سرینگر//پائین شہر میں سخت ناکہ بندیوں کے بیچ جامع مسجد سرینگر میں مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن لگائی گئی ۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے اننت ناگ چلو کال کے پیش نظرشہر خاص کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائدرہیںاور دوسرے مسلسل نماز جمعہ کے موقعہ پر جامع مسجد سرینگر کے ممبر و محراب خاموش رہے۔نوہٹہ اور اس کے نواحی علاقوں میں فورسز کے سخت پہرے بٹھا دئے گئے تھے جبکہ جامع مسجد سرینگر کے باب الدخول کو بھی مقفل کیا گیا تھا۔جگہ جگہ فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیااور کسی بھی شخص کو جامع مسجد سرینگر کی جانب گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔امسال20ویں مرتبہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی ۔اس سے قبل گزشتہ جمعہ کو ور فورسز و پولیس اہلکاروں کی طرف سے ناکہ بندی اور بندشوں کی وجہ سے عید میلاد النبیﷺ کے اختتامی جمعہ کو بھی علاقہ کو سیل کردیا گیا تھااور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ گزشتہ برس جون میں حزب کمانڈر کے جان بحق ہونے کے ڈیڑھ برس میں مجموعی طور پر39ہفتوں تک جامع مسجد سرینگر کو سیل کیا گیااور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پہرے لگا دے گئے۔ گزشتہ برس19جبکہ2008میں مسلسل8ہفتوں تک کشمیر کے اس روحانی مرکز سے مسلمانوں کو دور رکھا گیا ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حالیہ کئی برسوں سے یہ دیکھاگیاکہ جب بھی مزاحمتی قیادت کی جانب سے کوئی پروگرام دیاجاتا ہے یا احتجاجی مظاہرے ہونے کااندیشہ لاحق ہوتوتاریخی جامع مسجدکوسیل کرکے یہاں نمازجمعہ کے اجتماع پرپابندی عائدکردی جاتی ہے ۔ایک اعلیٰ پولیس افسرنے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بندشوں اوراضافی سیکورٹی اقدامات کادفاع کرتے ہوئے بتایاکہ نمازجمعہ کے موقعہ پرجامع مسجدکے احاطہ اورنواحی علاقوں میں پُرتشددمظاہروں کااندیشہ لاحق رہتاہے اسلئے احتیاطی اقدامات روبہ عمل لاناناگزیربن جاتاہے ۔