گندو//ضلع ڈوڈہ کے معروف علمی ادارہ جامعہ غنیۃالعلوم اخیار پور بھلیس کا 34واں دو روزہ سالانہ جلسۂ دستار بندی و تقسیمِ اسناد ہفتے روز بعد نمازِ ظہر شروع ہوا جو آج یعنی اتوار کو نماز عسر پر اختتام پذیر ہو گا ۔جلسے کی پہلی نشست بھلیسہ کی بزرگ شخصیت الحاج گل محمد میر کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں جامعہ میں زیرِ تعلیم طلباء نے اپنا رنگا رنگ پروگرام پیش کیا۔نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسولؐ سے کیا گیا جس کے بعد طلباء نے نوع بہ نوع پروگرام پیش کئے جن میں حمد،نعت،تقاریر،مکالمے اور نظمیں وغیرہ شامل تھے نیزجامعہ کے پرائمری شعبہ کے طلباء نے خوبصورت پریڈ کر کے مہمانوں کا سلامی پیش کی۔بعدہٗ ممبئی سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا عبدالمجید نے مدارس اور قرآنی تعلیمات کی اہمیت پر تفصیلی خطاب کیا۔اس موقع پرکرناٹک سے تعلق رکھنے والے مولانا سید مصطفی رفاعی جیلانی جنرل سیکریٹری انٹرنیشنل لیگ آف اسلامک لٹریچر ، بنگلورسے تعلق رکھنے والے مولانا باخر ارشد قاسمی ممبر مسلم پرسنل لا بورڈ(جن کے خطابات آج ہوں گے) اورمہتمم جامعہ غنیۃ العلوم الحاج برہان القادر غنی پوری کے علاوہ مقامی علماء اور معززین اور عام لوگ بھی بھاری تعداد میں موجود تھے۔مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت دینی معلومات کی کوئی کمی نہیں ہے اور مختلف ذرائع سے معلومات کا ذخیرہ ہمارے پاس پہنچ رہا ہے ،ضرورت صرف عمل کی ہے۔اگر ہم اُن دینی اور قرآنی تعلیمات پر عمل بھی کریں جو مختلف ذرائع سے ہمارے پاس پہنچ رہی ہیں تو دونوں جہان کی کامیابی ہمیں نصیب ہو گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری تمام عبادات اخلاص کے ساتھ اُس مالک کے لئے رضا کے لئے ہونی چاہئیں جو ہمارا خالق و مالک ہے اور ہماری زندگی اسوۂ رسولؐ کے مطابق بسر ہونی چاہیے۔اُنہوںنے کہا کہ مومن کا دل اور زبان ایک ہونا چاہیے اور اُس کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہونا چاہیے۔اُنہوں نے کہا کہ قرآن اللہ کی وہ کتاب ہے جسے اُس نے اپنے رسولؐ پر نازل کیا ہے اور یہی کتاب ہمارے مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔ہمارے اکابر اور اسلاف نے آزادی کی تحریک کے دوران ملک بھر میں مدارس کا جال بچھا کر ملت کے ایمان کو بچایا اور قرآن کی تعلیمات کو عام کیا۔اُنہوں نے کہا کہ اللہ نے جو کتاب نازل کی وہ سب کتابوں کی سردار،جس رسول ؐ پر نازل کی وہ سب رسولوںؑ کے سردار،جس ماہ میں نازل کی وہ سب مہینوں کا سردار،جس رات میں نازل کی وہ سب راتوں کی سردار اور جن شہروں میں نازل کیا وہ سب شہروں کے سردار ہیں،جس سے کتاب کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جو مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس وقت دُنیا میں مسلمان جس پریشانی کا شکار ہیں اور جو مظالم اُن پر ڈھائے جا رہے ہیں اُس کی وجہ صرف قرآن سے ہماری دوری ہے۔اگر ہم نے قرآن کی تعلیم حاصل کر کے اُس پر عمل کیا ہوتا تو دونوں جہان کی کامیابی ہمارا مقدر ہوتی۔اُنہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں پڑھنے والے ملت کا اثاثہ اور اسلامی کے سپاہی ہیں اور یہی لوگ ملت کا مستقبل ہیں۔اُنہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ دینی مدارس،ان میں زیرِ تعلیم طلباء اوران کے اساتذہ کی معاونت کریں کہ اس راہ میں خرچ کیا ہوا ایک ایک روپیہ ایسے اجر کا باعث بنے گا جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔اُنہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اگرچہ جدید علوم کا حصول بھی بہت ضروری ہے کہ اسی سے دُنیا میں آگے بڑھا جا سکتا ہے مگر ہمیں اولیت دینی علوم کو ہی دینی چاہیے جس پر ہماری آخرت کی نہ ختم ہونے والی زندگی کا دار و مدار ہے۔جلسے کی دو سری نشست اتوار کے روز صبح نو بجے تا ددوپہربارہ بجے اور تیسری نشست بعد نمازِ ظہر تا عصر منعقد ہو ںگی جن میں طلباء کے پروگرام کے علاوہ ریاستی اور بیرونِ ریاست کے علمائے کرام جن میں سید مصطفی رفاعی جیلانی کے علاوہ دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنو کے سینئر اساتذہ مولانا سید صہیب ندوی اور مولانا شعیب اللہ ندوی اور شاعرِ اسلام قاری احسان محسن خاص طور سے قابلِ ذکر ہیں۔تیسری اور آخری نشست میں حفظِ قرآن اور عا لمیت مکمل کرنے والے طلباء و طالبات کی دستار بندی اور ردا پوشی بھی ہو گی۔اس موقع پر مولوی گلام رسول بٹ،چوہدری علی محمد اور عبدالرشید ملک ریٹائرڈ دی ایف او نے بھی اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔الحاج گل محمد میر کے صداتی خطبہ کے ساتھ پہلی نشست اختتام پذیر ہوئی۔