سرینگر//بین الاقوامی شہرت یافتہ کشمیری ماہر لسانیات اومکار ناتھ کول جمعرات کو روہنی نئی دلی میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 77برس تھی اور وہ کچھ عرصہ سے کینسر کے موزی مرض میں مبتلا تھے۔ موصوف کے پسماندگان میں دو فرزندان ہیں ، ان کا انتم سنسکار کل روہنی دہلی میں انجام دیا گیا جس میں زبان وا ادب و تمدن کے شعبوں کے علاوہ سماج کے مختلف حلقوں سے تعلق رکنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ موصوف 1941میں بوگام کولگام میں معروف کشمیری شاعر پیارے لال ارپن کے گھرمیں پیدا ہوئے۔ اس طرح شعروادب اور لسانیات کا ذوق انہیں ورثے میں ملا۔ ایم اے تک کی تعلیم کشمیر میں ہی مختلف تعلیمی اداروں سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی جبکہ امریکہ کی ایلی نوائس یونیویرسٹی میں اعلیٰ مدارج طے کئے۔ موصوف زبان کے فروغ سے متعلق مختلف اداروں سے وابستہ رہے۔ 1971 سے 1987تک ناردرن ریجنل لنگویجز سنٹر پٹیالہ کے پرنسپل رہے جبکہ اس کے بعد سات برس تک نیشنل اکیڈیمی آف ایڈمنسٹریشن مصوری میں شعبہ لسانیات میں پروفیسر اور صدر شعبہ رہے۔ بعد ازاں انہوں نے معروف لسانی تحقیقاتی ادارے سنٹرل انسٹی چیوٹ آف انڈین لنگویجز میں 1999جب وہ سبکدوش ہوئے ، تک بطور ڈائریکٹر کام کیا۔اومکار ناتھ کول ایک سو سے زائد کتابوں کے مصنف یا شریک مصنف رہے ہیں۔ان کے موضوعات کا دائرہ لسانیات کے ہمہ جہت عنوانات خاص کر کشمیری زبان و ادب رہا ہے۔ انہوں نے کشمیری زبان کا گرائمر بھی مرتب کیا۔ وہ انگریزی اور کشمیری کے علاوہ اردو ، ہندی اور پنجابی زبانوں اور ان کے لسانی پہلوﺅں پر مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ فخر کے ساتھ کہا تھا کہ ”میرا کام اساتذہ کی تلاش کرنا اور انہیں اردو ، کشمیری اور پنجابی زبان کی مہارت عطا کرنا ہے“۔ انہوں نے کشمیری محاوروں کی لغت اور کشمیری کہانیوں کے ہندی متراجم پر مبنی کتابیں بھی شائع کیں۔ آنجہانی کول نے انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ کشمیری زبان میں بچوں کیلئے بھی کئی کتابیں ترتیب دیں۔ موصوف کے انتقال پر اب ریاست کے ادبی حلقوں میں زبردست رنج و غم کا اظہار کیا جارہا ہے اور ان کے انتقال کو کشمیری زبان و ادب کیلئے زبردست نقصان قرار دیا جارہا ہے۔ کلچرل ٹرسٹ نے نئی دلی میں جی ایل جوہر کی صدارت میں منعقدہ ایک تعزیتی اجلاس میں موصوف کے انتقال پر زبردست رنم و غم کا اظہار کرتے ہوئے ایسے کشمیری زبان کی تحقیق و ترویج کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ انہو ں نے موصوف کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے آنجہانی کی مکتی کیلئے دعا کی۔ جموں و کشمیر ثقافتی مرکز بڈگام نے انکے بے وقت انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کول کی کشمیری زبان وادب کے تئیں خدمات سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے اورخاص کر کشمیری زبان کے لسانیات پر جو کام انہوں نے کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔مراز ادبی سنگم کی طرف سے بجبہاڑہ میں ایک تعزیتی اجلاس کا انعقاد ہواجسمیں پروفیسر اومکار ناتھ کول کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ کلیم بشیر نے ان کی شانتی کیلئے دعا کی۔تنظیم کے صدر یوسف جہانگیر نے کہا کہ ہم نے ایک عظیم استاد، محقق اور کشمیری زبان کے خیر خواہ کو کھو دیا، جنہوں نے لسانیات کیلئے بڑے خدمات انجام دئے۔ اظہار مبشر نے کہا کہ اومکار ناتھ کول کو کشمیری زبان اور ادب کی خدمات کیلئے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ ریاض انزنو نے کول کا مختصر تعارف پیش کیا۔ اجلاس میں ادبی سنگم کے سرپرست اعلی اعجاز غلام محمد لالو کے علاوہ حمیدہ شاہ اختر ،نادر احسن اور دیگر متعدد شعراء اور ادباءنے شرکت کی۔محفل بہار ادب شاہورہ پلوامہ کے صدر حمید اللہ حمید نے بھی پروفیسر اومکار ناتھ کول کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کشمیر ی زبان و ادب کے تئیں ان کی خدمات کو یاد کیا ۔