پلوامہ//آرم پورہ ترال میں 6 جنگجووں کی ہلاکت کے بعد فورسز نے پلوامہ کے تحت آنے والے علاقے بھدون کو محاصرے میں لے کر گھرگھر تلاشیاں لی۔جس دوران اگر چہ کسی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تاہم علاقے میں تلاشی کے دوران ایک کھیت سے جنگجوئوں کا زیر زمین بنایا گیا خالی کمین گاہ کو تباہ کیا گیا۔ادھرجنوبی کشمیر میں پہلی بار محاصرے سے قبل ہی انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا۔ادھر پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا علاقے کو جنگجوئوں کی موجود گی کے بعد ہی محاصرے میں لیا گیا ۔ جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ سے چند کلو میٹر دور ضلع پلوامہ کے تحت آنے والے بھدون نامی دیہات کو 55RR،سی آر پی ایف اور ایس او جی اہلکاروں نے منگل کی صبح ساڑے 8:30بجے جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد محاصرے میں لیا۔ اس دوران فورسز نے علاقے میں جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے سے قبل پولیس ضلع اونتی پورہ کے تحت آنے والے علاقوں میں اچانک انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا۔جسکے نتیجے میں لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور لوگ ایک دوسرے کو علاقے کے متعلق دریافت کرنے لگے۔اس دوران کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے محاصرے میں کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔تاہم فورسز نے تلاشی کارروائیوںکے دوران معروف حزب آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کے آبائی علاقے کے نزدیک ایک کھیت سے زیر زمین کمین گاہ کو تباہ کیا۔پولیس کے مطابق کمین گاہ سے کوئی بھی چیز بر آمد نہیں ہوئی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ علاقے میں پہلی بار محاصرے سے قبل ہی انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیا۔ادھر دن کے دو بجے کے قریب علاقے سے محاصرہ ہٹا لیا گیا اور انٹرنیٹ سروس کو بھی بحال کیا گیا۔
۔4دن بعد ترال میں معمولات بحال
ترال/سید اعجاز/ترال میں6مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کے خلاف قصبے میں مسلسل4روز تک ہڑتال رہنے کے بعد معمولات بحال ہوئیں۔جس دوران بازاروں اور دفاتر میںرونق لوٹ آئی اور سڑکوں پر ٹریفک رواں ہوا۔خیال رہے آرم پورہ ترال میں پانچ روز قبل ایک مسلح تصادم میں انصار غزوۃ الہند جنگجووں تنظیم سے وابستہ ایک کمانڈر سمیت6جنگجوئوںجاں بحق ہوئے ۔جس کے بعد علاقے میں مسلسل چار روز تک ہڑتال کی گئی۔