عارف بلوچ
اننت ناگ//ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ اننت ناگ ضلع کے کسانوں نے تربوزوں کو اگانا شروع کر دیا ہے اور ان کی کامیابی نے دوسرے کاشتکاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔اننت ناگ ضلع جو سیب اور ناشپاتی کی منفرد اقسام اگانے کیلئے جانا جاتا ہے، نے اب تربوز اگانا شروع کیا ہے۔ جن کسانوں نے کھیتوں میں تربوز کی کاشت کی ہے وہ اچھا منافع کما رہے ہیں اور اب دیگرعلاقوں میں بھی تربوز اگانے کا رجحان زور پکڑ رہا ہے۔ رسیلے تربوز صحت کے فوائد اور لذیذ ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ایک کاشتکار عمر گنائی نے بتایا کہ وہ گزشتہ 2برسوں سے اپنے کھیتوں میں تربوز کی کاشت کر رہے ہیں،ابتدائی مرحلے میں انہوں نے 10کنال زمین پر تربوز کی کاشت کی لیکن اچھا منافع ملنے کی وجہ سے انہوں نے امسال مزید 2 کنالوں پر کاشت کاری کی۔انہوں نے کہا کہ اس سال تقریباً 180کونٹل تربوز کی کاشت ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاشتکاروں کو مناسب معلومات اور آگاہی فراہم کی جائے تو اچھا منافع مل سکتا ہے۔ مذکورہ کسان کا کہنا ہے کہ انہوں نے تربوز کو تجرباتی فصل کے طور پر کاشت کیا اور اب تک وہ اس سے ہونے والی آمدنی سے مطمئن ہیں۔ ایک اور کسان نے کہا کہ وادی کشمیر کے لوگ گرمیوں میں تربوز کا مزہ لینا پسند کرتے ہیں اور گرمیوں میں اسکی مانگ اچھی رہتی ہے،یہاں کی زمین کافی زرخیز ہے اور انٹرنیٹ سے بھی کسان کافی فائدہ لے سکتاہے۔انہوں نے کہا کہ اگر باغبانی یا محکمہ زراعت تربوز کی کاشت کے حوالے سے مزید معلومات فراہم کرے تو اس سے بہت مدد ملے گی اور اس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔محکمہ زراعت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ محکمہ نے گزشتہ چند برسوں میں مقامی کسانوں کے ساتھ مل کرخربوزے کی متعدد اقسام کے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیج متعارف کرانے اور اگانے کیلئے ایک پہل کی ہے، یہ تجربہ بڑی حد تک کامیاب ثابت ہوا ہے۔ وادی میں خربوزے کی پیداوار باقی ہندوستان میں موسم ختم ہونے کے بعد بھی اس پھل کو وادی میں دستیاب رکھ سکتی ہے کیونکہ یہاں کا موسم ہندوستان کی دیگر ریاستوںسے مختلف ہے۔