سرینگر //صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں ابتک 7افراد سوائن فلو سے لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ دو ہفتوں کے دوران 24افراد میں سوائن فلو کی تصدیق ہوئی ہے۔ میڈیکل انسٹی چیوٹ کی انتظامیہ نے ابتک 24افراد میں سے 12کو علاج و معالجہ فراہم کر کے گھروں کو بھیج دیا ہے جبکہ 5ابھی تک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ میڈیکل سائنز صورہ میں سنیچر کی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر اے اے آہنگر نے بتایا کہ وادی میں سوائن فلو کی بیماری سے نپٹنے کیلئے انتظامیہ تیار ہے اور کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں سوائن فلو کی بیماری کی وجہ سے ابتک 24افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں 7کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ12کو علاج و معالجے کے بعد گھر روانہ کیا گیا اور 5ابھی بھی زیر علاج ہیں۔ ڈاکٹر آہنگر نے کہا کہ پوری دنیا میں مختلف وائرل بیماریا ں پھیلتی رہتی ہیں اور پچھلے چند سال میں وائرل بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ہوئے وائرل انفکیش کی وجہ کبھی ابلوا وائرس ، کبھی زکا وائر س اور کبھی H1N1رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ H1N1بیماری سے پرائمری ہیلتھ سینٹروں اور ضلع اسپتالوں میں بھی علاج ہوسکتا ہے مگر ایسے مریضوں کو منتقل کرکے سکمز صورہ پر اضافی بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکمز انتظامیہ نے سوائن فلو بیماری سے لڑنے کیلئے ایک 6بستروں پر مشتمل علیحدہ وارڈ قائم کیا ہے جہاں مریضوں کیلئے وینٹیلیٹر بھی دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکمز ہنگامی بنیادوں پر دیگر ایمرجنسی وارڈوں کو بھی سوائن فلو کی بیماری میں مبتلا مریضوں کے علاج و معالجے کیلئے استعمال کرسکتا ہے تاہم ابتک ایسی ضرورت نہیں پڑی ہے کیونکہ وارڈ میں زیادہ سے زیادہ 6مریض زیر علاج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کی تازہ شکار صورہ کی رہنے والی ایک 19سالہ لڑکی ہوئی ہے جس کی موت 16نومبر کو ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون شاہدہ پروین کی موت کی وجہ تاخیر سے سکمز آنا ہے۔عوام کے نام ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر سکمز نے کہا کہ چھاتی، کینسر اور دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو احتیاط برتنی چاہئے اورعوام کو ناک ، کان اور دیگر اعضاء کو چھونے کے بعد ہاتھ صابن اور گرم پانی سے دھونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو بیماری میں درجہ حرارت پر نظر رکھنا لازمی ہوتا ہے کیونکہ درجہ حرارت ہی سوائن فلو کو دیگر بیماری سے دور رکھتا ہے۔ ڈائریکٹر سکمز نے کہا کہ سوائن فلو سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط برتنے سے اس بیماری کو دور رکھا جاسکتا ہے۔ ڈائریکٹر سکمز نے کہا کہ انتظامیہ نے سوائن فلو مریضوں کے علاج و معالجے میں مشغول طبی اور غیر طبی عملے کو پہلے ہی قطرے دئے ہیں۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سکمز کے 3ڈاکٹروں میں سوائن فلو کی بیماری کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں ڈاکٹرعلاج و معالجے کے بعد کام پر لوٹ آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ابتک عملے کے 250افراد کو قطرے دئے ہیں جبکہ مزید 2000بوتلیں خریدنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوائن مخالف قطرے لینے میں ابھی کوئی تاخیر نہیں ہوئی ہے اور لوگ ابھی بھی سوائن فلو مخالف قطرے لے سکتے ہیں کیونکہ یہ سیزن کی شروعات ہے۔امسال کی سرما میں وبائی صورتحال کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے وبائی بیماریوں کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد کول نے بتایا کہ پورے بھارت میں فلو کا سیزن ستمبر سے جنوری مہینے تک ہوتا ہے مگر کشمیر میں یہ سیز ن عام طور پر فروری سے شروع ہوکر اپریل تک جاری رہتا تھا تاہم امسال صورتحال بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال سوائن فلو بیماری نے نومبر مہینے میں ہی لوگوں کو نشانہ بنایا اور دسمبر ، جنوری اور فروری مہینے میں سوائن فلو مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاہم گھبرانے کی کوئی بات نہیں کیونکہ سکمز اس بیماری سے نپٹنے کیلئے تیار ہے۔