی حکومت کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے سجاد نے کہا کہ جمہوریت کی سچی آزمائش کسی مخصوص سیاسی رجحان کے حامل افراد پہ شکنجہ کسنے کے بجائے مخالف سیاسی خیالات و نظریات کو بھی جگہ دینے میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے سماجی اور سیاسی شعبوں میں جماعت کی شراکت کو بھی سراہا اور پابندی ہٹائے جانے کی حمایت کی۔پیپلز کانفرنس کے چیئرمین نے جماعت کی پابندی پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جماعت پہ پابندی کیوں لگائی گئی، جماعت تو ایک سماجی، سیاسی اور مذہبی تنظیم ہے. ایک صحت مند جمہوریت میں خیالات پہ پابندی عائد نہیں کی جانی چاہئے بلکہ ان کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ اس تنظیم نے ہمیں شاندار رہنما اور قانون ساز عطا کئے ہیں۔ یہ کیوں کر اس پہ پابندی عائد کر سکتے ہیں؟ میں پابندیوں کے ہٹائے جانے کی پرزور وکالت کرتا ہوں۔