دبئی/ پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کا انکشاف ہوا ہے اور انہیں یہ پیشکش کرنے والا مبینہ طور پر شارجہ اسٹیڈیم کا پاکستانی ملازم نکلا۔گزشتہ روز پاکستانی ٹیم کے اہم کھلاڑی کو سٹے بازوں کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کا انکشاف ہوا تھا تاہم اس کھلاڑی کا نام سامنے نہیں آسکا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں اسپاٹ فکسنگ کی یہ پیشکش قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو کی گئی جو سری لنکا کے خلاف دوسرے ون ڈے سے پہلے کی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستانی ٹیم دبئی میں س ہوٹل میں قیام پذیر ہے اسی ہوٹل میں شاپنگ مال بھی موجود ہے جہاں سرفراز احمد اپنی فیملی کے ہمراہ تھے تو اس دوران ایک مشکوک شخص نے انہیں روکا اور بات کرنا چاہیے جس پر سرفراز احمد اسے اپنا مداح سمجھے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ مشکوک شخص حلیے سے پاکستانی معلوم ہوتا تھا اور اس نے سرفراز احمد کو میچ سے پہلے اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی۔ذرائع کے مطابق سرفراز احمد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلے ہی روز اس بات سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کیا جب کہ انہوں نے لاہور میں ڈائریکٹر سیکیورٹی کرنل اعظم کو بھی پیشکش سے متعلق بتایا۔ذرائع نے بتایا کہ واقعے کے بعد دبئی میں مشکوک افراد کی نگرانی سخت کردی گئی ہے اور پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو غیر متعلقہ لوگوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والا شارجہ اسٹیڈیم کا پاکستانی ملازم ہے جو کراچی کا رہائشی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ عرفان نامی شخص ماضی میں شارجہ اسٹیڈیم میں گراؤنڈ سے متعلق امور دیکھتا رہا ہے اور اس نے سرفراز احمد کو یہ پیشکش کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عرفان مقامی آرگنائز ہے اور اب وہ آفیشل طور پر شارجہ اسٹیڈیم کا ملازم نہیں تاہم وہ نجی حیثیت میں نیٹ پریکٹس کے لیے آنے والی ٹیموں کے بلے بازوں کو مقامی بولر فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق سرفراز نے ٹیم مینجمنٹ کو بتایا کہ عرفان نے مبینہ طور پر سری لنکا سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران بولر چینج کرنے اور اس کے پلان کے مطابق چلنے کا کہا جب کہ معقول پیش کش بھی کی جس پر سرفراز نے اسے نہ صرف رد کیا بلکہ اس کے ساتھ سختی سے پیش آئے۔ذرائع کے مطابق اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش پرشارجہ اسٹیڈیم کے پاکستانی ملازم عرفان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جو یو اے ای کے قوانین کیمطابق کی جائے گی جب کہ آئی سی سی اور پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت بھی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ کے معاملے کی تحقیقات انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سپرد کردی ہے۔