اشتیاق ملک
ڈوڈہ //جامعہ غنیہ العلوم اخیار پور بھلیسہ کا عظیم الشان اکتالیسواں دو روزہ سالانہ جلسہ و دستار بندی تین نشستوں میں اختتام پذیر ہوا جس میں ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے نامور علمائے کرام، مذہبی شخصیات کے ساتھ ساتھ ضلع و سب ڈویژنل انتظامیہ کے آفیسروں و معروف ماٹیوشنل سپیکر منور زماں نے بھی شرکت کی۔ سالانہ تقریب کے آغاز میں جہاں مدرسہ ہذا کے طلباء کا پروگرام پیش کیا گیا وہیں علماء کرام و دیگر مقررین نے اپنے روح پرور خطابات سے سامعین کو محظوظ کیا۔ مہتمم مدرسہ الحاج برہان القادر کی زیر نگرانی و ملک کی معروف مذہبی شخصیت الحاج سید مصطفی رفاعی جیلانی فونڈر ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی زیر سرپرستی میں منعقد پروگرام کے دوسرے روز کی پہلی نشست جامعہ اشاعت العلوم اکل کنواں مہاراشٹر کے استاد مولانا جاوید احمد اشاعتی ع دوسری و آخری نشست قاری احمد جاوید مہاراشٹر کی صدارت میں اختتام پذیر ہوئی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جبکہ مدرسہ ہذا کے بچوں نے نعتیہ کلام و ترانہ غنیہ العلوم پیش کیا۔ اس دوران عالمیت سے فراغت حاصل کرنے پر 16 طالبات کی ردا پوشی و 4 حفاظ کی کی دستار بندی کی گئی۔اس موقع پر مدرسہ کے بانی الحاج غلام قادر غنی پوری کو بھی یاد کرتے ہوئے ان کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔ امام و خطیب مرکزی جامع مسجد تالاب کھٹیکاں مفتی محمد عنائت اللہ قاسمی، مولانا، اعجاز احمد قاسمی، مفتی عبداللہ قاسمی، مولانا جاوید احمد اشاعتی اکل کنواں،مولانا احمد جاوید مہاراشٹر، قاری محمد علی مہاراشٹر و دیگر علمائے کرام و مقررین نے اس موقع پر بولتے ہوئے کہا کہ دین اسلام امن پسند مذہب ہے اور ملک کی سلامتی و حفاظت کے لئے ہر دور میں مدارس اسلامیہ و علماء نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء ، مدارس و ان اداروں میں زیر تعلیم طالب علم زمین پر بوجھ نہیں ہیں بلکہ یہ آب حیات کی مانند ہیں جو اسلام کی ترقی و ترویج کے ساتھ ساتھ امن و اماں کی بحالی و آپسی اتحاد و اتفاق کا بھی درس دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا پہلا مدرسہ حضور اکرم نے قائم کیا جس کا نام اصحاب صفہ رکھا گیا اور وہیں سے ان مدارس کی بنیاد پڑی،جو قیامت کی صبح تک قائم رہیں گے۔ مقررین نے کہا کہ ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی سے آزادی دلانے میں علماء نے 1857ء میں بغاوت شروع کی تھی اور ہندو مسلم سکھ اتحاد کا نعرہ دے کر انگریزوں کو بھگایا تھا۔ آزادی کی تحریک میں دارالعلوم دیوبند کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس و علماء نے آزادی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا،اور دارالعلوم دیوبند نے ملک و قوم کی حفاظت کے لئے اپنا نمایاں کردار ادا کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند دین و اسلام کے ساتھ ساتھ ملک و اس میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کی حفاظت کے لئے قائم کیا گیا تھا جس کی شاخیں ملک کے کونہ کونہ میں پھیلی ہوئیں ہیں اور اسی مشن پر کام کررہی ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کو پیدا کیا اور قرآن مجید سبھی مخلوق کے لئے ہدایت، رحمت و شفاء کا ذریعہ بنایا ہیں۔انہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے احکامات، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنائے ہوئے طریقوں و قرآن میں دی ہوئی تعلیمات کے مطابق اپنی عملی زندگی گذاریں اور دین و دنیا کی کامیابی و کامرانی پائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو قرآن سے منہ موڑے گا وہ دنیا میں بھی ناکام ہو گا اور آخرت میں بھی پچھتاوے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں جن سماجی برائیوں کا معاشرہ شکار ہوا ہے وہ صرف قرآن سے دوری کا سبب ہے۔انہوں کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں جہاں دنیا بہت سی پریشانیوں کا شکار ہوئی ہے وہیں مدارس اسلامیہ آج بھی ملک و قوم کی معاشی، سیاسی، تعلیمی، سماجی و معاشرہ کی تعمیر کے لئے فکر مند ہیں۔علماء و مقررین نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ ان اداروں کی زیادہ سے زیادہ اعانت کریں اور اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لئے ان اداروں میں تعلیم دیں۔ انہوں نے کہا کہ دین کے داعی و امن کے علمبردار ان ہی اداروں سے پیدا ہوتے ہیں، اس دوران خطبہ استقبالیہ محمد شفیع بٹ نے پیش کیا جبکہ نظامت کے فرائض مفتی شبیر احمد قاسمی و شکریہ کی تحریک غلام نبی وانی نے پیش کی۔