بارہمولہ// ضلع بارہمولہ کے بوسنیاحاجی بل علاقے میںمحکمہ ایگریکلچر میں تعینات عارضی طور کام کررہے11 ملازم عرصہ دراز سے اجرتوں سے محروم رکھے گئے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف ملازمین فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں بلکہ مذکورہ فارم کا کام کاج بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ محکمہ ایگریکلچر کی جانب سے سال 1970میںبوسنیاحاجی بل علاقے میں ایک ’’آلو فارم ‘‘قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد آلو کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ ضلع میں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرناتھا ۔ یہاں تعینات 11ملازمین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگرچہ ہمیں 1990میںتعینات کیا گیاتاہم انہیں صرف سال کے 2عیدوں پرہی تنخواہ واگزار کی جاتی ہے۔اُن کا مزید کہناہے کہ اُنہیں1996میں یہ کہاگیا کہ آپ اسمبلی الیکشن کی ڈیوٹی انجام دو اور آپ کومستقل کیا جائے گاتاہم 29سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجودوہ مستقل نہیں ہوگئے۔ اگر چہ مذکورہ فارم کے قیام کے بعد پورے علاقے میں آلو کی پیداوار میں کافی حد تک اضافہ ہوا اور مقامی کسانوں نے مذکورہ فارم سے کئی برسوں تک استفادہ بھی کیا لیکن حیرت انگیز طور پر محکمہ ایگریکلچر کے آفیسران نے آلو فارم کو مزید بڑھاوا دینے کے حوالے سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ شروع کیا اور آہستہ آہستہ مذکورہ فارم کی افادیت اور اہمیت بھی ختم ہونے لگی جبکہ ایک طرف آلو فارم میں کام کاج متاثر ہوا وہی دوسری جانب عارضی طور مذکورہ فارم میں تعینات کئے گئے ملازمین کے ساتھ بھی سوتیلی ماں کا سلوک شروع کیا گیا اور ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو اُجرتوں سے مسلسل محروم رکھا گیا ۔متعلقہ محکمے کے آفیسران اس پورے معاملے پر پُر اسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔اس دورن آلو فارم میں تعینات کیچول لیبروں نے متعلقہ محکمہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کو بھی پچھلے دو دہایوں سے اجرتوں سے محروم رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں اُنہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ملازمین نے گورنر انتظامیہ سے فوری طور پر مداخلت کا مطالبہ کیا ہے ۔