بٹہ مڈن(کیلر)// ضلع شوپیان کے بٹہ مڈن کیلر میں پیر اور منگل کی درمیانی شب ہونے والے مسلح تصادم میں جہاں2 جنگجوؤں کی ہلاکت ہوئی وہیںمظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپوں کے دوران فورسز نے گولیوں اور پیلٹ کا بے تحاشا استعمال کیا جس کے باعث قریب 52زخمی ہوئے جن میں ایک جواں سال خاتون جاں بحق جبکہ گولیاں لگنے سے4نوجوان زخمی ہوئے جن میں2 کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے ۔ تصادم آرائی کے دوران3رہائشی مکان اور ایک گائو خانہ تباہ ہوا ساتھ ہی ایک آلٹو ماروتی کار اور دو مویشی بھی زندہ جل گئے۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
پیر کی شام پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ،44آر آر اور 14بٹالین سی آر پی ایف نے بٹہ مڈن وانپورہ کیلر شوپیان کا محاصرہ کیا جس کے دوران شام قریب 7بجے فورسز اور جنگجوئوں کے مابین جھڑپ شروع ہوئی جو رات دیر گئے تک جاری رہی۔اس دوران مقامی مظاہرین اور فورسز میں شدید نوعیت کی جھڑپیں بھی ہوئیں۔رات کے دوران محمد یعقوب بٹ کے مکان کو باردوی مواد سے اڑا دیا گیا جس میں اسکی آلٹو گاڑی بھی تباہ ہوئی۔جس کے بعد فائرنگ تھم گئی۔یکن رات کے دوران ہی دوبارہ فائرنگ کا آغاز ہوا جو صبح تک جاری رہا۔اس دوران فورسز نے غلام محمد شیخ اور عبدالاحد کے رہاشی مکانوں کو بھی تباہ کردیا جس کے دوران ایک گائو خانہ بھی تباہ ہوا جس میں دو گائے بھی مر گئیں۔منگل کی صبح جب فورسز نے مکانوں کا ملبہ ہٹانا شروع کیا اور اس دوران بھی مظاہرین اور فورسز میں جم کر جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران ہی دو جنگجوئوں کی لاشیں نکالی گئیں جن میں ایک مقامی جنگجو تنویر احمدبٹ عرف نعمان اور ایک غیر ملکی تھا۔تاہم انکا ساتھی رات کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی)نے بتایا کہ مسلح تصادم دو جنگجوؤں کی ہلاکت پر ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
جوان سال خاتون ہلاک
مسلح تصادم میں دو جنگجوؤں کی ہلاکت کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی گذشتہ رات بٹہ مڈن اور اس سے ملحقہ دیہات میں گذشتہ رات احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہاجس میں منگل کی صبح شدت آئی۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز نے مظاہرین پر بے تحاشا پیلٹ اور گولیاں چلا ئیں جس کے باعث جواں سال 24 سالہ روبی جان عرف بیوٹی زوجہ منظور احمد میر کو براہ راست گولی کا نشانہ بنایا گیا جس کے باعث گولی اسکی چھاتی کو لگی اور وہ موقعہ پر ہی لقمہ اجل بن گئی۔تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ روبی جان مسلح تصادم کے مقام پر کراس فائرنگ کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گئی ہے۔ روبی جان کی ایک آٹھ ماہ کی بچی ہے۔اس واقعہ کے بعد ہزاروں مظاہرین بے قابو ہوگئے اور انہوں نے فورسز کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی۔ مظاہرین کے شدید پتھرائو کا جواب آنسو گیس کے شلوں، پیلٹ اور گولیوں سے دیا گیا جس کے نتیجے میں مزید دو درجن شہری زخمی ہوئے۔زخمیوں میں قریب آٹھ احتجاجی پیلٹ اور گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ۔ جو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ان میںعمران احمد دیدڑ ولد محمد منیر مست پورہ اور محمد ایوب میر ساکن چترا گام کلاں کی حالت بہت نازک ہے جبکہ اعجاز احمد ڈار کو ٹانگ اورجہا نگیر احمد ساکن واٹھوکو ران میں گولیاں لگیں۔اسکے علاوہ جن نوجوانوں کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ان کی شناخت فیروز احمد لون،شوکت احمد پسوال،پرویز احمد اورراجہ رشید ڈار کے طور پر ہوئی ہے۔انہیں سرینگر منتقل کردیا گیا ہے۔راجپورہ اسپتال میں 11زخمی لائے گئے جن میں سے 4کو گولیاں لگیں تھیں اور ان میں سے ایک کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔پلوامہ ضلع اسپتال میں 24زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے 3کو گولیاں لگیں تھیں جبکہ 4پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔برتھی پورہ پرائمری ہیلتھ سینٹر میں 23افراد کو لایا گیا جنہیں شل اور پیلٹ لگے تھے۔ادھردوپہر تک یہاں مظاہرین اور فورسزمیں شدید جھڑپیں ہوتی رہیں جس کے بعد محاصرہ ختم کیا گیا اور مقامی جنگجو کی لاش پولیس نے اپنے ساتھ لی۔لیکن اسکے بعد بھی سہ پہر تک فورسز اور مظاہرین آمنے سامنے رہے۔
ایک ساتھ نماز جنازہ
تنویر احمد بٹ ولد غلام نبی بٹ عرف نعمان نامی جنگجو کی لاش شام کے وقت لواحقین کے حوالے کی گئی ۔اس موقعہ پرہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع تھے۔روبی جان کی میت بھی تب تک سپرد خاک نہیں کی گئی تھی۔اسکے بعد جنگجو تنویر اور روبی جان کی نماز جنازہ ایک ساتھ پڑھائی گئی۔انکی نمازجنازہ 6بار پڑھائی گئی ۔جس کے دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔دونوں کو ایک بہت بڑے جلوس کی صورت میں مقبرہ تک پہنچایا گیا اور بعد میں پر نم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا۔اس دوران تنویر کو سپرد لحد رنے کی تیاری ہورہی تھی تو اس موقعہ پر 5جنگجو نمودار ہوئے جنہوں نے تنویر کو ہوا میں فائرنگ کر کے سلامی دی۔وہ کچھ منٹ تک لوگوں کے درمیان رہے اور بعد میں چلے گئے۔تنویر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس نے دسویں تک تعلیم حاصل کی تھی اور اسکے بعد 26ستمبر2016کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔وہ اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا اور اسکی صرف ایک چھوٹی بہن ہے۔
ریل، انٹرنیٹ ، ٹرانسپورٹ اور کاروبار ٹھپ
ممکنہ احتجاج کے پیش نظر احتیاطی طور پر شوپیان اور پلوامہ اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی گئیں اور دونوںاضلاع میں امن وامان کی صورتحال بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی ۔اس دوران شوپیان، پلوامہ،راجپورہ، شادی مرگ، کیلر، دربہ گام اور دیگر کئی علاقوں میں ہر قسم کی نقل و حرکت بند رہی۔ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا اور کاروباری سرگرمیاں بند رہیں۔سری نگر اور بانہال کے درمیان ٹرین سروس بھی بند رہی۔
لشکر کا خراج عقیدت
نیوز ڈیسک
سرینگر//لشکرطیبہ چیف محمودشاہ نے بٹہ مڈن شوپیاں میں جیش محمد کے ضلعی کمانڈر تنویراحمد بٹ عرف نعمان اور بہن روبی جان کو دل کی عمیق گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ شہادتیں آزادی کی ضامن ہیں ۔یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لئے جہاں عسکریت پسندوں کا خون گرا ،وہیں ساتھ ہی ہماری بہن بیٹیوں کا خون بھی بہا ،اور یہ خون اتنا سستانہیں ہے کہ ہندوستان اپنا قبضہ برقراررکھ سکے ،یہ بھارت سمیت پوری دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ بھارت کے خلاف چند عسکریت پسند نہیں بلکہ پوری قوم برسرمیدان ہے ۔انہوںنے زخمی ہونے والے درجنوں افراد اور املاک کی تباہی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح آج بھارتی فورسز ہمارے گھر تباہ کررہی ہیں، یہ ہندوستان کی تباہی کا پیش خیمہ ہے ۔ہندوستانی فوج کو ہر ظلم کا بدلہ دینا ہوگا اور ہم یہ بدلہ لے کررہیں گے ۔
خاتون کی ہلاکت سانحہ
حکومتی دعوے غلط : عمر
نیوز ڈیسک
سرینگر// سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں پر امن حالات کے حکومتی دعوے ہر بار غلط ثابت ہورہے ہیں۔ وہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں مسلح تصادم کے مقام پر ہونے والی جھڑپوں میں ایک جواں سال خاتون کی ہلاکت کے واقعہ پر اپنا ردعمل ظاہر کررہے تھے۔ عبداللہ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’ہربار جب حکمران طبقے میں سے کوئی کہتا ہے کہ کشمیر کی صورتحال پر امن ہے اور احتجاجوں کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے، تو(جنوبی کشمیر میں خاتون کی ہلاکت)جیسے سانحات پیش آجاتے ہیں‘۔
وزیر اعلیٰ کا دُکھ اور صدمے کا اظہار
نیوز ڈیسک
جموں// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شوپیاں ضلع کے بٹہ مڈن علاقے میں تلاشی کارروائی کے دوران ایک عورت کی ہلاکت پر دُکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ تشدد کے جال میں مقامی اور معصوم شہری پھنس جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی اور حکومت کو مل جُل کر کام کر کے ریاست میں تشدد کے دور کا خاتمہ کرنا چاہئے۔محبوبہ مفتی نے سوگوار کنبے کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔