سرینگر //جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف ہورہی مبینہ کوششوں کے خلاف تجارتی و کاروباری انجمنوں کے علاوہ سیول سوسائٹی نے احتجاجی پروگراموں کے انعقاد کا باضابطہ آغاز کردیا ہے۔جموں وکشمیر سوشو اکنامک کارڈنیشن کمیٹی کے زیر اہتمام اس احتجاجی مظاہرے میں کشمیر اکنامک الائنس،تجارتی وصنعتی و کاروباری انجمنوں کے علاوہ سیول سوسائٹی نے بھی شرکت کی۔وہ سرینگربنڈ کے متصل جمع ہوئے اور وہاں سے لالچوک کی طرف پیش قدمی کی جس کے بعد مظاہرین نے پریس کالونی میں احتجاجی دھرنا دیا ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھائے رکھے تھے جن پر ’35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ منظور نہیں‘ اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو چیلنج کرنے والی تمام’ عرضیوں کو خارج کرو ‘کے نعرے درج تھے ۔مظاہرین نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے 5اور 6اگست کو دی گئی ہڑتالی کال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ35اے کے تحفظ کے لئے ہر قربانی دی جائے گی ۔اس موقع پر سنیئر ٹریڈ یونین لیڈر ڈاکٹر مبین شاہ نے بتایا ’’35اے کو منسوخ کرنے کے پیچھے حکومت ہندوستان کا صرف ایک مقصد ہے کہ وہ جموں وکشمیر کو فلسطین بنانا چاہتی ہے جو یہاں کی عوام ہر گز ہونے نہیں دے گی ‘‘۔ انہوں نے دفعہ35 اے کو جموں وکشمیر کے پشتینی باشندے ہونے کے قانون کی ڈھال قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی حکومت اپنی ہی آئین کی قانون کے دفاع کیلئے کوئی بھی معقول قدم نہیں اٹھارہی ہے۔کے سی ڈی ایس کے سینئر ممبر شکیل قلندر نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ 35اے کے خلاف عرضداشت دائر کرنے والی گم نام این جی او کی پشت پنائی در اصل حکومت ہندوستان کر رہی ہے جس کے متعلق یہاں کی عوام بخوبی واقف ہیں ‘‘۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان کے اس فیصلے، جس کے ذریعے وہ عدالت عالیہ میں اپنے ہی آئین کا دفاع نہیں کریں گے، سے صاف طور پر یہ باور ہوتا ہے کہ وہ 35اے کو ہٹانا چاہتے ہیں اور اگر دفعہ 35اے ہٹ گیا تو ریاست کے پشتینی باشندوں کو پیچھے دھکیل کر ان کے حقوق،انکی غیر منقولہ جائیداد اور دیگر حقوق ختم ہوجائیں گے،اور بھارت کی دیگر ریاستوں کے شہریوں کیلئے جموں کشمیر میں بسنے کا دروازہ کھل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد عامہ کی اس عرضداشت کا مقصد جموں کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کر کے یہاں کے پشتینی باشندوں بشمول مسلمان ،سکھ، ہندو ،بودھ اور جین کے اوپر ایک نئی قوم مسلط کرنا مقصود ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف وادی بلکہ جموں کی عوام بھی مذکورہ قانون کی دفاع کے لئے سرتوڑ کوششیں کر یں گے کیونکہ جموں کے لوگ روہنگیا مسلمانوں کے بسنے کے خلاف مسلسل احتجاج کر تے رہے ہیں ۔کشمیر چیمبر آف ٹریڈ اینڈ اینڈسٹریز کے صدر جاوید احمد ٹینگہ نے بتایا ’’ جموں کشمیر کی انفرادیت اور خصوصی حیثیت کو بچانے اور 35اے کی دفاع کے لئے ریاستی عوام اور تجارتی وصنعتی و کاروباری انجمنیں اپنی جان کی بازی لگا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میںبھی جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی،اور اگر ایسا ہوا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے چاہے ہمیں اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔