ڈوڈہ//سب ڈویژن بھلیسہ کو ڈوڈہ کی بجائے اے ڈی سی بھدرواہ کے دائرۂ کار میں شامل کرنے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور بعد نمازِ جمعہ تحصیل پنگل کی مختلف مقامات پر احتجاجی جلوس نکالے گئے اورزور دار نعرہ بازی کی گئی۔بٹیاس بازار میں مقامی سرپنچ مسرت حسین نیائک کی قیادت میں مظاہرین جام مسجد کے سامنے شاہراہ پر جمع ہوئے اور وہاں سے ایک احتجاجی ریلی کی شکل میں ،مظاہرین ’آمرانہ فیصلے کو واپس لو واپس لو‘’ہم کیا چاہتے انصاف‘’حق ہمارا ہم کو دو ورنہ گدی چھوڑ دو‘جیسے نعرے بلند کرتے ہوئے بازار میں گھومے۔ملک پورہ میں بھلیسہ ڈیولپمنٹ فرنٹ کے صدر محمد حنیف ملک کی قیادت میں سینکڑوں مظاہرین ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ لئے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے بازار کے ایک سے دوسرے سرے تک گھومے اور بعدہٗ مختلف مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا۔اُدھر اخیار پور میں بھی بعد نمازِ جمعہ سابق سرپنچ تیندلہ لیاقت علی شیخ اور سابق سرپنچ بدھلی یونس رشید ملک کی قیادت میں مظاہرین نے زور دار احتجاج کیااور کچھ دیر کے لئے بس اسٹینڈ باڑی میں دھرنا دیا۔اس موقع پر بھی مختلف مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا۔اس موقع پر چھ نومبر بروزِ پیر کے لئے گندو چلو کی کال دی گئی اور عوام الناس سے اپیل کی گئی کہ وہ پیر کی روز اپنے اپنے علاقہ سے جلوس کی شکل میں گندو کے لئے مارچ کریں اور ایس ڈی ایم گندو کے دفتر کے سامنے جمع ہو جائیں جہاں زور دار احتجاج کیا جائے گا۔مقررین نے کہا کہ تمام اہلیانِ بھلیسہ نے بیک زبان اس فیصلے کی مذمت کی،اس کے خلاف احتجاج کیا اور اس کی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا ،مگر حکومت کے کان پر ابھی تک جوں تک نہیں رینگی ہے اور لوگوں کو سڑکوں پر اُتر کر احتجاج کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت کو معاملے کی حساسیت کو سمجھ کر فوری طور بھلیسہ کو اے ڈی سی بھدرواہ کے دائرۂ کار سے کاٹ کر بدستور ڈوڈہ کے ساتھ رکھنا چاہیے بصورتِ دیگر عوام کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر حکومت بھلیسہ کو فوری طور پہاڑی ضلع کا درجہ نہیں دے سکتی یا بھلیسہ کے لئے الگ اے ڈی سی دفتر کا قیام عمل میں نہیں لا سکتی تو کم سے کم اُنہیں بھدرواہ سے کاٹ کر ڈوڈہ کے ساتھ ہی رکھا جائے اور اُن کے لئے سہولیات کی بجائے مزید پریشانیاں اور مشکلات پیدا نہ کی جائیں۔ مقررین نے ایسے لیڈران کی بھی شدید الفاظ میںمذمت کی جو اپنے حقیر مفادات کے لئے اہلیانِ بھلیسہ کا سودا کرنا چاہتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ یہ کیسی حکومت ہے جو چند مفاد پرستوں کے اشاروں پر احکامات جاری کرتی ہے اور لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کے لئے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔اُنہوں نے ریاستی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی اور متعلقہ وزراء اور بیورو کریٹس سے اپیل کی ہے کہ وہ بھلیسہ سے بھدرواہ تک کا سفر کر کے یہ فیصلہ کریں کہ آیا یہ فیصلہ درست ہے یا غلط اور اس سے بھلیسہ کے لوگوں کے لئے سہولت پیدا ہو گی یا اُن کے لئے مزید مشکلات پیدا کی گئی ہیں۔مقررین نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت نے اس فیصلے کو منسوخ نہ کیا تو اس کا خمیازہ اُسے بھگتنا پڑے گا۔مقررین نے اہلیانِ بھلیسہ سے اپیل کی کہ وہ اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں اور جس حد تک بھی اُنہیں جانا پرے گریز نہ کریں کیوں کہ یہ چند روز کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس سے آنے والی نسلیں بھی متاثر ہوں گی۔