وادیٔ کشمیر میں جہاں ناجائز اور غیر قانونی دھندے،منشیات کا کاروبار ،نقلی ادویات کی فروخت ،ناجائز منافع خوری ،لوٹ کھسوٹ اور رشوت خوری کے رجحان میںکوئی کمی نہیں ہورہی ہے وہیں جرائم کی وارداتوں کے ارتکاب میں بھی موثر روک تھام کی کوشش نہیں کی جارہی ہے اور وقفہ وقفہ کے بعدایسی سنگین وارداتیں ہوتی رہتی ہیں جن میں لاپتہ اور قتل کے واقعے بھی شامل ہیں۔تواتر کے ساتھ کسی نہ کسی علاقے میں کسی فرد کے لاش ملنےکی بھی خبریں اخباروں کی زینت بن جاتی ہیں۔
رواں سال کے دوران ایسی بیسیوں وارداتیں ہوچکی ہیں جن میں لوگوں کی قیمتی جانیںتلف ہوئی ہیںاور اس طرح وقفہ وقفہ کے بعد انسانی زندگی کے ساتھ کھیلنے کا یہ خونی کھیل جاری رہتا ہے جبکہ بعض اوقات رہزنی کی واردات بھی قتل پر جا پہنچتی ہے۔مختلف جرائم اورسنگین وارداتوں کی اس وادی میں اگرچہ ناجائز اور غیر قانونی دھندوں میں ملوث افراد ،منشیات کا کاروبار کرنے والوں،نقلی ادویات کی فروخت کرنے والوں،ٹمبر سمگلروں،ناجائز طریقوں پر دریاوٗں سے ریت نکالنے والوںیا ناجائز منافع خوروں کے خلاف بعض اوقات پولیس اور دیگر متعلقہ حکام حرکت میں آکر اِکا دُکا افراد کے خلاف کاروائیاں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن سنگین وارداتوں میں ملوث عناصر کے خلاف ابھی تک ایسی کوئی موثر اور ٹھوس حکمت ِ عملی سامنے نہیں آرہی ہے ،جسے قابل ذکر لایا جاسکتا۔جبکہ تعجب کا مقام یہ ہے کہ متعدد سنگین وارداتوں میں مرتکب مجرموں کا آج تک پتہ نہیں لگایا جاسکا ہےاور نہ ہی ان مجرموں کے تعاقب کے لئے پائیدار حکمت ِ عملی تیار کی جارہی ہے۔بے شک پولیس جرائم کی بہت سی وارداتوں کا سراغ لگانے کا بار بار دعویٰ کرتی رہتی ہے اور کچھ مجرموں کو دھر دبوچتی بھی ہے ،لیکن اس کے آگے اور کچھ نہیں کیا جاتا۔
زیادہ تر مجرم نہ پکڑے جاتے ہیں اور نہ جرائم کا خاتمہ کیا جاتا۔اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ دور میں وادیٔ کشمیر میں ابھی تک بندوق اور بارودکا غلبہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے اور جرائم کی سنگین وارداتوں میں انہی مہلک ہتھیاروں کے استعمال کا چلن جاری ہے۔پولیس بھی اس چیز سے با خبرہے،کیونکہ آج تک بہت سے پولیس اہلکار اپنی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں اور کئی لاغر بھی ہوچکے ہیں، شائد یہ بھی ایک وجہ ہےکہ وہ مجرموں کے خلاف کاروائیوں کے دوران احتیاط سے کام لے رہے ہیںاور انہیں پکڑنے میں مصلحتوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔بالکل اُسی طرح ،جس طرح حکومت کورپٹ،بدعنوان ،بے ایمان سرکاری افسروں اور رشوت خوراہلکاروں کے خلاف کام لے رہی ہےجو یہاں کی انتظامیہ کے تقریباً سبھی شعبوں میں جڑ پکڑ چکے ہیں اور بغیر کسی خوف و کھٹک تہذیب یافتہ بدمعاشوں کے روپ میں لوٹ کھسوٹ کی کاروائیاں انجام دے رہے ہیں،جبکہ کچھ پرانے پاپی ،عام اہلکار اور افسر بھی اپنے اپنے ذاتی مفادات کی آڑ میں اُن کی کالی کرتوتوں پر پردہ ڈال رہے ہیں۔
الغرض کشمیریوں کو اس صورت حالت سے نکالنے کے لئے سرکار جو بھی دعوے کرتی رہتی ہے ،وہ زیادہ تر ڈھکوسلے ثابت ہورہے ہیں۔جب بھی کہیں کوئی لاواث لاش ملتی ہے یا قتل کی وارادت ہوتی ہے تو اکثر قاتل بچ کر نکل جاتا ہے ،پولیس واردات کی تحقیقات کرتی ہے بعض اوقات قاتل کی نشاندہی بھی کرلی جاتی ہے ،تاہم زیادہ تر معاملات میں کوئی بھی سراغ نہیں مل پاتا ہے اور اصلی مجرم کے بجائے کسی بے گناہ کو ہی ناکردہ گناہ کی سزا دی جاتی ہے۔ اسی طرح سرکاری انتظامیہ میںکورپشن،غبن اور سنگین بے ضابطگیوں لے مرتکب افسروں اور اہلکاروں کی نشاندہی کی جاتی ہے تو اس سلسلے میں بھی زیادہ تر سیاست ،مصلحت ،اثرورسوخ اور پیسے کے تحت معاملہ نپٹایا جاتا ہے۔جس سے سرکاری انتظامیہ میں طوائف الملوکی دور نہیں ہوجاتی ۔ہاں! قدرت کسی بھی مجرم یا گنہہ گار کو کسی حد تک مہلت ضرور دیتی ہےمگر بالآخر اُس کا پردہ فاش ہوجاتا ہے،سنگین جرائم میں ملوث افرادہمیشہ روپوش نہیں رہ سکتے اور نہ ہی کورپٹ و بد دیانت ملازمین کی کالی کرتوتیں زیادہ دیر پوشیدہ رہ جاتی ہیں۔کیونکہ بُرے اعمال انسان کو تباہی کی طرف لے جاتے ہیں۔اُمید یہی کی جارہی ہے کہ صورت ِ حال میں بدلائو آئے گا اور تمام قانون شکن لوگ اور جرائم پیشہ عناصر کے لئے بچنے یا روپوش ہونے کی سبھی راہیں مسدود ہوجائیں گی۔