یو این آئی
نئی دہلی//پیر کی شام دہلی کے لال قلعہ کے قریب ایک ہنڈئی آئی 20 کار میں ہوئے زور دار دھماکہ کی تحقیقات کے دوران تفتیش کاروں نے اس کا پتہ لگالیا ہے کہ یہ کار حادثے سے قبل 11 گھنٹے کے دوران کن کن راستوں سے گزری تھی۔ اس کا انکشاف مختلف مقامات سے حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے بغور جائزے سے ہوا ہے ، جس کی مدد سے پولیس نے پتہ لگایا کہ یہ کار ہریانہ کے فریدآباد سے چل کر کن کن راستوں سے گزری اور لال قلعے کے قریب اس جگہ پہنچی جہاں دھماکہ ہوا۔ پولیس نے مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے گہرے جائزے سے گاڑی کی نقل و حرکت کا سراغ لگایا۔ گاڑی سب سے پہلے پیر کی صبح تقریباً 7:30 بجے فرید آباد کے ایشین ہسپتال کے باہر نصب کیمروں میں دیکھی گئی۔ وہاں سے یہ دہلی کی جانب روانہ ہوئی۔ گاڑی بدرپور ٹول پلازہ سے گزرتے ہوئے صبح 8:13 بجے دہلی میں داخل ہوئی۔ سات منٹ بعد 8:20 بجے ، اسے اوکھلا انڈسٹریل ایریا کے ایک پیٹرول پمپ کے قریب دیکھا گیا۔ فوٹیج میں تقریباً سات گھنٹے کا وقفہ ظاہر ہوتا ہے ۔ گاڑی 3:19 بجے دوپہر میں لال قلعہ کے قریب پارکنگ ایریا میں داخل ہوئی، جہاں یہ تقریباً تین گھنٹے کے لیے رکی۔ شام 6:22 بجے گاڑی پارکنگ سے نکل کر لال قلعہ کی جانب روانہ ہوئی۔ 24 منٹ بعد، 6:52 بجے گاڑی میں زوردار دھماکہ ہوا، جس کی آواز ہائی سکیورٹی زون میں بھی محسوس کی گئی ۔تفتیش کار گاڑی میں موجود افراد کی شناخت اور دھماکے کے مقصد کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں گاڑی کا تفصیلی راستہ پولیس اور تحقیقاتی اداروں کے لیے اہم شواہد میں شمار ہوتا ہے ۔ پارکنگ کے مقام پر کار کا تین گھنٹے رکنا اور اوکھلا اور لال قلعے کے درمیان کا وقفہ ، یہ وہ نکات ہیں جن پر تفتیش کاروں کی خصوصی نظر ہے ۔ فارنسک ٹیمیں گاڑی کے باقیات کا جائزہ لے رہی ہیں، جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اس راستے کا موازنہ دیگر ممکنہ خطرات کے ساتھ کر رہی ہیں۔ یہ معاملہ اب قومی تحقیقاتی ایجنسی کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔