سمت بھارگو
راجوری//راجوری ضلع کی تحصیل خواص کی پنچایت بڈھال بی میں جمعرات کو اچانک زمین دھنسنے اور شدید لینڈ سلائیڈ کے واقعہ نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ اس واقعہ نے نہ صرف متعدد رہائشی مکانات اور زرعی کھیتوں کو نقصان پہنچایا بلکہ اہم شاہراہ کوٹرنکہ-خواس بھی مکمل طور پر بند ہوگئی ہے، جس کے سبب درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق اچانک موسم صاف ہونے کے باوجود زمین دھنسنے کا یہ واقعہ رونما ہوا جس میں کم از کم ایک سو کنال اراضی بیٹھ گئی۔ اس دوران سڑک کا تقریباً پچاس میٹر حصہ ڈھلوان سے نیچے جا گرا اور ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر رک گئی۔ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اس حادثہ میں سات ڈھانچوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جن میں چار رہائشی مکانات بھی شامل ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق مکان گرنے سے علاقے میں غم و اندوہ کی فضا قائم ہوگئی ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ، دل میر نے بتایاکہ واقعہ کے فوری بعد چار متاثرہ خاندانوں کو وقت پر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ان کے مکانات مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس گاؤں میں اس سے قبل بھی زمین دھنسنے کا ایک اور بڑا واقعہ پیش آچکا ہے، جس میں گیارہ ڈھانچے متاثر ہوئے تھے۔ اب یہ دوسرا واقعہ ہے جس نے مقامی آبادی کو مزید غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کردیا ہے۔کھیتوں اور مکانات کے ساتھ ساتھ سڑک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ تقریباً پچاس میٹر سڑک کا حصہ غائب ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں کوٹرنکہ سب ڈویژن اور تحصیل خواص کے درمیان رابطہ منقطع ہوگیا۔ یہ سڑک تحصیل خواس کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے تقریباً پچیس دیہات کا ضلع ہیڈکوارٹر راجوری سے براہِ راست رابطہ قائم ہوتا ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سڑک کی بحالی ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ زمین اب بھی غیر مستحکم ہے اور مزید دھنسنے کا خطرہ برقرار ہے۔ ان کے مطابق سڑک کو مکمل طور پر بحال کرنے میں کم از کم ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر عارضی راستے کا انتظام کیا جائے تاکہ بنیادی سہولیات کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ اس کے علاوہ متاثرہ خاندانوں کے لئے فوری ریلیف اور بازآبادکاری کے اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔یہ تازہ واقعہ علاقے کے لئے ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے اور لوگوں میں خدشات بڑھتے جارہے ہیں کہ اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید نقصانات کا اندیشہ ہے۔