فیاض بخاری
بارہمولہ// شمالی ضلع بارہمولہ کے بوسنیاں حاجی بل علاقے میں سال1 197میںایک آلو قائم کیا گیا جس کا مقصد آلو کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ ضلع میں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا بھی مقصود تھا ۔ اس آلو فارم میں ہر سال تین سے چار ہزار کوینٹل آلو کی پیداوار ہوتی ہے جہاں جموں و کشمیر کے تمام اضلاع کیلئے بیج فراہم کئے جاتے ہیں لیکن متعلقہ محکمہ کی عدم دلچسپی کے باعث یہ فارم اب دن بہ دن اپنی افادیت کھورہا ہے۔یہاں گذشتہ36برسوں سے عارضی ملازمین تعینات ہیں جن کی مستقلی کیلئے وقتاً فوقتاً وعدے تو کئے گئے لیکن وہ وفا نہیں ہوئے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’فارم کے قیام کے بعد پورے علاقے میں آلو کی پیداوار میں کافی حد تک اضافہ ہوا اور انہوں نے اس سے کئی برسوں تک استفادہ کیا لیکن حیرت انگیز طور پر محکمہ ایگریکلچر کے افسران نے اس فارم کو مزید بڑھاوا دینے کے بجائے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور آہستہ آہستہ اس کی افادیت اور اہمیت ختم ہونے لگی‘‘ ۔انہوں نے کہا’’ ایک طرف آلو فارم میں کام کاج متاثر ہے کیونکہ اس فارم کی طرف جانے والا سڑک رابطہ بھی خستہ حال ہوچکا ہے اور یہاں تعینات ملازمین اپنی جان پر کھیل کر جنگلی علاقوں سے گزرتے ہوئے اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے پہنچ جاتے ہیں ‘‘۔یہ بات قابل ذخر ہے کہ یہاں تعینات 11ملازمین عارضی ہیں جو تین دہائیوں سے مستقلی کے منتظر ہیں۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں 1990میںتعینات کیا گیا اور1996میں اسمبلی الیکشن کی ڈیوٹی انجام دینے کے عوض مستقلی کا وعدہ کیا گیالیکن36سال گزرنے کے باوجودمستقل نہیں کیا گیا۔ اس فارم میں پانی بھی دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے ملازمین کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اس سلسلے میں ڈائریکٹر ایگریکلچر کشمیر سرتاج شاہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’امید ہے کہ سرکارانہیں بہت جلد مستقل کرنے کیلئے کوئی اقدام کرے گی‘‘ ۔