زاہدبشیر
گول//گول سب ڈویژن کے گنڈی گول بلاک میں کئی مقام پر پلوں کے نام پر محکمہ نے لاکھوں روپے نکالے ہیں لیکن آج کئی سال گزرنے کے بعد بھی یہ پل تعمیر نہیں ہو سکے اور ندی نالوں کے دونوں جانب لاکھوں روپے کی دیواریں لگا کر پل لگانے کے لئے کام کیا تھا لیکن اوپر سے سٹریس ابھی تک نہیں لگایا گیا اور وہیں کئی ایسی جگہوں پر پل تو لگائے ہیں لیکن یہ پل ہوا میں ہیں کسی بھی طرف سے اس پل پر چڑھنے کے لئے کوئی سپورٹس نہیں ہے ۔ محکمہ دیہی ترقی کی جانب سے ہر سال لاکھوں کروڑوں روپے خزانہ عامرہ میں آتا ہے جس کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے لگانا مقصود ہے لیکن اگر زمینی سطح کی صورتحال کو دیکھا جائے تو یہاں پر خزانہ عامرہ سے صرف اپنی جیبوں کو بھرنے کی طرف ہی زیادہ دھیان ہوتا ہے کس کام میں کتنی کمیشن ملے گی ۔ اس طرح سے کئی کام صرف کاغذوں میں ہیں اور زمینی سطح پر کوئی کام نہیں ہوا ہے ۔گگر سولہ کے چنا علاقہ میں کئی سال قبل پل کے نام پر کئی لاکھ روپے نکالے لیکن آج بھی یہ پل تعمیر نہیں ہو سکا ۔ نالے کے دونوں طرف پلر نما ستون تعمیر کئے گئے لیکن اوپر سے کوئی سٹریس نہیں ڈالا گیا اور لوگ آج بھی بارشوں کے دوران اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اس نالے کو پار کرتے ہیں وہیں داڑم جامع مسجد علاقے میں بھی ایک ندی پر پلی تو بنائی گئی لیکن دونوں جانب سے اتنا اونچا ہے کہ اس پل پر چڑھنے کے لئے سڑیڑھی کا استعمال لازمی ہے اور دونوں جانب سے آٹھ فٹ اونچائی رکھی گئی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خزانہ عامرہ سے جو رقم نکالی گئی ہے اس کو زمینی سطح پر لاگانا مقصود ہے جانچ ایجنسیوں کو چاہئے کہ وہ محکمہ کی جانب سے تمام کاموں کی جانچ پڑتال کی جائے تا کہ جو رقم خزانہ عامرہ میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے آتی ہے اسی واقعی زمینی سطح پر کہیں لگایا جاتا ہے ۔