جموں//سیکرٹری محنت و روزگار رَیحانہ بتول نے تمام شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا تاکہ جموںوکشمیر یوٹی میں بے روزگاری کی شرح کو قومی اوسط کے برابر لایاجاسکے ۔سیکرٹری موصوفہ نے میٹنگ کے آغاز میں شراکت داروں پر زوردیا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تال میل اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایک درجن سے زیادہ محکمے یہاں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لئے مزید کئی سکیمیں بھی عملا رہے ہیں۔ رَیحانہ بتول نے کہا کہ تمام محکموں کو اَپنی سکیموں کی عمل آوری میں ان کو اَپنانے کے لئے ایک دوسرے سے بہترین طریقوں کو سیکھنا چاہئے۔ اُنہوں نے مشورہ دیا کہ وہ ایک دوسرے کی سکیموں اور اور متعلقہ حکام کی طرف سے ان پر عمل درآمد کے طریقوں کا مطالعہ کریں تاکہ اس سے ہم آہنگی اور ڈومینو ایفیکٹ پیدا ہو۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد نوجوانوں کو بھرپور مواقع فراہم کرنے میں اَپنا کردار اَدا کرنا چاہئے ۔اُنہوں نے ان سے کہا کہ وہ مالیاتی اِداروں کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار رہیں تاکہ ہمارے اہداف کو آسانی سے پورا کرنے کے لئے کسی بھی قسم کے اختلافات کو دور کیا جاسکے۔سیکرٹری موصوف نے دیہی نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے قابل ستائش کام کرنے میں این آر ایل ایم اور کے وِی آئی بی کے کردار کی بھی سراہنا کی۔ اُنہوں نے دوسروں پر زور دیا کہ وہ اَپنی مہارت سے سیکھیں۔ اُنہوں نے ان سے ان اہداف کے بارے میں دریافت کیا جو وہ اَب تک حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور مالی برس کے اختتام تک ان کی توقعات کے بارے میں پوچھا۔ اُنہوں نے ان سے کہاکہ وہ آئندہ سال میں بے روزگاری کی شرح کو قومی اوسط کے برابر لانے کے لئے اسے ایک مقصد بنائیں۔ایم ڈی، این آر ایل ایم نے شراکت داروں کے ساتھ ایک دستاویز کا اشتراک کیا جس میں ان کی آرگنائزیشن کی جانب سے ایس ایچ جیز کو فراہم کی جانے والی معاونت اور رہنمائی کے طریقہ کار کی گئی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ یہ دستاویز انہیں این پی اے کی شرح کو کم کرنے کی حکمت عملی کو سمجھنے کے علاوہ متعلقہ بینک شاخوں سے ان کی منظوری کی شرح کو بڑھانے میں اہم ہے ۔اِس سے قبل ڈائریکٹر ایمپلائمنٹ نثار احمد نے جموں و کشمیر کے روزگار کے منظر نامے کا جائزہ پیش کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (ایم او ایس پی آئی) کے حالیہ سروے میںجموںوکشمیر یوٹی میں بے روزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے اور یہ پہلے کے 5.2 فیصد (2021-22ء) سے کم ہوکر تقریباً 4 فیصد رہ گئی ہے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ روزگار یہاں روزگار پیدا کرنے کی سکیموں کوعملانے والے تمام لوگوں کو سہولیت فراہم کرنے جا رہا ہے تاکہ بے روزگاری کی شرح کو صرف 3 فیصد تک لایا جا سکے جو کہ ملک میں قومی اوسط کے برابر ہے۔