سری نگر//تجارتی انجمنوں نے یک آواز میں سرکار سے بجلی فیس،بنک سود اور دیگر ٹیکسوں میں رعایت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کے بعد بھی ہفتے میں ایام کار ایک روز تک ہی محدود کردیا گیا ہے،جس کے نتیجے میں تجارتی طبقے کو کافی خسارے کا سامنا کرنا پرتا ہے۔ کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شہدار،شہر خاص ٹریڈرس کارڈی نیشن کمیٹی کے صدر بشیر احمد کینو اور سٹی ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس گائلڈکے سربراہ الطاف احمد ڈار نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران جہاں بیشتر ایام وادی میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی اور تاجروں کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا،وہی یہ سلسلہ تیسرے سال بھی جاری رہا اور کرونا بندشوں کی وجہ سے ایک بار پھر کاروبار بند ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ مکمل طور پر تجارتی و کاروباری سرگرمیاں بند رہنے کے بعد بھی انتظامیہ نے ہفتے میں دکانداروں کو صرف ایک ہی روز اپنا کاروبار کرنے کی اجازت دی،جس سے ان کے مصائب میں مزید اضافہ ہوا۔ شہدار،کینو اور ڈار نے کہا کہ وہ کرونا سے نپٹنے کیلئے طریقہ کار اور ضوابط کے خلاف نہیں ہے،تاہم انتظامیہ کو چاہے کہ وہ ان چھوٹے دکانداروں کا بھی پاس و خیال رکھے،جن کے روزگار کا واحد زریعہ صرف تجارت ہے۔ تینوں تجارتی انجمنوں کے سربرہاں نے یک آواز میں کہا کہ اس صورتحال میں سرکار کو چاہے کہ وہ چھوٹے دکانداروں کیلئے بالخصوص بنک کے سود میں معافی،ٹیکسوں میں رعایت اور بجلی و دیگر فیس استثنیٰ کا اعلان کریں تاکہ دکانداروں کا خسارہ کم ہو۔کشمیر ٹریڈ الائنس،شہر خاص ٹریڈرس کارڈی نیشن کمیٹی اور سٹی ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس گائلڈ نے چھوٹے دکانداروں کیلئے مالی پیکیج کا اعلان کرنے بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تجارتی سرگرمیوں کو ہفتے میں ایک ہی دن تک محدود رکھنے کے فیصلے پر سرکار نظر ثانی کریں۔