جموں//سانحہ کٹھوعہ کی تحقیقات میں اُسوقت ایک غیرمعمولی پیش رفت ہوئی جب کرائم برانچ نے 8سالہ بچی آصفہ کی آبروریزی اورقتل سے متعلق اہم ثبوت وشواہدکومٹانے کے مرتکب ایک سب انسپکٹرسمیت2اہلکاروں کی گرفتاری عمل میں لائی ۔ڈی جی پی ڈاکترشیش پال ویدنے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ دونوں گرفتارشدہ اہلکاروں سے سخت پوچھ تاچھ شروع کردی گئی ۔خیال رہے معصوم آصفہ کی آبروریزی اورقتل کی پاداش میں کرائم برانچ نے پہلے ہی اصل ملزم دیپک شرماسمیت2ایس پی اوئوزکوحراست میں لے لیاہے۔ گزشتہ ماہ ضلع کٹھوعہ کے رساناگائوں کی ایک کمسن گوجردوشیزہ 8سالہ آصفہ بانوکواغواکئے جانے کے بعداسکی نعش ایک نزدیکی جنگل سے برآمدہوئی تھی ،جسکے بعدیہ سنسنی خیزاوردلخراش حقیقت سامنے آگئی کہ مذکورہ دوشیزہ کوآبروریزی کے بعد موت کی نیندسلادیاگیاجبکہ اغواکاروں نے اس کمسن بچی کواپنی تحویل میں رکھنے کے بعداسے مختلف قسم کی نشیلی ادویات بھی دیں تاکہ یہ شورنہ مچاسکے ۔ابتدائی تحقیقات کے بعدیہ معاملہ ریاستی سرکارنے کرائم برانچ کے سپردکردیا،اورکچھ روزبعدہی کرائم برانچ نے دیپک شرمانامی ایس پی ائوکوحراست میں لے لیاجس نے معصوم بچی کی آبروریزی اورقتل کیخلاف احتجاج کررہے لوگوں کومنتشرکرنے کی کارروائی میں حصہ لیاتھا۔دیپک شرماکی گرفتاری کے بعداُس نے دوران پوچھ تاچھ اعتراف جرم کرلیاجبکہ اسکی نشاندہی پربعدازاں سریندرورمانامی ایک اورایس پی ائوسمیت دیگرکچھ ملزمان کوبھی گرفتارکیاگیا۔سانحہ کٹھوعہ کی تحقیقات نے اسوقت نیاموڑ لیاجب کرائم برانچ نے اس سنسنی خیزواردات سے متعلق اہم ثبوت وشواہدمٹانے کی پاداش میں پولیس سب انسپکٹرآننددتااورحوالدارتلک راج کی گرفتاری عمل میں لائی ۔بتایاجاتاہے کہ یہ دونوں پولیس اہلکارآصفہ قتل وآبروریزی کیس کی تحقیقات میں شامل تھے جبکہ سب انسپکٹرآنددتااس کیس کے ابتدائی تحقیقات افسریعنی IOتھے ۔ڈائریکٹرجنرل پولیس ڈاکٹرشیش پال ویدنے اس اہم پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ سب انسپکٹرآننددتااورحوالدارتلک راج کوکٹھوعہ کیس سے متعلق اہم ثبوت کونقصان پہنچانے کی پاداش میں گرفتارکیاگیاہے اوردونوں سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔ڈی جی پی کاکہناتھاکہ کرائم برانچ کی ٹیم کودوران تحقیقات یہ پتہ چلاکہ پولیس کے ان دواہلکاروں نے اہم ثبوت اورشواہدکوتباہ کیاہے ،اوراسی کی پاداش میں انھیں حراست میں لیاگیا۔انہوں نے کہاکہ دونوں سے سخت پوچھ تاچھ جاری ہے ۔بتایاجاتاہے کہ اس سے پہلے کرائم برانچ نے ڈی جی پی کوسانحہ کٹھوعہ سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ روانہ کی تھی ،جس میں پولیس سربراہ کواسبات کی جانکاری فراہم کی گئی کہ کمسن بچی کی آبروریزی اورقتل سے متعلق تحقیقات میں کتنی غلطیاں کی گئی ہیں ،اورکس طرح سے اہم ثبوت وشواہدکونقصان پہنچایاگیاہے ۔رپورٹ میں ڈی جی پی کویہ جانکاری بھی فراہم کی گئی کہ کس طرح سے ملزمان نے اغواکاری کے بعدآٹھ سالہ بچی کونشیلی ادویات پلائیں تاکہ وہ شورنہ مچاسکے ۔کرائم برانچ کی رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاکہ کمسن بچی کی گمشدگی کے بعداسے بازیاب کرانے کیلئے متعلقہ پولیس تھانہ کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ،اورجب اس کمسن بچی کی نعش ملی توپولیس تھانہ نے ملزمان کی کوئی تلاش نہیں کی اورنہ یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ اس افسوسناک واقعے میں کون ملوث ہیں ،اورکن وجوہات یامحرکات کی بناء پریہ گھناونی حرکت کی گئی ۔بتایاجاتاہے کہ کرائم برانچ کی اس رپورٹ کابغورجائزہ لینے کے بعدڈی جی پی نے اہم ثبوت وشواہدکونقصان پہنچانے کے مرتکب ایک سب انسپکٹر اورایک حوالدارکی گرفتاری کوہری جھنڈی دکھادی ۔