سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قائدین بشمول سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کو ایک ایسے ذبح خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں جوانوں، بچوں ،بزرگوں یہاں تک کی خواتین کی زندگیوں کو بھی بے دریغ چھینا جارہا ہے۔ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ جموں کشمیر کے پیر و جوانوں کا قتل عام اگرچہ پچھلی کئی دہایئوں سے جاری و ساری ہے لیکن جس بے شرمی کے ساتھ اب کشمیری خواتین اور بچوں پر بھی بندوقوں کے دہانے کھول کر انہیں تہہ تیغ کیا جارہا ہے وہ اس قتل عام کو اور بھی گھنائونا بنارہا ہے۔مشترکہ قائدین نے کہا کہ حال ہی میں شمالی کشمیر سے لیکر جنوبی کشمیر تک کئی خواتین گولیوں کا نشانہ بنی ہیں جن میں آج بھی دو معصوم بچیاں صائمہ اور سمیرہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی بچے اور جوان بھی زخموں سے چور ہوکر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔قائدین نے کہا کہ فوج کو کشمیریوںکے خون کی ایسی لت لگ چکی ہے کہ شوپیان میں تین کشمیریوں کو شہید کردینے اور کئی ایک کو زخمی کردینے کے باوجود اُن کی پیاس نہیں بجھی اور دوسرے ہی دن ان کے بندوقوں کے دہانے آگ اُگل کر مزید دو کشمیریوں کا لہو بہاگئے جبکہ کئی اور کو زخمی کرکے ہسپتال پہنچاگئے۔ مشترکہ قائدین نے کہا کہ کشمیریوں کے لہو کے اس ارزانی کیلئے دراصل جملہ ہند نواز کشمیری سیاست دان براہ راست ذمہ دار ہیں کیونکہ یہی ہیں کہ جو اسمبلیوں ،پنچایتوں اور پارلیمان کے ایوانوں میں جاکر وہ قوانین بناتے ہیں جو ودری پوش قاتلوں اور مجرموں کو کسی بھی مواخذے سے استثناء فراہم کرکے انہیں انسانوں کا بے دریغ لہو بہانے کی شہہ فراہم کرتے ہیں۔قائدین نے کہا کہ ایک طرف افواج ہیں کہ جن کا واحد کام کشمیریوں کو تہہ تیغ کرنا ہے اور دوسری جانب ان کے کشمیری گماشتے ہیں کہ جو قتل عام ہوتے ہی مگرمچھ کے ٹسوے بہاکر قتل عام کی تحقیقات کے اعلان کردیتے ہیں تاکہ اصل جرم سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جاسکے۔ قائدین نے تحقیقاتی ڈھونگ رچانے والے حکمرانوں سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ ۱۹۹۰ء سے آج تک کی جانے والی ایسے ہی ہزاروں تحقیقاتوں کا کیا بنا‘ کیا کسی مجرم یا قاتل کو آج تک سزا دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ہی نہیں اب اقوام عالم بھی اس تحقیقاتی ڈھونگ کی اصلیت کو جان چکے ہیں اسلئے اس کی کوئی حقیقت یا حیثیت نہیں ہے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ بھارت اور اسکے گماشتے اپنی فوجی طاقت کوکشمیریوں کو تہہ تیغ کردینے کیلئے استعمال کررہے ہیں جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی مزاحمت کو ختم کرنا ہے لیکن یہ ظالم و جابر اس تاریخی حقیقت سے نابلد ہیں کہ فوجی طاقت اور ظلم کے بل پر عوامی تحاریک کو دبانا ممکن نہیں ہوا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عرصہ ٔ دراز سے بھارتی جبر کا مردانہ وار مقابلہ کرتے آرہے ہیںاور جبر کے ان ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کی مزاحمت اور مقاومت حصول منزل مقصود تک جاری رہے گی۔