ترال//سیموہ ترال میں فورسز اور جنگجوئوں درمیان جمعہ کی شام فائرنگ کے ایک واقعہ کے بعد شروع ہونے والے تصادم میں کمانڈر برہان وانی کا قریبی ساتھی اور حزب المجا ہدین کا معروف کمانڈرسبزار احمدسمیت 2 جنگجواور مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ سے ایک حافظ القرآن نوجوان جاں بحق ہوئے۔ 6نوجوان گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوئے جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ پتھرائو ،شلنگ اور پیلٹ سے ایک درجن کے قریب نوجوان مضروب ہوئے ۔ فورسز نے دوران شب ایک رہائشی مکان کو آگ لگاکرنذر آتش کیا اور جھڑپ میں ایک رہائشی مکان کو بھی زمین بوس کیا گیا ۔جھڑپ کی جگہ سے بعد میں ایک جنگجو زندہ بچ نکلا اور وہ فرار ہوا۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
قصبہ ترال سے پانچ کلومیٹر دور سیموہ گائوں میں جمعہ کی رات نو بجے کے قریب کمار محلہ اور گردوارے کے نزدیک جنگجوئوں اور فوج کی گشتی پارٹی کا آمنا سامنا ہوا جس کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان گولیوں کا سخت تبادلہ ہوا ، جس کے بعد وہاں سے جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔تاہم فورسز نے فوراً ہی علاقے میں مزید کمک طلب کر کے سخت محاصرے کیا جہاں رات بھر وقفے وقفے سے گولیاں چلنے کی آوازسنائی دیں گئیں ۔ تاہم مقامی آبادی کے مطابق فائرنگ کے بعد مذکورہ محلے کو خالی کیا گیا اور فورسز نے تلاشی کارروائی شروع کی جہاں فورسز کو شبہ تھا کہ جنگجوفرار ہونے کے بعد عبد الرشید میر کے گھر میں چھپے ہیںتاہم فورسز نے دوران شب ہی مذکورہ مکان کو نذر آتش کیا ۔ مقامی آبادی کے مطابق مکان میں کوئی بھی جنگجو نہیں تھا ۔سنیچر کی صبح نو بجے کے قریب فورسز نے گھر گھرتلاشی شروع کر کے محمد یوسف بٹ کے رہائشی مکان کے صحن کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے ساتھ ہی فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان تصادم شروع ہوا ۔ فورسز نے پیرا فورسز کے کمانڈوز کی خدمات بھی حاصل کیں جس کے ساتھ ہی رٹھسونہ اور سیموہ علاقے میں پتھرائوکے واقعات رونما ہوئے ۔جھڑپ کی جگہ تک پہنچنے کیلئے لوگوں نے فورسز پر شدید پتھرائو کیا اور یہاں جم کر لڑائی ہوتی رہی۔فورسز نے بے تحاشا شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا لیکن جب لوگوں کی پیش قدمی جاری رہی تو انہوں نے اندھا دھند گولیاں چلائیں ۔جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شدید طور پر زخمی ہوئے۔بتایا جاتا ہے کہ ایک نوجوان حافظ قرآن عاقب رشید لون ولد عبد رشید لون ساکن خانقاہ میڈورہ جھڑپ کی جگہ کی طرف پیش قدمی کرنے کے دوران سر میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا جس کو اگر چہ ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ اس سے قبل ہی دم توڑ بیٹھا۔ عاقب رشید کی عمر قریب25برس کی تھی اور وہ مقامی مسجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دے رہا تھا۔ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں گولی لگنے سے نصف درجن کے قریب نوجوان زخمی ہوئے جن میں ابتدائی طورترال ہسپتال منتقل کرنے والوں کی شناخت عابد مجید شیخ ساکن ڈاڈسرہ ،عمر مجید ڈار کھاسی پورہ اورساحر مشتاق کھڈونی کے بطور ہوئی جبکہ ڈاڈسرہ طبی مرکز سے بھی کئی افراد کوسرینگر منتقل کیا گیا ۔ دن بھر فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں افراد پتھرائو، پیلٹ ،اور شلنگ سے درجنوں افراد زخمی ہوئے ۔سیموہ ترال میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران رٹھسونہ ترال کے معروف کمانڈر سبزار احمد بٹ اور فیضان کی ہلاکت کے بعد رٹھسونہ اور ڈاڈسرہ ترال میں شدید تصادم آرائی ہوئی جس کے دوران فورسز نے درجنوں رہائشی مکانوں کے شیشے اور کھڑکیاں توڑ ڈالے جھڑپ کے دوران حزب کمانڈر سبزار احمد بٹ ولد غلام حسن بٹ ساکن رٹھسونہ،15سالہ فیضان احمد بٹ ولد مظفر احمد بٹ ساکن ترال پائین جاںبحق ہوئے ۔اگر چہ پولیس نے ابتدائی طورتین جنگجوئوں کی موجود گی کا دعوی کیا تھا تاہم بعد میں جائے واردات سے صرف دولاشیں بر آمد ہوئیں۔جبکہ آخری اطلات ملنے تک تیسرے جنگجوں کی تلاش جاری تھی۔ شام دیر گئے تک دونوں کی لاشیں لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی تھیںجبکہ علاقے میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ برابر جاری تھا۔