سرینگر //بی ایس این ایل کی جانب سے صارفین کو بہتر مواصلاتی سروس فراہم کرنے کے دعوئوں کے بیچ وادی کے اطراف واکناف میں لوگ دیگر نجی کمپنیوں کے بہتر نیٹ ورک کا استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ سرکاری کمپنی کے حکام ہی اس کا ستیاناس کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ صارفین کا کہنا ہے کہ کمپنی پہلے ہی غیر معیاری سروس کی وجہ سے اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور اب صارفین کو بلا وجہ کبھی غلط ایس ایم ایس فراہم کر کے تو کبھی ناقص سروس فراہم کر کے تنگ کیا جارہاہے اور وادی کے اکثر علاقوں سوپور ، بارہمولہ ، کرناہ ، کپوارہ ، شوپیاں ، ٹنگڈار ، اور کولگام میں لوگ کمپنی کی سروس سے تنگ آچکے ہیں ۔بی ایس این ایل سم کارڈ استعمال کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ محکمہ کے کسی آفیسر یا عہدیدار سے شکایت کرنا یا ملنا وزیر اعلیٰ سے ملنے کے برابر ہے۔موبائل سروس کا حال یہ ہے کہ کبھی بھی اس پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، کہ کہاں اور کس مقام پر فون کال ہو۔جب سے ائر ٹیل اور جیو نے صارفین کو بہتر مواصلاتی یا انٹر نیٹ نظام مہیاکرنے کی شروعات کی، وادی میں بی ایس ان ایل صارفین کی تعداد کم ہوتی گئی اور صارفین میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔سرکاری کمپنی اس معیار پر اترنے میں ناکام ہوگئی ہے جس معیار کی سروس پرائیویٹ کمپنیاں صارفین کو فراہم کررہی ہیں۔بی ایس این ایل نے وادی کے صارفین کو لوٹنے کا کام ابھی بھی بند نہیں کیا ہے بلکہ آپ نہ چاہتے ہوئے بھی مختلف سروسزکے ایس ایم ایس حاصل کرتے رہتے ہیں اور آپکے کھاتے میں بل میں اضافہ ہوتا رہتا ہے یا پری پیڈ میں پیسے کٹتے رہتے ہیں۔بی ایس این ایل نے ابھی تک فور جی سروس بھی یہاں چالو نہیں کی ہے۔حالانکہ جو تھری جی سروس ابھی تک چالو ہے اسکی رفتار نہ ہونے کے برابر ہی ہے۔وادی میں 2014کے دوران سیلاب کی تباہکاریوں سے بی ایس این ایل بھی نہ بچ سکا۔اور اسکی کروڑوں روپے کی مشینری ناکارہ ہوگئی۔چار سال کا طویل عرصہ بھی گذر گیا لیکن اسکی سروس میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ اس میں مزید خرابی ہی پیدا ہوئی ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ کمپنی کے عہدیداروں کی نااہلی کی وجہ سے دوسری نجی کمپنیاں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں اور کمپنی اس جانب دھیان دینے میں مکمل طور پر ناکام ہے ۔ اگر کمپنی لوگوں کو بہتر سروس فراہم کرتی تو اس سے کمپنی کو بہترین فواعد مل سکتے تھے۔بی ایس این ایل کی سروس ابھی بھی وہی کچھوے کی چال کی طرح ہے اور اس پر اگر کوئی شکایت درج کرائے تو اس کی بات بھی سنی نہیں جاتی۔ صارفین کے مطابق محکمہ کا ٹول فری کسٹومر کئیر نمبر مذاق بن گیا ہے، جہاں بات کرنے کیلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔معلوم رہے کہ سرکار ی شکایتی سیل میں سب سے زیادہ صارفین نے اسی سرکاری کمپنی کے بارے میں شکایت درج کراتے رہے ہیں۔محکمہ کے جنرل منیجر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی جگہ مشکلات درپیش آسکتی ہیں لیکن بی ایس این ایل کی سروس بہتر چل رہی ہے ۔ تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ وہ سسٹم کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات کریں گے ۔