پائپ لائینوں کو بچھانے اور دیگر کاموں کی انجام دہی میں قواعد و ضوابط کی دھجیاںاڑائی گئیں :ڈی ڈی سی ممبر
محمد تسکین
رامبن // جل جیون مشن کے تحت ہر گھر نل پہنچانے کیلئے ضلع رام بن اور ڈوڈہ میں پڑنے والے علاقوں میں درجنوں پنچایتوں میں جل جیون مشن کے تحت کام کئے جا رہے ہیں اور بٹوٹ کے تھوپال اور راجگڑھ کے ببڑوتہ علاقوں میں جل شکتی ڈوڈہ کی طرف سے جل جیون مشن کے تحت تعمیر کئے جارہے کاموں میں مبینہ طور پر غیر معیاری میٹریل استعمال کیا جا رہا ہے اور بچھائی گئی پائپ لائنیں اور تعمیر کئے گئے پانی کے ٹینک جگہ جگہ سے لیک کر رہے ہیں۔ کروڑوں روپئے کی لاگت سے تعمیر کئے جارہے ان پروجیکٹوں پر غیر معیاری میٹریل کا استعمال کرنے کے خلاف مقامی لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور یہ معاملہ گورنرز گریوینسز سیل ، ڈی سی رام بن اور ایکسین محکمہ جل شکتی ڈویژن ڈوڈہ کی نوٹس میں بھی لایا گیا ہے۔ تحصیل بٹوٹ کا تھوپال علاقہ اور تحصیل راجگڑھ کے علاقے ضلع رام بن کا حصے ہیں لیکن ان علاقوں میں جل جیون مشن کی سکیموں کو عملانے کی ذمہ داری محکمہ جل شکتی ڈویژن ڈوڈہ اور رامبن کے ذمہ ہے۔ بٹوٹ سے سات کلومیٹر دور ڈوڈوہ۔ کشتواڑ شاہراہ پر تھوپال کے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ علاقے میں دہائیوں سے پینے کے پانی کی سخت قلت ہے اور اب جل جیوں مشن کے تحت ایک واٹر سپلائی سکیم تھوپال کیلئے منظوری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بٹوٹ۔ ڈوڈہ شاہراہ پر واقع تھوپال کے لوگ پچھلے بیس سالوں سے علاقے میں پینے کے پانی کا مطالبہ کر تے آرہے تھے اور اب چند ماہ قبل محکمہ جل شکتی کی جانب سے واٹر سپلائی سکیم کیلئے ایک ٹینڈر ہوا اور ایک 10 ہزار گیلن پانی کی صلاحیت والے حوض کو تعمیر کیا گیا ہے جو پہلی بار پانی ڈالتے ہی جگہ جگہ سے پانی لیک کر رہا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حوض پر لاکھوں روپے کی رقم خرچ کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے کام کرنے والے ٹھیکیدار اور محکمہ جل شکتی ڈوڈہ کے ملازمین کی ملی بھگت سے اس کی تعمیر مبینہ طور پر غیر معیاری مٹریل کا استعمال کرکے کی گئی ہے اور نتیجتاً شروع کرنے سے پہلے ہی ٹیسٹنگ کے دوران اس حوض سے کئی مقامات پر پانی لیک ہونا شروع ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹینڈر لینے والے ٹھیکیدار نے اس کام کو کسی اور شخص کے نام سب لٹ کیا ہوا ہے اور حوض کی تعمیر کے دوران ٹینڈروں اور ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے طے شدہ قواعد اور ضوابط کو بلائے طاق رکھ کر غیر معیاری کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھوپال بٹوٹ کیلئے اس دس ہزار گیلن کی صلاحیت والے حوض کی تعمیر میں کریشر بجری کے بجائے نالے کی مکس بجری اور غیر معیاری ریت اور شٹرنگ استعمال کی گئی ہے اور حوض کی کور دیوار یا core wall کی چوڑائی چھ انچ کے بجائے کچھ جگہوں پر تین چار انچ ہی بنائی گئی ہے اور اس میں لگا لوہے کا سریہ غیر معیاری شیٹرنگ کی وجہ سے آؤٹ لائین ہوا ہے جس سے اس واٹر ریزرور کا معیار اور مضبوطی پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں جل شکتی ڈویژن ڈوڈہ کے تھوپال بٹوٹ کے اس حوض میں پانی ڈالا گیا جو جگہ جگہ سے لیک ہورہا ہے اور لوگوں کی طرف سے ڈپٹی کمشنر رامبن کوتحریری شکایت دی گئی اور ڈپٹی کمشنر رامبن بصیر الحق چودھری کے حکم پر تحصیلدار بٹوٹ وجے شرما کی قیادت میں ایک انکوائری ٹیم نے پچھلے دنوں تھوپال علاقے کا دورہ کرکے موقع کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ حوض کا پانی جگہ جگہ لیک ہو رہا ہے اور اس کا معائنہ ٹیکنیکل ٹیم سے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری آفیسر تحصیلدار بٹوٹ وجے شرما کی طرف سے موقع کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ ٹھیکیدار نے کام کو بند رکھنے کے بجائے لیپا پوتی کا کام جاری رکھا ہوا ہے اور اب کیمیکل ڈال کر رِستے پانی کو بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس حوض کی بنیاد بھی قاعدے کے مطابق نہیں کی گئی ہے اور اس کی بنیاد صرف زمین کو ہموار کرکے ڈالی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے پروجیکٹ کی نگرانی کیلئے جونئیر انجینئر اور اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر نے علاقے میں آکر اپنا فرض انجام نہیں دیا ہے اور تمام معاملات ٹھیکیدار کے حوالے رکھے گئے ہیں۔ کھیم راج اور گلشن کمار نامی مقامی شہریوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ غیر معیاری میٹریل سے بنے اس کمزور حوض سے پانی رسنے کے بعد اس حوض کے نیچے تھوپال کی ایک بستی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور لوگ پورے معاملے کی تحقیقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے تھوپال اور عسر علاقے میں بچھائی جارہی پائپ پائپ لائنوں کو بیشتر مقامات پر زمین کے چند انچ نیچے ہی دبایا گیا ہے اور ٹینڈروں کی واضح ہدایات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ تھوپال بٹوٹ کے حوض میں استعمال کئے گئے میٹریل کی تحقیقات کی جانی چاہئے۔جل جیون مشن کے تحت تحصیل راجگڑھ کے علاقے میں بھی لوگوں اور پنچایتی نمائندوں کو جل جیون مشن کے غیر معیاری کام کو لیکر شکایتیں ہیں اور محکمہ جل شکتی ڈویژن رامبن کے ملازمین اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے مرکزی سرکار کی اس سکیم سے رقومات کو مبینہ طور دو دو ہاتھ سے لوٹا جا رہا ہے۔ ضلع ترقیاتی کونسل رامبن کے کونسلر اور نیشنل کانفرنس لیڈر محمد شفیع زرگر نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا راجگڑھ ، گاڑی اور کمیت کے علاقوں میں جل جیون مشن کے تحت جاری کاموں کی انجام دہی میں طے شدہ قوانین اور قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیر کر انجام دیا جارہا ہے اور اس پہاڑی تحصیل میں پائپوں کو چھ سے دس انچ تک دبایا جا رہا یے اور برفباری اور بارشوں کے موسم میں انہیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور اس بارے میں عوام کی کوئی بھی بات نہیں سنی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جل جیون مشن کے ٹینڈر لینے کے بعد ٹھیکیداروں نے یہ کام کئی سب لٹ ٹھیکیداروں کو سونپا ہے جس کی وجہ سے کام کا معیاری بہت گر گیا ہے اور بہتر واٹر سپلائی کیلئے کی جارہی حکومتی کوشیش اور احکامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ڈی ڈی سی نے راجگڑھ تحصیل میں جل جیون مشن کے تحت کئے جا رہے کاموں کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیر عظمی کیطرف سے یہ تمام معاملہ جب ایکسین محکمہ جل شکتی ڈویژن ڈوڈہ سبھاش گپتا کی نوٹس میں لایا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے عوامی شکایات کے ردعمل میں ان کاموں کو چیک کرنے کیلئے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ڈوڈہ کو کام پر لگا دیا ہے اور اگر اس میں غیر معیاری میٹریل کا استعمال کیا گیا ہوگا تو محکمہ کے ذمہ داروں اور ٹھیکیدار کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حوض سے پانی لیک ہونے کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے اور اگر ٹھیکیدار نے معیاری کام کی تکمیل میں کوتاہی اور لاپرواہی برتی ہوگی تو کام کونہر لحاظ سے مکمل کرنے تک ٹھیکیدار کی بلیں واگذار نہیں کی جائینگی۔