سرینگر//تحریک حریت نے تنظیم کے رُکن عاشق حسین نارچور اسلام آباد (اننت ناگ) کی بار بار گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے عاشق حسین کو بار بار عتاب کا نشانہ بنایا اور وہ گزشتہ سال بھی ایک طویل مدّت تک گرفتار تھے اور اس کی رہائی حالیہ مہینوں میں ہی عمل آئی، مگر رہائی کے باوجود پولیس کی تنگ طلبی جاری رہی۔ اس کو تھانوں میں بلایا جاتا رہا۔ اب چند دن قبل انہیں باضابطہ طور گرفتار کرلیا گیا۔ عاشق حسین کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے۔عاشق حسین پرائیویٹ ٹیچر کی حیثیت سے ڈیوٹی انجام دے کر اپنی بوڑھی والدہ کی کفالت کرتا ہے۔ افراد خانہ کے بیان کے مطابق پولیس ایک منصوبہ بند طریقے سے اس سے انتقام لے رہی ہے اور اس کے گھر کے کام کاج میں جان بوجھ کر رُکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ درایں اثنا تحریک حریت نے تنظیم کے کارکن عمر عادل ڈار کو ایک فرضی کیس میں پھنسا کر گرفتار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمر عادل ڈار کو 10؍اگست 2016ء کے ایک کیس میں پھنسایا گیا ہے، جبکہ وہ10؍اگست 2016ء کو نوگام تھانے میں نظربند تھا۔ اس طرح سے ان پر لگایا گیا الزام جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اب ان کے لواحقین نے اس فرضی الزام کے خلاف عدلیہ کا رُخ کیا، مگر پولیس اس کی رہائی میں رُکاوٹیں ڈال رہی ہے اور اُن کی نظربندی کو طول دینے کے لیے بار بار ریمانڈ حاصل کی جارہی ہے۔ تحریک حریت نے عاشق حسین نارچور اور عمر عادل ڈار کی رہائی پر زور دیا۔