سرینگر// نیشنل کانفرنس نے سرکاری محکموں کے بھرتی عمل میں تاپڑ توڑ دھاندلیوں کے الزمات عائد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے خلاف عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعلیٰ کو13سوالات پوچھتے ہوئے جنید متو اور تنویر صادق نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جنگجویانہ سرگرمیوں میں حکمران جماعت پی ڈی پی کی نوجوان مخالف پالسیوں سے اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کھادی اینڈ ولیج بورڈ،محکمہ سماجی بہبود،جموں کشمیر بنک،سپورٹس کونسل اور وقف بورڈمیں حکمران جماعت نے نزدیکی رشتہ داروں کو تعینات کرکے جہاں ان محکموں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی،وہیں نوجوانون کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ اگر ان کی اہلیت کو قتل کیا گیا تو وہ بندوق کیوں نہ اٹھائیں۔
کے وی آئی بی
پارٹی ہیڈ کوارٹر نوائے صبح کمپلکس میں پریس کانفرنس کے دوران عمر عبداللہ کے سیاسی سیکریٹری تنویر صادق نے کہا کہ بھرتی عمل میں مبینہ دھاندلیوں کا تعلق ریاستی وزیر اعلیٰ اور انکے خاندان سے ہے، حکمران جماعت نے گزشتہ3برسوں سے ہر ایک محکمے کو پی ڈی پی کا شعبہ بنادیا۔انہوں نے کھادی اینڈ ولیج انڈسٹری بورڈ کے بھرتی عمل میں مبینہ دھاندلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں24ہزار درخواستیں وصول ہوئیں اور بھرتی عمل کیلئے دیگر تقاضے بھی پُر کئے گئے،تاہم بعد یہ عمل منسوخ کیا گیا۔تنویر صادق نے کہا’’ نئے وی سی کی تعیناتی کے بعد دوبارہ بھرتی عمل شروع کیا گیا،اور قریب40ہزار درخواستیں موصول ہوئیں،جبکہ بھرتی عمل کا ٹھیکہ دہلی کی ایک ایجنسی کو دیا گیا،اور تمام ضوابط کو بالائے رکھا گیا‘‘۔تنویر صادق نے کہا کہ ا س دوران امیدواروں سے فیس بھی وصول کیا گیا،جو کروڑوں روپے ہے ،تاہم اس کا کئی پر کوئی بھی حساب نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بھرتی عمل کیلئے سیکریٹری قانون نے انسپکٹر جنرل سی آئی ڈی کو تحریری طور پر مطلع کیا تھا کہ کئی پر کچھ دھاندلی ہوئی ہے۔تنویر صادق نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر ایس ایس آر بی اور پبلک سروس کمیشن نے1:3یا1:5کے ضوابط کو طے کیا ہے ،تو دہلی کو اس کمپنی نے1:15کیوں کیا۔انہوں نے کہا کہ روایت کے برعکس ساڑھے3ماہ کے بعد شارٹ لسٹ منظر عام پر لایا گیا،اور نام کے بجائے صرف رول نمبر ظاہر کئے گئے۔ تنویز کا کہنا تھا کہ اس عمل میں روز اول سے ہی ضوابط کو بالائے طاق رکھا گیا،جبکہ اپنے رشتہ اداروں کو نوکریاں فراہم کرنے کیلئے سب کچھ ایک منصوبے کے تحت کیا گیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ وزیر اعلیٰ کے ایک نزدیکی رشتہ دار نے40برسوں میں کوئی بھی امتحان پاس نہیں کیا،اور اب اچانک کس طرح وہ امتحان میں سر فہرست تھا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی امیدوار کی طرف سے اب الگ ہونے سے تحقیقات کا سلسلہ روکنے کی ضرورت نہیں ہے،بلکہ اصل میں مسئلہ یہ ہے’’انکے تمام اسناد مبینہ طور پر جعلی ‘‘ ہے۔
جموں کشمیر بنک
نیشنل کانفرنس ترجمان جنید متو نے جموں کشمیر بنک کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اثاثہ ہے،اور اس مالیاتی ادارے کو کھوکھلا کر دیا گیا ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے میں1100افراد کو چور دروازے سے نوکری دی گئی،جبکہ مخصوص سرمایہ داروں کو ہی قرضہ اور دیگر مراعات فراہم کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے قانون ساز ممبر یاسر ریشی نے اعلان کیا تھا کہ وہ جموں کشمیر بنک میں ہو رہی دھاندلیوں کا انکشاف کریں گے۔ تاہم’’وزیر اعلیٰ کی طرف سے فون کے بعد ان کا منہ بند کیا گیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگر یاسر ریشی میں ہمت ہے تو وہ بنک میں ہو رہی دھاندلیوں کو منظر عام پر لائے۔
سپورٹس کونسل
پی ڈی پی یوتھ صدر وحید پرہ کے خلاف آگ اگلتے ہوئے جنید متو نے کہا کہ سپورٹس کونسل میں6افراد کو چور دروازے سے نوکری دی گئی،اور بعد میں وزیر کھیل کود سے توثیق کرائی گئی۔جنید متو نے کہا کہ جموں کشمیر بنک اور کشمیر یونیورسٹی سے بھی کوچ لائے گئے اور انہیں اضافی مشاہرہ فراہم کیا جا رہا ہے،جبکہ وہ پہلے ہی ملازم ہیں،اور تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ جنید متو نے کہا کہ اس کے بجائے نئے کوچوں کو بھی تعینات کیا جاسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے’’مفتی محمد سعید گولڈ کپ‘‘ کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں جموں کشمیر فٹ بال ایسو سی ایشن نے سالانہ لیگ کو اس کپ میں تبدیل کیا ،جس کیلئے انہوں نے60لاکھ روپے حاصل کئے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے220ممبران کو’’این آئی سی‘‘ روانہ کیا گیا،اور بعد میں وہاں سے حاصل شدہ اسناد کی بنا پر انہیں نوکریا ں دی گئی،جبکہ انڈیا ٹیم میں بعد میں صرف29کھلاڑیوں کو روانہ کیا گیا،اور بڑے پیمانے پر رقومات میں دھاندلیاں کی گئیں۔جنید متو نے کہا کہ کھیلوانڈیا پر4کروڑ روپے خرچ کئے گئے اور زمینی سطح پر اس کا حساب کہیںپر نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سپورٹس کونسل کے سیکریٹری کا ائو سی ڈی بھی اضافی طور پر25ہزار روپے کا مشاہرہ حاصل کرتا ہے۔
وقف بورڈ
تنویر صادق نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مارچ2015سے80فیصد تعیناتیاں اس ملی ادارے میں چور دروازے سے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بغیر ضرورت کعبہ مرگ،بانڈی پورہ،چرار شریف اور دیگر جگہوں پر ملازمین کو تعینات کر کے اس ملی ادارے کی ساکھ کو کمزور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نوجوانوں کے احساسات اور جذبات کے ساتھ کھیل رہی ہے،اور جب اہل تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ ان کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے،تو وہ کیوں نہ بندوق اٹھائے۔
آئی سی ڈی ایس
جنید متو نے کہا کہ آئی سی ڈی ایس میںجو تقرریاں کی گئیں ہیں،ان میں کئی ممبران اسمبلی کے نزدیکی رشتہ دار شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ معیشی حالت ٹھیک نہیں تو دوسری جانب یہ اضافی تنخواہ کہاں سے فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’ عام ملازمین کیلئے ایس آر ائو202ہے اور اپنے رشتہ داروں کیلئے ایس آر ائو420کا اطلاق کیا گیا ہے‘‘۔جنید متو نے کہا کہ اگر صورتحال یہی رہی تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ریاست میں امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوا۔جنید متو نے عدالت کی نگرانی میں جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’وزیر اعلیٰ کا تعلق ان بھرتیوں سے براہ راست ہے،اس لئے انکے خلاف ہی تحقیقات کی جائے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ پلوجھاڑنے سے کوئی بھی بات نہیں چھپتی اور کسی نہ کسی کو جیل جانا ہوگا۔