عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد ان کے جانشین کے طور پر سب سے مضبوط امیدوار بن کر سامنے والی خاتون انیتا آنند بھارتی نژاد ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں نئے وزیراعظم کے چناو کا عمل 24 مارچ تک مکمل ہوجائے گا جس کے لیے جسٹن ٹروڈو کی وزیرِ نقل و حمل انیتا آنند کے انتخاب کا قوی امکان ہے۔لبرل پارٹی کی سینیئر رکن انیتا آنند ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں جو اس سے قبل وزیرِ عوامی خدمات، وزیرِ قومی دفاع اور وزیرِ خزانہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔انیتا آنند نے 1967 میں کینیڈا میں مقیم بھارتی نژاد ڈاکٹرز والدین کے گھر میں آنکھ کھولی۔ 1985 میں سیاسیات میں ڈگری حاصل کی پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے بیچلر آف آرٹس کیا۔بعد ازاں یونیورسٹی آف ٹورنٹو سے قانون میں بیچلر اور ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں۔ درس و تدریس میں طبع ا?زمائی کی۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں قانون کی پروفیسر رہیں۔انیتا آنند نے 1995 میں جان نولٹن سے شادی کی جو ایک مقامی وکیل اور کاروباری شخصیت ہیں اور دونوں کے 4 بچے بھی ہیں۔انیتا آنند 2019 سے پارلیمنٹ کی رکن رہی ہیں اور اس وقت وزیرِ نقل و حمل کے طور پر کام کر رہی ہیں۔وہ ہم جنس پرستوں (ایل جی بی ٹی کیو آئی اے) کے حقوق کی علمبردار ہیں اور کینیڈا میں تنوع کے مثبت نقطہ نظر کی حامی ہیں۔اگر انیتا آنند وزیرِ اعظم بنتی ہیں تو وہ کینیڈا کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بن کر سنگ میل عبور کریں گی۔
ٹرمپ کی کینیڈا کو امریکی ریاست بننے کی تجویز | قیامت تک امریکہ کا حصہ نہیں بنیں گے:جسٹن ٹروڈو
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکا میں ضم ہونے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا والے 51ویں امریکی ریاست بن کر خوش ہوں گے اور امریکا میں انضمام سے کینیڈا کو خسارے کا سامنا نہیں ہوگا۔مریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ایک بار پھر کینیڈا کے امریکا میں انضمام کی تجویز دے کر تنازع کھڑا کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں بہت سے لوگ امریکا کی 51ویں ریاست بننا چاہتے ہیں جب کہ امریکا اب بڑے پیمانے پر تجارتی خسارے اور سبسڈیز کا سامنا نہیں کر سکتا جس کی کینیڈیا کو ضرورت ہے، یہی بات جسٹن ٹروڈو کو معلوم تھی جس کی وجہ سے انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ادھرکینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قیامت تک اس بات کا کوئی امکان بھی نہیں ہے کہ کینیڈا، امریکا کا حصہ بن جائے گا‘۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ ہمارے دونوں ممالک (امریکا اور کینیڈا) میں کارکن اور برادریاں ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی اور سیکیورٹی پارٹنر ہونے کی وجہ سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔یاد رہے کہ مار لاگو میں خطاب کے دوران نومنتخب امریکی صڈر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ کینیڈا پر قبضہ کرنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں؟انہوں نے جواب دیا تھا کہ نہیں، ہم ’اقتصادی طاقت‘ استعمال کریں گے، کیونکہ کینیڈا اور امریکا ایک ہوجائیں تو عظیم مملکت بن جائے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ طویل عرصے سے امریکا کے ساتھ کینیڈا کے تجارتی سرپلس کے بارے میں شکایت کر رہے ہیں، انہوں نے اس سے پہلے صحافیوں کو بتایا تھا کہ سرحد ایک ’مصنوعی طور پر کھینچی گئی لکیر‘ ہے۔نومنتخب امریکی صدر نے کینیڈا سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، جو تمام اشیا اور خدمات کی برآمدات کا 75 فیصد سرحد کے جنوب میں بھیجتا ہے۔اس سے قبل منگل کے روز کینیڈین وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا تھا کہ ٹرمپ کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ سمجھ نہیں سکے کہ کینیڈا کیوں ایک مضبوط ملک ہے، ہم دھمکیوں کے سامنے کبھی خود کو نہیں جھکائیں گے۔جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی لبرل پارٹی کی غیر مقبولیت سے پریشان قانون سازوں کے دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے آنے والے مہینوں میں عہدہ چھوڑ دیں گے۔اگلے انتخابات 20 اکتوبر تک ہونے چاہئیں اور رائے عامہ کے جائزوں میں سرکاری طور پر حزب اختلاف کی کنزرویٹو پارٹی کی زبردست جیت کی پیش گوئی کی گئی ہے۔دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پوئیلییور نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’کینیڈا کبھی بھی امریکا کی 51ویں ریاست نہیں بنے گا، ہم ایک عظیم اور آزاد ملک ہیں‘۔