گذشتہ کئی ماہ سے سر زمین برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے لرزہ خیز قہر سامانیوں کی نسبت عالمی سطح پہ ذرائع ابلاغ میں رنج و غم کا اظہار ہو رہا ہے۔اس عالمی ردعمل میں صرف خبر رسانی کا پہلو غالب نظر آتا ہے لیکن مسلمانوں کی نسلی تطہیر کو روکنے کے لئے انسانی کردار نبھانے کی راہ میں سنگلاخ چٹانوں کی سی صلا بت ہنوز ایک ایسا خواب ہے جس کا شرمندہ تعبیر ہونا فی ا لوقت ایک معجزہ معلوم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے خاص کر امت مسلمہ کا روحانی جمود ایک ایسا مرض مہلک ہے جو پوری مسلم دنیا کے سفینہ حیات کو ظلم و جبر کے آتشیں شعلوں کی نذر کرکے رہے گا ۔چہار دانگ عالم میں فی الحال مسلم کش غنڈہ عناصر منظم طریقے سے باطل حکومتوں کی پشت پناہی میں جری ہو چکے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری قوم وقلت کے وجود کوچٹ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ جس انقلاب پرور روحانی طہارت کا پروگرام کے لئے امت مسلمہ کو خالق کائنات نے وجود بخشا اور جس انقلابی منشورسے دنیا کو جبر وتشدد، بدکاری، سرمایہ داری، عیاری، مکاری، جاگیرداری، سودخواری، ملوکیت، اشتراکیت اور انانیت جیسی ملعون و مہلک آفات سے نجات دلا کر اللہ کی زمین کو امن اور سلامتی سے بھر دینا مطلوب ہے، اُمت اس خدائی مشن کو بھلا کر آج خود ان تمام تر برائیوں میں نہ صرف ملوث ہے بلکہ ان کی آبیاری میں اپنا کردار نبھا رہی ہے۔اولاد آدم کو احکام الہٰی کا پابند بنایا گیا تھا اور بقدر ضرورت زمین و دیگر نعمہ ہائے ارضی سے انتفاع کرنے کی اجازت تھی مگر جب رہزنوں کے ہاتھ میں ہماری رہنمائی کی باگیں آگئیں تو انسان اپنا توازن کھو بیٹھا کہ اب اولاد آدم کا ایک طبقہ کتوں کو دودھ پلا رہا ہے ، دوسرا طبقہ نان شبینہ سے محروم ہو کر در در کی ٹھوکریں کھارہا ہے۔ تاریخ اسی ظلم کی تصویر ،ظالم کی شبیہ اور مظلوم کی تمثیل کو اپنے دامن میں محفوظ رکھتی چلی آرہی ہے۔ بے شک ظالم نے اپنے لالچ کا پیٹ پُھلاتے ہوئے لوٹ کھسوٹ اور مارکٹائی کر کے ہر دور میں مظلوم انسانوں کے خون کی ندیاں جاری کیں اور یہی کر تے کرتے کتنے ہی چنگیز ، ہلاکو اور ہٹلر اللہ کی زمین کو بے گناہوں کے خون سے رنگین کر تے رہے۔ برما میں بھی اسی تاریخ کا آج اعادہ ہورہا ہے ۔
آج کی تاریخ میں برما کے بودھ دہشت گردوں نے اب تک کے تمام ظالموں جابروں کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کو مات دے دی ہے۔ حالانکہ گوتم بدھ شہزادہ تھا،ا س نے انسانوں کو دکھ اور غم سے نجات دلانے کے لئے تپسیا کی اور اپنا گیان پاکر ایک ایسا مذہب کی بنیاد ڈالی جس میں انسان تو انسان نظر نہ آنے والے جراثیم کی جانے انجانے جان لینا بھی پاپ قرار دیا تھا، آج اسی بدھا کے نام لیوا بودھ اکثر یت برما میںاقلیتی روہنگیا مسلموں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اُتار رہی ہے ،مسلم خواتین کی عزت تار تار کرر ہی ہے ، گھربار جلا ر ہی ہے ، لوٹ مار کر ر ہی ہے کہ اللہ کی زمین کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا اپنے ملک کو چھوڑنے کے لئے مجبور ہوئے۔ برما کے مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا پیش آیا ور آرہاہے ، اس کو دیکھنے ،سننے ، بولنے کے لئے دل نہیں پتھر چاہیے۔ یہ بودھ دہشت گرد گوتم بدھ کی تعلیمات سے بے بہرہ ہیں۔اگر بدھ مذہب میں اس درندگی اور وحشت کی تعلیمات ہوتیں تو گوتم بدھ کا مذہب کب کا قصہ ٔ پارینہ ہو اہوتا جب کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی بہت ساری قوموں میںبدھ مت کا چرچا ہے۔بد قسمتی سے ہر بڑے مذہب کے پیروکاروں نے وقت گذرنے کے ساتھ اپنے بانی ٔ مذہب کی اصل تعلیمات سے محض اس لئے انحراف کیا کیونکہ ان مذاہب میں حق و باطل کی تمیز موجود تھی اور اس تمیز کی روشنی میں ان کے پیروکاروں کو اپنی خواہشات نفس کو ترک کرنے کا حکم تھا لیکن نفس امارہ کی نحوستوں نے ہمیشہ زر پرستی ،زن پرستی اور حرص و ہوس کی شاہراہیں کھول کر مذہب داروں کی راہ عمل کھوٹی کر دی۔اور تو اور اللہ کی آخری کتاب قرآن اور آخری نبی محمد ؐ کو ماننے والے بھی آج اسلامی تعلیمات سے دوری اور لا علمیت کے نتیجہ عالمی سطح پر انحطاط، زوال اور ضعف کے تختہ ٔ مشق بنے ہوئے ہیں ۔اس لئے ہم برما میں گوتم بدھ کے نام نہاد پجاریوں سے کیا گلہ کریں جو انسانوں کو کچا چبارہے ہیں ؟
برما کی حالت زار پر پوری مسلم دنیا نوحہ خوانی اور مرثیہ کرر ہی ہے مگر مسلمانوں کے بادشاہ ، وزرائے اعظم ، صدر اور وزرائے اعظم برمی مسلمانوں کے تئیں اپنے فرض ادا کر نے سے اپنا دامن بچا رہے ہیں جیسے قرآن وحدیث میں مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی نعوذباللہ تعلیم نہ ہو یا اسلام کی تاریخ میں مہاجر اور انصار اکا کوئی باب ہی نہ ہو۔ مسلمانوں نے سر پہ کفن باندھ کر اللہ کے پیغام کے پرچم کو بلند کر کے پوری دنیا میں ا نسانیت کا درس دیا اور آج مسلم دنیا کا یہ عالم ہے کہ ہماری آنکھوں کے سا منے نازی ازم سے زیادہ جرائم روہنگیا کے ساتھ ہورہے ہیں مگر ہم ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔دکھاوا یہ ہورہاہے کہ مسلم قیادتیں برما کے مظلوموں کے حق میں اکا دُکا جگہ نعرے دے رہے ہیں ،احتجاج کرر ہے ہیں اور بیانات کے تیر برسا رہے ہیں کیونکہ آج ہم مسلمانوں کی مثال ان چراغوں سے زیادہ نہیں جن میں غیرت ایمانی کا تیل نہیں ۔ ہم من حیث الملت علم و عمل سے عاری ہوکر اپنے مذہب کی انسان دوست تعلیمات سے بیگانہ ہو چکے ہیں، ملت کی بیٹیاں نیم برہنہ فیشن اپنا رہی ہیں، جوان عیاشیوں کو منزل مقصود مان رہے ہیں ، زعما و قائدین دوسروں کی چھوڑیئے اپنی اولاد کی اخلاقی تربیت سے بھی غافل ہیں، امیر خائن اور غریب غیرت سے تہی دامن ہیں،ہم ا س وقت بھی شادی بیاہ کی تقاریب میں ضیافت اور نمود و نمائش کے نام پر فضو ل خرچیاںکر نے کے سابقہ ریکارڈ مات کر رہے ہیں ، ہمارے علما ء فرقہ واریت کے شعلوں کو بھڑکا رہے ہیں ۔ ایسے میں ہم کس طرح غیر قوموںکو انسانیت کا درس دے سکتے اور کس طرح برما کے مظلوموںکا دردو کرب بانٹ سکتے ہیں؟ یہ کام تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب اس قوم میں قرآن وحدیث کا حاکمانہ غلبہ زندگی کے تمام شعبوں میں ہوجائے اور ہم سب وحدت اور انسان دوستی وانصاف پسندی کی بنیادوں پہ استوار ہوتے ہوئے دین کی بنیادوں پر منظم و متحد ہوجائیں۔
رابطہ :نیل چدوس۔ بانہال
فون نمبر۔ 8493990216