سرینگر// کرئونا وائرس کے پھیلائو کے خدشات کے نتیجے میں وادی میں گزشتہ 15روز کے دوران قریب 400 کروڑ روپے کے نقصانات کا دعویٰ کرتے ہوئے تاجروں کا کہنا ہے کہ روز بہ روز اس نقصان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وادی میں کرئونا وائرس کے پھیلائو کے پیش نظر احتیاتی طور پر کئی شعبہ جات کو بند کرنے یا محدود کرنے کے نتیجے میں تجارت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل میں کمی اور لوگوں کی طرف سے خریداری کو محدود کرنے کے نتیجے میں تجارت کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ18روز کے اندر قریب400کروڑ روپے کے نقصانات سے تاجروں کو دو چار ہونا پڑا۔ تجارتی حلقے کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کے نتیجے میں سب سے زیادہ جہاں سیاحتی صنعت کو نقصان ہوا،وہی ٹرانسپورٹ اور دکانداروں کے نقصانات بھی کافی ہیں۔ کرئونا وائرس کے سائے میںخرید و فروخت محدود ہوگئی ہے،جس کا براہ راست اثر تجارت پر پڑ رہا ہے۔ کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین فاروق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ نہ صرف تجارت بلکہ تعمیراتی کاموں کی رفتار میں بھی کمی واقع ہوئی،کیونکہ اس کیلئے درکار محنت کشوں کی عدم موجودگی اور قلت سے یہ کام متاثر ہوئے۔انہوں نے بتایا’’ ابھی تجارتی حلقہ گزشتہ برس ہوئے نقصانات سے سنبھل ہی نہیں رہا تھا،کہ انہیں مزید بوجھ پڑ گیا‘‘۔ڈار نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ،تعمیرات عامہ،سیاحت اورخرید و فروخت میں کافی کمیاں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ایسا نظر آرہا ہے کہ گزشتہ2ہفتوں کے دوران400سے500کروڑ روپے کا نقصان ہوا‘‘۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز احمد شہدار کا کہنا ہے کہ خریداروں کا نام و نشان بھی نظر نہیں آرہا ہے اور لوگ گھروں سے باہر آنے میں کترا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا’’ دکاندار صبح سے شام تک خریداروں کا انتظار کرتے ہیں اور شام کو اسی انتظار میں گھرئوں کو واپس لوٹتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے دکانداروں نے بنکوں اور مالیاتی اداروں سے قرضے حاصل کئے ہیں اور گزشتہ سال کے حالات کی وجہ سے جہاں ان کے کھاتے ہی منجمند ہوئے وہی انہیں امسال کاروبار کی امید تھی تاہم کرئونا وائرس کے خدشات نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔