علاقہ میں روزانہ کی بنیادوں پر پھیل رہے کالے اور زہر آلود دھوئیں سے مقامی بستی شدید متاثر
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// سب ڈویژن تھنہ منڈی کے باولی علاقے میں نصب تار کول پلانٹ مقامی بستی کیلئے شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے بستی کے متعدد لوگوں خاص کر بزرگوں کو چھاتی کی بیماری اور کھانسی وغیرہ میں مبتلا ہونے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مکینوں نے بتایا کہ تھنہ منڈی کے باولی علاقے میں دریا کے کنارے سڑکوں پر ڈالا جانے والا مواد، بلیک ٹاپنگ، لک اور بجری وغیرہ کو گرم کرنے کے لئے باولی کے مقام پر ایک لک پلانٹ نصب کیا گیا ہے جس کے کالے اور زہر آلود دھوئیں سے مقامی بستی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک طرف حکومت ہیلتھ سسٹم کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے لیکن ساتھ ہی مقامی بستی میں ایسے پلانٹ نصب کر کے سرعام لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے اور انتظامیہ بالکل خاموش بیٹھی ہے۔ جو کہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔ مقامی لوگوں کا صاف کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کئی بار انتظامیہ اور متعلقہ پلانٹ کے ٹھیکیدار سے بات کی لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس قسم کا پلانٹ رہائشی علاقے میں نصب کرنے کی اجازت اور این او سی کس نے دی۔ اس سلسلے میں اس علاقے کے سابقہ سرپنچ ایڈووکیٹ شاہین بھٹی نے میڈیا کو بتایا کہ بدقسمتی سے گزشتہ دو سالوں سے زیادہ عرصہ سے باولی کے تقریبا پانچ دیہات کے بیچوں بیچ یہ لک پلانٹ کام کر رہا ہے اور اس کے بالکل قریب ایک بلاک ڈیو لپمنٹ آفس، بینک برانچ، نیابت اور متعدد سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی قائم ہیں لیکن کسی کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے متعدد مکینوں اور بچوں کو چیسٹ انفیکشن ہو گئی ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پلوشن کنٹرول بورڈ نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر اس طرح کے غیر قانونی پلانٹ پر نظر ثانی کرنے سے قاصر ہے اور متعلقہ ٹھیکیدار نے انتظامیہ کی ناک کے نیچے گھنی آبادی والے علاقے میں یہ پلانٹ نصب کر کے بلا وجہ لوگوں کو پریشانیوں میں ڈالا ہوا ہے۔ انہوں نے تحصیل اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پلانٹ کی فوری روک تھام کے لئے ضروری اقدامات کرے تاکہ لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچا جا سکے۔ انہوں نے اس طرح کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔