شوپیان //جنوبی کشمیرمیں ضلع شوپیان کے بڈی گام امام صاحب میں اتوار کی صبح جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے ایک شدید مسلح تصادم میںبرہان وانی کے قریبی ساتھی صدام پڈر سمیت 4اعلیٰ کمانڈر اورکشمیر یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرجاں بحق اور دو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔جائے وقوع کے نزدیک مظاہرین اور فورسز میں بڑے پیمانے پر جھڑپوں کے دوران 5شہریوں کو گولیاں مارکرہلاک کیا گیا جبکہ قریب 121مضروب ہوئے جن میں20کو گولیاں لگیں اور 20پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔ 7افراد کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔ مظاہرین نے مشتعل ہوکر فائر سروس کی دو گاڑیاں بھی نذر آتش کردیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ برہان وانی نے سوشل میڈیا پر پہلی بار جن 11ساتھیوں کیساتھ تصویر اپ لوڈ کی تھی ان میں صرف صدام پڈر ہی ابھی تک میدان میں تھا۔برہان وانی کے دیگر ساتھی پہلے ہی جاں بحق ہوچکے تھے۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
شوپیان کے بڈی گام امام صاحب میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر 23پیرا کمانڈوز،34اور 3آر آر کے علاوہ سی آرپی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ رات کے دوران محاصرہ کیا ۔پولیس نے بتایا فورسز کی ایک پارٹی جب غلام محمد بٹ ولد عبدالرحمان بٹ کے دو منزلہ مکان کی جانب پیش قدمی کررہی تھی تو وہاں موجود جنگجوؤں نے ان پر فائرنگ کی۔ سیکورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر گولی باری کا تبادلہ شروع ہوا۔طرفین کے مابین گولی باری کا تبادلہ شروع ہونے کیبعدگھمسان کی جھڑپ شروع ہوئی۔مسلح تصادم کے دوران 34 آر آر کا ایک جبکہ ایس او جی شوپیان کا ایک اہلکار زخمی ہوئے۔ دونوں زخمی سیکورٹی فورس اہلکاروں کو فوجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔مسلح تسادم کے دوران فورسز نے مساجد کے لاوڈ اسپیکروں سے جنگجوؤں کو خودسپردگی کے لئے آمادہ کرنے کے لئے بار بار کوششیں کیںلیکن اُن کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔ خودسپردگی کو یقینی بنانے کے لئے اُن کے افراد خانہ اور نزدیکی دیہات کے بڑوں کو بھی لایا گیا تھا‘۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ضلع شوپیان کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شیلندر کمار کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انہیں لاوڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے جنگجوؤں سے یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ’آپ فائرنگ بند کردو اور چپ چاپ باہر آجاؤ۔ خدا کے واسطے فائرنگ بند کردو۔ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ میں ایس ایس پی شوپیان بول رہا ہوں۔اس دوران جائے جھڑپ پر کئی کئی کلو میٹر سے دور نوجوان جنگجوئوں کو بچانے کے لئے امڈ آئے اور فورسز کیساتھ نبرد آزما ہوئے۔فورسز کو چاروں طرف سے گھیر کر شدید پتھرائو کیا گیا جن کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے بے تحاشا آنسو گیس کے گو لے داغے اور مرچی گیس کے علاوہ پیلٹ کا بھی استعمال کیا۔لیکن مظاہرین کے احتجاج میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ادھر ایک طرف گولی باری جاری تھی تو دوسری طرف مظاہرین اور فورسز میں شدید تصادم بھی ہورہا تھا۔6گھنٹے کی تصادم آرائی میں مکان کو اڑا دیا گیا جس کے نتیجے میں صدام پڈر اور توصیف شیخ سمیت 4اعلیٰ کمانڈر اور کشمیر یونیورسٹی اسسٹنٹ پروفیسر جاں بحق ہوئے۔شام کے وقت 5جنگجوئوں اور شہریوں کی لاشیں انکے لواحقین کے سپرد کی گئیں ۔
احتجاج
فورسز نے جائے جھڑپ کے نزدیک 5شہریوں کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں انکی موقعہ پر ہی موت واقع ہوئی جن میں ایک بارہویں جماعت کا طلاب علم اور ایک پرائیویٹ سکول ٹیچر بھی شامل ہیں۔ مظاہرین نے فائر سروس کی 2گاڑیاں بھی نزر آتش کردیں۔مظاہرین اور فورسز میں تصادم آرائی میں قریب 125افراد زخمی ہوئے جن میں 37کو سرینگر منتقل کیا گیا جن میں سے 20کو گولیاں لگیں تھی جبکہ 21پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔صرف شوپیان ضلع اسپتال میں ہی 60زخمیوں کو لایا گیا۔ مسلح جھڑپ شروع ہوئے ہی جنوبی کشمیر میں صورتحال خراب ہوئی اور کئی مقامات پر مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں شروع ہوئیں جبکہ انٹر نیٹ بدستور معطل رکھا گیا۔شام کے وقت 5جنگجوئوں اور شہریوں کی لاشیں انکے لواحقین کے سپرد کی گئیں۔