اس برس ۱۷ستمبر کو علی عدنان مندریس کا یوم وصال بڑے تزک واحتشام کے ساتھ منایاگی ۔ آپ ترکی کے وزیر اعظم تھے ۔ ا ن کی فیملی کا تعلق کریمئین تاتارنسل سے تھا ، 1899 میں پیدا ہوئے ، دس سال 1950 سے 1960 تک ترکی کےوزیراعظم رہے ۔ علی عدنان مندریس یونان کےخلاف ترکی کی جنگ میں بنفس نفیس شامل ہوئےاور بڑی بے جگری کے ساتھ محاذ جنگ پر لڑتےرہے۔شروع شروع میں اتاترک کےوفادار دوست تھے ،پھر 1946 میں انہوں نے صدر جلال بایار کے ساتھ ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ ان کے دور حکومت میں ترکی پہلی بار مرد بیمار کے لیبل کو اپنے اوپر سے اُتارنےلگا ، تعلیم ، صحت ، معیشت ، رسل ورسائل اور دوسرے اہم میدانوںکےمیدان میں بے پناہ ترقی کی ۔ عدنان مندریس 17 فروری 1959 کو ایک معاہدہ سا ئن کرنے کے لئے استنبول سے لندن جا رہے تھے کہ رسپر کے مقام پر طیارے نے آگ پکڑی اور کریش ہو گیا جس کی وجہ سے طیارے میں بیٹھے سولہ میں سے پانچ بندے موقع پرہی جان بحق ہو گئے جب کہ مندریس شیدیدزخمی ہوگئے اور انہیں ہسپتال میں داخل کردیا گیا ۔انہوںنے ہسپتال میں ہی برطانوی پی ایم میک میلن اور یونانی پی ایم کارمانلس کے ساتھ معاہدےسائن کردئے ۔سات دن بعد یعنی 26 فروری کو جب زخمی حالت میں وطن پہنچےتو لاکھوں کے ہجوم نےان کا شاندار اور پُر تپاک استقبال کیا ۔ اس استقبال میں ان کا کٹر سیاسی حریف عصمت انونو بھی موجود تھا ۔ 27مئی 1960کو جنرل جمال گرسل نےان کا تختہ اُلٹ دیااور ایک سال بعد 17ستمبر1961 کو ان کو اپنے وزیر خارجہ فطین رستم اور وزیر خزانہ حسن پولاتک سمیت پھانسی پر لٹکا دیاگیا ۔ان پر الزام تھا کہ انہوں نےاستنبول کےاندر یونانیوں کےاملاک کو نقصان پہنچایا تھا لیکن یہ صرف ایک بہانہ تھا ۔ اصلاًانہوں نےآئین اتاترک سے بغاوت کرتےہوئے اذان کو عربی زبان میں بحال کرنے کی جرأت رندانہ کی تھی جس کی کڑی سزا کے طور انہیں دارورسن تک پہنچایا گیا ۔علی عدنان مندریس بیسویں صدی کے شاید پہلے حکمران تھے جسے اسلام کے لئے پھانسی پرلٹکا دیا گیا تھا ۔آج جنرل گرسل کوکوئی نہیں جانتا لیکن مندریس کو ترکی کابچہ بچہ جانتا ہے ،جب تک ترکی کےتیسرے بڑے شہر ازمیر کے عدنان مندریس ائرپورٹ سے جہاز اُڑتے رہیںگے فضائیں مندریس کو سلام پیش کرتی رہے گی،جب تک استنبول کے مسجد فاتح سے دن میں پانچ مرتبہ اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی رہیںگی تب تک عدنان مندریس کو لوگ یاد کرتے رہیںگے ۔ ع
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے زمین کھا گئی آسماں کیسے کیسے