پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں پچھلے8سال سے زائد عرصہ کے دوران بچوں کی اموت کی شرح میں متواتر طور پر کمی آئی ہے لیکن کشمیر میں بچوں کے واحد سپر سپیشلٹی اسپتال کے اعداد و شماراسکے برعکس صورتحال دکھائی دے رہے ہیں۔ چلڈرن ہسپتال بمنہ کی جانب سے فراہم کئے گئے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 2015سے 2023تک بچوں کی امو ات میں 2گنا اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر 2014 سے دسمبر 2023 تک ہسپتال میں 25 لاکھ 58ہزار 506 بچوں کا علاج و معالجہ کیا گیا اور ان میں 1لاکھ 58ہزار 35بچوں کو داخل کرنا پڑا جبکہ اس دوران 6276 کی موت واقع ہوئی ہے۔ اپریل 2015سے مارچ 2016تک4لاکھ 2ہزار269کا علاج و معالجہ کیا گیا ، 20ہزار 6بچوں کو داخل کرنا پڑا اور 464بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ اپریل 2016سے مارچ 2017 تک 3لاکھ 869کا علاج و معالجہ کیا گیا ۳۔ ان میں سے 16818کو داخل کرنا پڑا جبکہ 585بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ اپریل2017سے مارچ 2018تک مجموعی طور پر 3لاکھ 37ہزار 119بچوں کا او پی ڈی میںاندراج ہوا۔ ان میں سے 19ہزار 85 داخل کرنا پڑا اور 699 بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ اپریل 2018 سے مارچ 2019 تک او پی ڈی میں 3لاکھ 68ہ زار 345 بچوں کا طبی جائزہ لیا گیا۔ان میں سے 19ہزار 874 داخل ہوئے جبکہ 709 کی موت واقع ہوئی ۔ اپریل 2019سے مارچ 2020 تک 3لاکھ 29ہزار 727بچوں کا علاج کیا گیا۔ ان میں سے 21ہزار 732کو داخل کرنا پڑا اور جن میں سے 732فوت ہوئے۔ اپریل 2020سے مارچ 2021تک مجموعی طور پر 2لاکھ 11ہزار 256 کا اندراج ہوااور ان میں سے791بچوں کی موت واقع ہوئی۔ اپریل 2021سے مارچ 2022کے درمیان 3لاکھ 8ہزار 154بچوں کا علاج و معالجہ کیا گیا۔ 22ہزار 776 کو داخل کیا گیاجبکہ 848فوت ہوئے۔ اپریل 2022سے مارچ 2023 تک 868 جبکہ اپریل 2023سے دسمبر 2023تک 580بچوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ چلڈرن اسپتال کی جانب سے فراہم کی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ سال 2014کے تباہ کن سیلاب میں ہسپتال کا ریکارڈ نچلے کمرے میں ہونے کی وجہ سے تباہ ہوگیا لیکن اکتوبر سے اسپتال نے دوبارہ کام شروع کیا اور اکتوبر 2014سے مارچ 2015 تک مجموعی طور پر 1لاکھ 5ہزار 877بچوں نے او پی ڈی میں علاج و معالجہ کریا جبکہ اس عرصہ کے دوران 6ہزار 608بچوں کا داخلہ جبکہ 266بچوں کی موت ہواقع ہوئی ۔