لوگوں کا سمندر دیکھ کرکہتا ہوں،کشمیریوں کے دل جیتنے میں کامیاب ہوا :نریندر مودی
یو این آئی
سرینگر//وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر ملک کا تاج ہے۔انہوں نے کہا ‘کشمیریوں کے دل جیتنا میرا مشن ہے اور میں اپنے اس مشن میں کامیاب ہوا ہوں’۔ وزیر اعظم نے مزید کہا، ’’جموں کشمیر صرف ایک جگہ نہیں ہے، جموں کشمیر ہندوستان کا سربراہ ہے۔ اور سر اونچا ہونا ترقی اور عزت کی علامت ہے۔ لہٰذا، وکست جموں و کشمیر وکست بھارت کی ترجیح ہے‘‘۔جمعرات کے روز بخشی سٹیڈیم میں’وکست بھارت‘ پروگرام کے تحت ایک عظیم الشان عوامی ریلی سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا’’جب بھی میں یہاں آتا ہوں تو لوگوں کے دل جیتنا میری ترجیح ہوتی ہے اور آج آپ (لوگوں کے ہجوم) کو دیکھ کر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں کشمیریوں کے دلوں کو جیتنے میں کامیاب ہوا ہوں لیکن میں یہیں پر نہیں رکوں گا بلکہ آگے بھی میری کاوشیں جاری رہیں گی‘‘۔ یہ وزیر اعظم کا ایک مہینے سے بھی کم وقت میں جموں وکشمیر کا دوسرا جبکہ سال 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد سرینگر کا پہلا دورہ تھا۔سٹیڈیم میں لوگوں کا سمندر موجود تھا۔
محبت کا قرض
ان کا کہنا تھا ‘زمین پر جنت یعنی کشمیر کی سر زمین پر قدم رکھنے کے بعد میں اپنے احساسات و جذبات کو بیان کرنے سے قاصر ہوں، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، یہاں کے خوبصورت پہاڑ اور ماحول دل کو چھو لیتے ہیں‘‘۔نریندر مودی نے کہا ‘آج جو جموں وکشمیر منظر نامے پر نمو دار ہوا ہے ملک کے ہر شہری کا خواب تھا، صرف آپ نہیں بلکہ ملک بھر کے 285 بلاکوں میں لوگ میرا خطاب سن رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ‘آج ڈاکٹر شیام پرساد مکھر جی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے اور ان کی قربانی ثمر آور ثابت ہو رہی ہے اور آج میں سمجھ سکتا ہوں کہ میں کسی بھی مشکل چیلنج پر قابو پا سکتا ہوں اور آج ملک کے 140 کروڑ لوگ وکست جموں و کشمیر دیکھ کر راحت کی سانس لے رہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا ‘کشمیری عوام کی طرف سے مجھے یہاں جو پیار ملا میں اس پیار کو واپس کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑو ںگا ،یہ مودی کی گارنٹی ہے’۔
مودی کی گارنٹی
انہوں نے مودی کی گارنٹی کو کشمیری زبان میں دہرا کر کہا: ‘یہ چھ مودی سنز گارنٹی’۔وزیر اعظم نے کہا کہ جموں میں، میں نے حال ہی میں 32 سو کروڑ روپیوں کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔انہوں نے کہا ‘اور آج مختصر وقت میں، میں سرینگر میں 64 سو کروڑ روپیوں کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کروں گا’۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر بھارت کا تاج ہے اور کوئی بھی اس کو کامیابیوں کی بلندیوں کو چھونے سے نہیں روک سکتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب ترقیاتی منصوبوں کو ملک کے باقی حصوں میں تو عملی جامہ پہنایا جاتا تھا لیکن یہاں نہیں، لیکن آج وقت نے کروٹ بدلی ہے اور میں نے آج یہاں سے ملک کے باقی حصوں کے لئے اسکیموں کا افتتاح کیا ہے’۔
دفعہ 370
کانگریس اور دوسری سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ‘دفعہ 370 سے ہمیشہ صرف ان ہی پارٹیوں کوفائدہ پہنچتا تھا، عام لوگوں کو نہیں اور اب اس کی تنسیخ کے بعد لوگوں کے خواب پورے ہو رہے ہیں اور ان کے دروازوں پر نئے مواقع دستک دہے رہے ہیں’۔انہوں نے کانگریس کے بغیر کسی پارٹی کا نام نہ لیتے ہوئے کہا ‘کچھ سیاسی جماعتیں دفعہ 370 کو اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کر رہی تھیں لیکن اب وہ ختم ہوگیا ہے’۔ان کا کہنا تھا ‘جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے کے بعد پہلی بار مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں، اور دوسرے مستضعف طبقوں سے وابستہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا یہ لوگ گذشتہ 70 برسوں سے اپنے حقوق کا انتظار کر رہے تھے’۔
ٹورازم
وزیر اعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر کو آج شادی بیاہ کی تقریب انجام دینے کے لئے سب سے زیادہ مطلوب جگہ کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا ‘میں خود اس کے لئے مہم چلا رہا ہوں اور اب یہ پیغام پھیل چکا ہے کہ جموں وکشمیر میں شادی بیاہ کی تقریبات انجام دی جائیں اور یہاں کچھ دنوں کے لئے ٹھہرا جائے تاکہ یہاں مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے’۔ان کا کہنا تھا: ‘ ما بعد جی ٹونٹی ٹورزم اجلاس جموں وکشمیر میں سیاحوں کا رش غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے اور سال گذشتہ زائد از 2 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کی سیر کی’۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ درج ہوا ہے۔نریندر مودی نے کہا کہ سال گذشتہ شری امرناتھ جی یاترا کے لئے بھی ریکارڈ تعداد میں یاتری آئے اور یہی حال جموں میں ویشنو دیوی مندر کا بھی تھا۔
مودی کی فیملی
انہوں نے کہا ‘کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ مودی کی کوئی فیملی نہیں ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ پوری قوم میری فیملی ہے’۔ان کا کہنا تھا ‘آج جموں وکشمیر کے لوگ میرے حریفوں کو ،یہ کہہ کر کہ ہم ان کی فیملی ہیں، بھر پور جواب دے رہے ہیں‘۔
لوگوں کا سمندر
وزیر اعظم کی ریلی میں شرکت کرنے کیلئے بخشی سٹیڈیم کے باہر لوگوں کا سیلاب امڈ آیا تھا اور لوگ لمبی قطاروں میں کھڑے جلسہ گاہ میںداخل ہونے کے لئے اپنی اپنی بھاریوں کا انتظار کر رہے تھے۔ جمعرات کی صبح پھوٹنے کے ساتھ ہی چہار سو لوگوں کا بخشی سٹیڈیم کی طرف آنے کا سلسلہ شروع ہوا اور چشم زدن میں سٹیڈیم کے باہر لوگوں کا جم غفیر جمع ہوا۔ ریلی میں حصہ لینے والوں میں مرد و زن اور پیر و جوان شامل تھے۔سٹیڈیم کے بغل میں انڈور سٹیڈیم میں بھی تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی جہاں مختلف مرکزی سکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں کی جانب سے سٹال لگائے گئے تھے۔ادھر ایس کے آئی سی سی کا کانفرنس سینٹر بھی کھچا کھچ بھرا تھا اور اسکے پیچھے بہت بڑے احاطے میں ہزاروں لوگ وزیر اعظم کی تقریر براہ راست سن رہے تھے۔