پرویز احمد
سرینگر //کشمیر صوبے میں گذشتہ چند سال کے دوران بلیوں کو پالنے کا شوق بہت بڑھ گیا ہے۔خاص کر نوجوان نسل بلیوں کو پالنے کے شوقین نظر آرہے ہیں اور مغربی ممالک کی طرح یہاں بھی بلیوں کی خرید و فروخت لاکھوں میں ہورہی ہے۔جہاں بلیوں کی خرید و فروخت کیلئے باضابطہ طور پر دکان کھولے گئے ہیں وہیں بلیوں کے حملوں میں بھی تیزی آئی ہے۔
غیر ملکی نسل
غیر ملکی بلیوں کی نسلیں، خاص طور پر فارسی بلیوں، برٹش شارتھیئرز، اور رگڈولز، کشمیر میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں، جن کے لیے وقف بریڈرز اور پالتو جانوروں کی دکانیں انہیں پیش کرتی ہیں، حالانکہ نسب اور مانگ جیسے عوامل کی وجہ سے یہ مقامی نسلوں سے زیادہ مہنگی ہیں۔ لوگ ان غیر ملکی بلیوں کو ان کے قابل انتظام سائز، ہمدردانہ فطرت، اور خوبصورتی کے لیے اپناتے ہیں، یہ رجحان سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ہوا ہے۔ پورے کشمیر میں پالتو بلیوں خصوصا غیر ملکی نسلوں کوپالنے والے گھرانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انسٹاگرام اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز ان نسلوں کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں اپنانے میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔غیر ملکی بلیاں کیوں مشہور ہیں۔بلیوں کو دیکھ بھال کرنا آسان سمجھا جاتا ہے اور انہیں دوسرے جانوروں کے مقابلے میں کم جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، جو انہیں بہت سے گھرانوں کے لیے مثالی بناتی ہے۔ ان کا دوستانہ اور نرم رویہ انہیں خاندانوں اور افراد کے لیے بہترین ساتھی بناتا ہے۔فارسی جیسی نسلوں کی دلکش ظاہری شکل اور منفرد خصوصیات کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔غیر ملکی نسلوں کی قیمتیں زیادہ ہیں، فارسی بلی کے بچے 20,000 سے لے کر 90,000+ تک ہیں اور برطانوی شارٹ ہیئرز کی قیمت نسب اور نسل کی ساکھ کے لحاظ سے ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ ہے۔
زخمی
بلیوں کے حملوں میں زخمی ہونے والے افرادخاص کر حاملہ خواتین میںاسقاط حمل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ کشمیر صوبے میں پچھلے 3ماہ کے دوران پالتو بلیوں کے حملوں میں 1864 افرادزخمی ہوئے ہیں جن میں959خواتین ہیں۔ بلیو ں کے حملوں میں زخمی ہونے والے افراد میں Toxoplasmosisنامی بیماری ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ بلیوں کے فاضلے میں موجود بیکٹریا Toxoplasma کی وجہ سے اور یہ بیماری انسانوں میں سردر، جلد میں سرخی ،ہلکا بخار، فلو اور حاملہ خواتین میں اسقاط حمل کا سبب بنتا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل سرینگر میں شعبہ کیمونٹی میڈیسن کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کوثر صدیق نے بتایا ’’ یہ بات سچ ہے کہ اس سے Toxoplasmosisنامی بیماری بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ بیکٹیریا بلیوں کے پیٹ میں رہتا ہے کیونکہ بلیاں چوہے اور دیگر مرے ہوئے جانور وں کوکھاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں یہ بیکٹریاں چوہوں اور مردہ جانوروں سے بلیوں میں چلاجاتا ہے اور پھر انسانوں میں چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیکٹیریا بلیوںکے فضلہ کے ساتھ باہر آتا ہے اور اسلئے بلی کا فضلہ ساتھ ساتھ صاف کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند لوگوں میں معمول کا بخار اور فلو ہوتا ہے جبکہ حاملہ خواتین اور دیگر بیماریوں میں مبتلا لوگوں کیلئے یہ خطرناک ثا بت ہوسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیو ںکے حملوں سے بھی یہ انفکیشن انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور اسلئے ہم تمام بلی پالنے والوں کو بلیوں کیلئے بنائی گئی جگہوں کو صاف ستھرا رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں اور حاملہ خواتین اور مختلف بیماریوں سے متاثر لوگوں کو بلیوں سے دور رہنا چاہئے کیونکہ یہ بیماری ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کو بھی متاثر کرتی ہے جس سے پیدائش سے ہی بچے ناخیز ہوجاتے ہیں۔