سرینگر// پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست میں کوئی تھرڈ فرنٹ معرض وجود میں آتا ہے تو وہ اس میں شامل ہونا اپنی سعادت سمجھیں گے۔پیپلز کانفرنس کو اپنا گھر اور سجاد غنی لون کو اپنے بیٹے کے مانند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تیسرے محاذ کا قیام ممکنات میں شامل ہے۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران مظفر حسین بیگ نے کہا کہ ابھی تک انہوں نے پی ڈی پی سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیاہے،جب تک ان کے سوالات کا جواب پارٹی سے نہیں ملتا،تاہم انہوں نے کہا کہ جامع اتحاد کے قیام کا امکان ہے۔انہوں نے کہا’’میں سنجیدگی سے تیسرے محاذ میں شامل ہونے کو زیر غور لائو نگا،کیونکہ پیپلز کانفرنس میرے گھر جیسا ہے اور سجاد لون میرے بیٹے جیسا ہے،اور اگر سجاد تیسرے محاز میں دلچسپی رکھتے ہیں،انکی حوصلہ افزائی کی جائے گی’‘‘۔ بیگ نے کہا کہ ایک سال قبل پی ڈی پی نے پارٹی کے آئین میں ترمیم کیلئے ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایااور انہوں نے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو وہ رپورٹ پیش کی ۔’’ میٹنگ طلب کرنی چاہئے تھی،تاہم ایسا نہیں ہوا،اور اب میں اپنے مستقبل کا فیصلہ تب کرئو نگا،جب مجھے پارٹی سے آج کے بیان سے متعلق ردعمل ظاہر ہوگا،اور اگر پی ڈی پی نے اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس نہیں لیا تو میں اپنی جماعت کو تبدیل کرئو نگا‘‘۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے صرف اس لئے بات کرنے کا فیصلہ لیا کیونکہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے،تو اس لئے انہوں نے اپنا موقف سامنے رکھا ہے۔مظفر حسین بیگ نے2بڑی علاقائی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے سوالیہ انداز میں کہا کہ وہ آئین ہند کی شق35اے سے متعلق اپنے موقف کی وضاحت کریں۔انہوں نے کہا’’ انتخابات کے بائیکاٹ کی منطق بے بنیاد تھی،جبکہ ان جماعتوں نے اس وقت بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیوں لیا،جب اس دفعہ سے متعلق فیصلہ عدالت عظمیٰ کرنے جارہی ہے،اور کچھ کیسوں میں طویل وقت لگتا ہے،ہوسکتا ہے کہ اس میں5برس لگ جائیں،تو کیا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیشنل کانفرنس اسمبلی انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی‘‘؟۔ مظفر حسین بیگ نے پی ڈی پی پر الزام عائد کیا کہ بائیکاٹ معاملے میں انہوں نے بھی نیشنل کانفرنس کی دیکھا دیکھی کا تعاقب کیا۔انہوں نے کہا’’ زمینی سطح پر پیش رفت کا امکان صرف اس وقت ہی ہوتا ہے،جب زمینی سطح پر ہی فیصلہ لیا جائے،جبکہ نیشنل کانفرنس نے دفاعی راستہ اختیار کیا اور انہوں نے پی ڈی پی کو اس فیصلے سے للچا دیا‘‘۔ممبر پارلیمنٹ نے کیا’’میں یہ کہنے میں معذرت کرتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی میں یہ ہمت ہی نہیں ہے کہ وہ ایک ہی راستہ اختیار کریں‘‘۔ مرحوم مفتی محمد سعید کے ساتھ پی ڈی پی کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے مظفر حسین بیگ نے کہا کہ انہوں نے پی ڈی پی کا قیام سیاسی مکانیت کے حصول کیلئے جدوجہد کرنے کیلئے کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کا قیام خاندانی راج سے نجات کیلئے لیا گیا تھا۔ انہوں نے پی ڈی پی پر الزام عائد کیا کہ انہیں اعتماد میں لئے بغیر ہی فیصلہ سازی کی گئی۔مظفر حسین بیگ نے کہا’’ پی ڈی پی نے لیڈروں اور کارکنوں کا پیچھے سے وار کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی قصیدہ خوانی کرتے ہوئے مظفر حسین بیگ نے انکے کاموں کی تعریف کی۔انہوں نے کہا’’ شیخ محمد عبداللہ جیسے لوگ ہر روز پیدا نہیں ہوتے،جبکہ دونوں جماعتوں کے لوگوں کو شیخ محمد عبداللہ سے سبق سیکھنا چاہیے‘‘۔ انہوں نے پی ڈی پی پر بھاجپا کے ساتھ مخلوط سرکار کی تشکیل پرنشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزراء کے درمیان کوئی ہم آہنگی نہیں تھی۔انہوں نے کہا’’ابتدائی طور پر میرے ساتھ صرف ایک روز اس وقت مشاورت ہوئی،جب انہوں نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کیا،تاہم جب تک اذہان کا ملن نہ ہو،اتحاد کام نہیں کرتا،اور میں نے یہ محبوبہ مفتی سے بھی کہا،تاہم بھاجپا کے ساتھ پی ڈی پی اتحاد بنانے میں ناکام ہوا،کیونکہ کوئی بھی کارڈی نیشن کمیٹی میٹنگ نہیں ہوئی‘‘۔