کپوارہ//بٹہ پورہ لنگیٹ ہندوارہ کی تابندہ غنی کے قتل کیس کو اب 10سال مکمل ہوئے اور عدلیہ نے اس کے قتل میں ملو ث افراد کو سزئے موت کی سز ا بھی سنائی تاہم لو احقین نے اس سزا پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔20جولائی 2007میں بٹہ پورہ لنگیٹ کی معصوم تابندہ غنی 10سال قبل جب وہ اسکول سے اپنے گھر کی طرف آرہی تھی تو راستے میں چھپے بیٹھے مجرموںنے اس کی اجتماعی عصمت ریزی کرنے کے بعد انہیں قتل کیا جس کے بعد ہندوارہ اور ریاست کے دیگر مقامات پر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور حکومت وقت نے معاملہ کی تحقیقات کا یقین دلایا اور 8سال تک مسلسل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کپوارہ کی عدالت میں مقدمہ چلا اور اس میں86گواہوں کے بیا نات بھی قلم بند کئے گئے جبکہ فارنسک لبارٹری کی رپورٹ بھی ملزمو ں کے خلاف آئی جس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کپوارہ نے گواہو ں اور رپورٹ کی بنیاد پر تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ملزمو ں کے خلاف سزائے موت سنائی اور عوامی حلقوں نے اس فیصلہ کو سراہاگیا ۔تابندہ غنی کی برسی پر لو احقین نے کہا کہ سزائے موت کے با وجود بھی عدالت کے فیصلہ پر عمل در آ مد نہیں ہوئی ۔لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سزا یافتہ مجرمو ں کو سز ادینے میں دیر کیوں ہورہی ہے ۔جمعرات کو تابندہ غنی کی برسی پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا جبکہ تابندہ جسٹس فورم نے بھی اس بات کو دہرایا کہ عدالتی فیصلہ کو من عن عملایا جائے لواحقین کو راحت مل سکے ۔