نیوز ڈیسک
رام گڑھ(سانبہ) اپنی پارٹی صدر سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لوگ شدت کے ساتھ اسمبلی انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں تفرقہ انگیز طاقتوں کو الگ تھلگ کرنے میں جموں کا اہم رول بنتا ہے جوکہ پر امن فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے پر تلی ہیں۔ پارٹی ورکروں کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہاکہ لوگوں میں سیاسی بیگانگی بڑے پیمانے پر محسوس کی جاسکتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ شدت سے پہلی مرتبہ اسمبلی انتخابات چاہتے ہیں۔ بخاری نے کہاکہ بلواسطہ طور بذریعہ لیفٹیننٹ گورنر اور ایڈوئزاروں کے ذریعے دہلی سے جموں وکشمیر کے اندر حکمرانی کرنے کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں کے لوگوں کو دھوکہ دیا۔انہوں نے مزید کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی لوگوں کے جذبات کا احترام نہیں کرتی، یہ صرف اپنے سیاسی مفادات کے لئے اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔ بخاری نے کہاجموں کے لوگوں کے دل بڑے ہیں جنہوں نے سبھی خطوں کے لوگوں کے لئے اپنے در کھلے رکھے جس میں کشمیری پنڈت، کشمیری مسلم وغیرہ شامل ہیں۔
جموں کے لوگوں نے امن دشمن عناصر کی بارہامذموم کوششوں کے باوجود فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بنائے رکھا۔ بخاری نے مزید کہاکہ تاریخی ڈوگرہ ریاست کی تنزلی کر کے اِس کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیاگیا۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کے سبھی بنیادی حقوق چھین کر دفعہ370اور35Aکی منسوخی اپنے سیاسی مفاد کے لئے کی گئی۔حکومت ِ ہند اور بیروکریسی اقتدار کے مزے لے رہی ہے، وہ نہیں چاہتے کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں، باوجود اِس کے کہ بڑے پیمانے پر دونوں خطوں کے لوگ اِس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 1947کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ لوگ اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں ، ایسا اس سے قبل جموں وکشمیر کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہاہم ایسی پالیسیاں قطعی بردداشت نہیں کریں گے جوکہ لوگوں کے مفاد کے خلاف ہیں، اگر اپنی پارٹی اگلی سرکار بناتی ہے تو ہم تمام غیر ریاستی افراد کو لکھن پور سے پار کریں گے جنہوں نے ہمارے قدرتی وسائل کا استحصال کیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ دور ِ حکومت میں سول سیکریٹریٹ اور ضلع انتظامیہ میںسرکاری افسران صرف غیر مقامی ہیں اور مقامی سرکاری افسران جوکہ تندہی سے کام کر رہے تھے، کو پس ِ پشت ڈال دیاگیاہے۔ اگر اپنی پارٹی اقتدار میں آئی تو مقامی افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کیاجائے گا تاکہ وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے انصاف کر سکیں۔