کشتواڑ//ضلع کشتواڑ کے دور افتادہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی رفتار پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ممبر قانون ساز کونسل فردوس احمد ٹاک نے سرکار کے پروگراموں اور پالیسیوں کے فوائد لوگوں تک یقینی بنانے کے لئے انتظامیہ کو متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔وہ یہاں دور دراز علاقوں میں لوگوں کی متعدد میٹنگوں سے خطاب کر رہے تھے۔اُنہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے لوگوں کی بھلائی کے لئے کئی توریخی اقدام اُٹھائے ہین لیکن انتظامیہ کی سست رفتاری سے انکے فوائد ریاست کے دور دراز لوگوں تک نہیں پہنچتے ہیں۔اُنہوں نے نیشنل کانفرنس پر مبینہ الزام لگایا کہ پارٹی نے وادی چناب میں 30سال کے دور اقتدار میںہر ایک ادارے کو تباہ و برباد کیا ہے،جسکی وجہ سے پارٹی لوگوں کے مصائب و مشکلات کے لئے براہ راست ذمہ وار ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ آج جب مخلوط سرکار نے لوگوں کی بھلائی و بہبودی کے لئے توریخی اقدام اُٹھائے ہیں تو چند لوگ اس عمل میں روکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ سرکاری اہلکاروں کی جانب سے برتی جا رہی کسی بھی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔.اُنہوں نے کہا کہ سرکار نے ر یاست کو انتشار اور پریشانیوں سے نکالنے اور اقتصادی استحکام یقینی بنناے کے لئے کئی منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ایم ایل سی کے ہمراہ ٹریڈ یونین کے ضلع صدر سجاد احمد دیو، زونل صدر ارشد گری، و دیگران بھی تھے۔ اسی دوران نیشنل کانفرنس، کانگریس اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگوں نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی۔ بھرتی عمل میں شفافیت کا ذکر کرتیہوئے اُنہوں نے کہا کہ این سی کی جانب سے اپنے منظور النظر لوگوں کو ملازمت فراہم کرنے کے لئے چور دروازے سے بھرتی کی تمام چینلوں کو بند کیا ہے ۔اُنہوں نے موجودہ سرکار کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرکار نے دو سال سے کم مدت کے دوران ضلع کشتواڑ کی تمام اہم سڑکوں بشمول دچھن۔مڑواہ،نوا پچی۔ہانزل سڑک، رینائی۔پتھگام کو منظوری دی ہے۔اُنہوں نے ضلع کی پسمانچگی کے لئے این سی کو ذمہ وار قرار دیا ۔اُنہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار ریاست کے دونوں خطوںکے درمیان تمام موسم میں کام آنے والی سڑکیں فراہم کر رہی ہے ۔مرکزی سرکار نے سنگھ پورہ۔وائیلو ٹنل کو منظوری دی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تعلیم ،سڑکوں، فائنانس ، صحت ،سماجی بہبودی اور ریوینیو شعبہ میں کافی سدھار لایا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی سرکار دیہی آبادی کی بہبودی کے لئے کئی اقدام کر رہی ہے،جس کے لئے اُنہوں نے کئی سماجی بہبودی سکیموں جیسے کہ لاڈلی بیٹی، شادی کے لئے معاونت، آسرا، بزرگوں اور جسمانی طور ناخیز لوگوں کے پنشن میں اضافہ، گرل چائیلڈ کو مفت تعلیم وغیرہ کا ذکر کیا۔اُنہوں نے کہا کہ دو سال کے دوران دیہی آبادی میں کام پیدا کرنے کے ساتھ ہی محکمہ دیہی ترقیات میں کافی بدلائو لایا گیا ہے،جسکی وجہ سے دیہی علاقوں کا ہر ایک فرد ترقیاتی عمل میں شریک بن گیا ہے۔لوگوں کو بلا لحاظ سیاست کے دہی آبادی کو روزگار فراہم کیا گیا ہے۔