جموں //نیشنل کانفرنس سرپرست ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ دہلی نہ ہی کشمیر کو سمجھتی ہے اور نہ ہی اس کے مسائل کو ۔انہوںنے کہاکہ جموں اور کشمیر کے درمیان تقسیم کا خطرہ بڑھتاجارہاہے ۔جموں چیمبر آف کامرس و انڈسٹری کی طرف سے منعقدہ سیمینار بعنوان ’’آگے بڑھنے کا راستہ ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ کاکہناتھاکہ معاملات صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ پوری ریاست میں خراب ہورہے ہیں اور حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ لوگوں کی مذہب کے نام پر تقسیم اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے اور یہ ان لوگوں کی ناکامی ہے جو دہلی میںبرسر اقتدارہیں ۔ان کاکہناتھاکہ دہلی میں بیٹھے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پورے ملک کو جانتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا’’معاملات صرف جموں کشمیر میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں کنٹرول سے باہر ہورہے ہیں ‘‘۔ان کا مزید کہناتھا’’اگر کہیں سیکولر ازم ہے کہ تو وہ کشمیر میں ہے جہاں 70فیصد لوگ اکثریتی طبقہ سے ہیں ،ایک وہ وقت تھا جب کشمیری پنڈت ، مسلم اور سکھ محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں جموں پہنچے اور جموں نے اپنے دروازے کھول دیئے اور انہیں خوش آمدید کہا لیکن آج حالات بدل گئے ہیں ،میں نے بہت خطرات دیکھے ہیں جو میں الفاظ سے بیان نہیں کرسکتا‘‘۔انہوںنے کہا’’جموں ایک سمت میںتو کشمیر دوسری سمت میں جارہاہے ،ہندو یہ کہہ رہے ہیں کہ مسلمان ملک کے دشمن ہیں جبکہ مسلمان ہندئوں کے ساتھ رہنے پر تشویش مند ہیں اور وہ الگ ملک کی مانگ کررہے ہیں ،یہ وہ ملک نظر نہیں آرہا جس کی برطانیہ سے آزادی کیلئے تمام لوگوںنے مل کر لڑائی لڑی تھی ‘‘۔برصغیر کی تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا’’لوگ علی محمد جناح کو تقسیم کا ذمہ دار سمجھتے ہیں لیکن حقیقت میں ایک کمیٹی نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی سفارشات کیں جس پر جناح تقسیم کی مانگ سے پیچھے ہٹ گئے اور یہ جواہر لعل نہرو ، مولانا آزاد اور سردار پٹیل تھے جنہوںنے اقلیتوں کی سفارشات کے بجائے تقسیم کو ہوادی ‘‘۔ان کاکہناتھاکہ فرقہ واریت کا پہلا بیج اس وقت کے کانگریس لیڈران نے بویا ، اگر وہ ایسا نہ کرتے تو یہ آج ایک منفرد ملک ہوتا اور پاکستان اور بنگلہ دیش کہیں نہیں ہوتے ۔حکمران اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ دنیا میں کوئی بھی ایسا مذہب نہیں جو عصمت دری ، قتل ، فراڈ کو جواز دے لیکن کچھ سیاسی جماعتیں اس پر بھی جواز بناکر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں ۔