محمد تسکین
بانہال ////ضلع رام بن کی تحصیل کھڑی اور رامسو کے درجنوں دیہات میں بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی اور من مرضی سے بجلی کو چھوڑنے اور بند کرنے کے معاملے نے ہزاروں صارفین بجلی کو پریشان کرکے رکھا ہے اور بجلی کی شدید قلت کے خلاف اب تک پنچایتی نمائندوں اور عام لوگوں نے احتجاجی مظاہرے بھی درج کئے ہیں۔ کھڑی اور رامسو میں پڑنے والی درجنوں آبادیاں ابھی بجلی سے جوڑی ہی نہیں گئی ہیں جس کی وجہ سے ورنال ، سمبڑ اور کھڑی کے کئی دیہات میں بجلی ایک خواب بنا ہوا ہے اور محکمہ بجلی ڈویژن بٹوت کئی سال میں اس کیلئے چلنے والی سکیموں ، پلانوں اور پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ثابت ہوا ہے ۔ کھڑی میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا بجلی رسیوینگ سٹیشن مالک زمین کے ساتھ تنازعے کی وجہ سے پچھلے چھ سال سے چالو نہیں کیا جاسکا ہے اور محکمہ بجلی کی طرف سے اس بارے میں منفی اقدامات لوگوں کو بھاری پڑ رہے ہیں۔
کھڑی مہو منگت تحصیل کے صارفین بجلی اور پنچایتی نمائندوں کا الزام ہے کہ ان کے علاقوں میں چوبیس گھنٹوں میں سے چند ایک گھنٹے ہی بجلی چلائی جاتی ہے اور اس دوران بیشتر علاقوں میں بجلی سنگل فیز ہی ہوا کرتی ہے اور دنوں کے حساب سے لوگوں کو بجلی کے بغیر رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی صارفین سے 110 روپئے ماہانہ کی بجلی فیس کے بجائے اب چار سو سے سات سو روپئے تک کی رقم ماہانہ بجلی فیس کے طور وصولی جاتی ہے لیکن بدلے میں دی جانیوالی بجلی سپلائی کا نظام دن بہ دن ابتر ہورہا ہے۔ضلع ترقیاتی کونسل رام بن میں رامسو بی کے کونسلر اور ڈی پی اے پی کے لیڈر فیاض احمد نائیک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ علاقہ کھڑی میں کئی ریلوے ٹنل زیر تعمیر ہیں اور آدھ درجن سے زائید کمپنیاں یہاں کام بھی کر رہی ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف سے محکمہ بجلی کی طرف سے تعمیراتی کمپنیوں کو بلا خلل بجلی فراہم رکھنے میں دن رات ایک کئے جارہے وہیں دوسری طرف کھڑی مہو منگت کے درجنوں دیہات میں بجلی بیشتر وقت گل ہی رہتی ہے اور عوام اور عوامی نمائندوں کی طرف سے اٹھائی جارہی آواز کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار میگاواٹ کی بجلی کھڑی کے مقامی بجلی گھر سے پیدا کی جارہی اور کھڑی سے باہر سپلائی کی جارہی ہے جبکہ علاقہ کھڑی۔ مہومنگت کے حصے میں اندھیرے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورنال کی دو گوجر بستیان ورنال ، پل باس ، سربگھنی پنچایت اے ، سمبڑھ لور اور داسا سمبڑ اپر، لامنسو ، کوٹ ، بجونی سمبڑ، لبھلٹھا اپر ، شگن ہالہ ، لٹسئیر ، بدرکوٹ ، کوٹ آرہ ، کنڈہ کھڑی کے واڑد نمبر ایکا ور دو ، اوڑکہ ، بیلی سربگھنی ، حجام پورہ چکہ اور پنچایت سجمتنہ کے پچاس فیصدی علاقوں کو ابھی تک بجلی سے جوڑا ہی نہیں گیا ہے اور محکمہ بجلی کے حکام اس طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں اور یہاں بانہال اور رام بن میں تعینات بجلی افسران وقت گذاری کے بعد ان علاقوں کو جوں کی توں حالات میں چھوڑے ہوئے ہیں۔ضلع ترقیاتی کونسلر فیاض احمد نائیک نے مزید بتایا کہ کھڑی اور رامسو کے کئی دیہات میں ڈی ڈی سی اور بی ڈی سی گرانٹ سے درجنوں ٹرانسفامر اور کھمبے دیئے گئے لیکن لیکن محکمہ بجلی ان علاقوں میں بھی بجلی کی باقاعدہ فراہمی میں ناکام ثابت ہوا ہے اور بجلی تاریں نہ بچھانے کی وجہ سے درجنوں بستیاں بجلی کے بغیر ہی ہیں اور محکمہ بجلی نے پنچایتی گرانٹ پر ہی تکیہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیس سے آٹھ سو کی آبادی والے کئی علاقوں میں پچیس اور تریسٹھ کلو واٹ کی صلاحیت والے ٹرانسفارمر دیئے گئے اور برسوں سے ان علاقوں میں جاری بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے کسی بھی قسم کی کوئی محکمانہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ کھڑی تحصیل میں بجلی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ سکولی بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ معمولات کی زندگی متاثر ہوئے بغیر جاری رہ سکیں۔اس سلسلے میں بات کرنے پر محکمہ بجلی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر سب ڈویژن بانہال راکیشن واریکھوہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ کھڑی تحصیل میں سب ٹرانسمیشن ڈویژن ادہم پور کی طرف سے تعمیر کیا گیا بجلی رسیونگ سٹیشن ابھی تک چالو نہیں کیا گیا ہے اور کھڑی مہو منگت کو رامسو سے سپلائی کئے جانے والے بجلی فیڈر کی صلاحت بہت کم ہے اور لوڈ بڑھتے ہی کھڑی مہو منگت کی لائین خور کار طریقے سے بند ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب ڈویژن بانہال میں بجلی ملازمین کی شدید کمی ہے اور 630 ٹرانسفارمروں اور پہاڑی سلسلوں سے ہوکر جانے والی سینکڑوں کلومیٹر لمبی ترسیلی لائینوں کی دیکھ ریکھ کیلئے لائین مینوں کی شدید قلت ہے اور ایک ایک لائین مین کو پانچ پانچ پنچایتوں کی دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے ،ایسے میں معمولی فالٹ کو دور کرنے میں بھی وقت درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب ڈویژن بانہال میں اے ای کی دونوں اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ چار جونیئر انجینئروںکے مقابلے میں صرف ایک جے ای ہی تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بغیر ورنال اور سمبڑھ وغیرہ کے علاقوں کو آر ڈی ایس سکیم سے جوڑنے کیلئے ایک منصوبہ پہلے ہی منظوری کیلئے اعلیٰ حکام کو بھیجا گیا ہے۔