سرینگر//ریاستی سرکار کی طرف سے رواں مالی سال کے بجٹ پر ملازم و تجارتی انجمنوں نے ملا جلا ردعمل پیش کیا۔صنعتی و تجارتی انجمنوں کے علاوہ ملازمین تنظیموںنے جہاں بجٹ کو خوش آئندہ قرار دیا،وہی کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے میزانیہ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا اس میں عام لوگوں کیلئے کچھ نہیں ہے۔وزیر خزانہ کی طرف سے سال2017-18کیلئے جمعرات کو ایوان اسمبلی میں بجٹ پیش کیا گیا۔ بجٹ پر وادی میں تجارتی اور ملازمین انجمنوں نے متضاد ردعمل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ما قبل بجٹ مشاورت کے دوران دئی گئی تجاویز کو ردی کی ٹوکری کی نذر کیا گیا۔وزیر خزانہ کی طرف سے بجٹ اعلان کو مجموعی طور پر حوصلہ کن قرار دیتے ہوئے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز نے کہا کہ وزیر خزانہ نے جو واعدے کیں ہیں،ان تمام کو عملایا جانا چاہے۔ پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز کو فروغ دینے کے اعلان کو اہم قرار دیتے ہوئے چیمبر نے کہا کہ اب کو آزاد اور خود اختیار بنانے کی ضرورت ہے،جبکہ بیروکریٹوں اور سیاست دانوں کو ان اداروں سے باہر کیا جانا چاہے۔ انہوں نے چھوٹی اور درمیانہ درجوں کی صنعتوں کو ماضی کی طرز پر سی ایس ٹی اور جی ایس ٹی کی ٹیکس واپسی پر سرکار کی خاموشی کو بھی نا قابل قبول قرار دیا۔انہوں نے سیاحتی صنعتوں کو،بجلی فیس کی ادائیگی میں صنعتوں کے برابر کرنے،ٹرانسپورٹ شعبے کو بحال کرنے کے علاوہ بیٹ صنعت،اخروٹ،سیب صنعت سمیت دیگر صنعتوں کیلئے وزیر خزانہ کی طرف سے خصوصی مرعات فرہم کرنے کی بھی سراہنا کی گئی۔ کشمیر ہوٹل ایسو سی ایشن کے سربراہ مشتاق احمد چایہ نے وزیرخزانہ کی طرف سے پیش کئے گئے بجٹ کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ سیاحتی صنعت کو فروغ دینے کیلئے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ قابل سراہنا ہے۔ چایا نے بجٹ کو عوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین اور لوگوں کی فلاح کا خیال رکھا گیا ہے۔انہوں نے وزیر خزانہ کی طرف سے2016کے دوران متاثر ہوئے تاجروں کا خیال رکھنے کا بھی خیر مقدم کیا۔اس دوران سرکاری ملازمین نے بھی ریاستی سرکار کی طرف سے پیش کئے گئے بجٹ کی کافی سراہنا کی۔ایجیک(ق) کے صدر عبدالقیوم وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار نے 7 ویں تنخواہ کمیشن کو لاگوں کرنے کیلئے جو معاہدہ ملازمین کے ساتھ کیا تھا،اس کا اعلان بجٹ کے دوران کیا گیا۔انہوں نے تاہم ملازمین کے بقاجات کی ادائیگی میں سرکار کو اپنا موقف واضح کرنے کی صلاح دی۔انہوں نے کہا’’ملازمین نے بغیر جنگ ہی فتح حاصل کی‘‘۔انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے جاری ایس آر ائو کا اطلاق کارپریشنوں اور نیم سرکاری اداروںپر بھی کیا جائے۔ کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں نے تاہم بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں کیلئے اس میں کچھ نہیں ہے۔الائنس کے چیئرمین حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ قبل از بجٹ مشاور کے دوران جو تجاویز وزیر خزانہ کو دی گئی تھی،انہیں کوڑے دان کی نذر کیا گیا۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ عام تاجروں کیلئے اس میں کچھ نہیں بلکہ سرکار انے’’ایک مخصوص طبقے کو خوش کرنے کی کوشش‘‘ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کو روکنے ،اور خستہ حال تاجروں کو ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا ہے۔اس دوران کشمیر اکنامک الائنس کے ایک اور دھڑے نے بھی وزیر خزانہ کے بجٹ کو ’’عام لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی‘‘ کے مترادف قرار دیا۔الائنس دھڑے کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ تعمیراتی ٹھکیداروں،چھوٹے تاجروں،دستکاروں،محنت کشوں اور دیگر لوگوں کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا۔ادھر کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن دھڑے کے سنیئر لیڈر ہلال احمد منڈو نے بھی بجٹ کو عوام مخالف اور تاجر مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے تباہ شدہ تاجروں کو ایک بار پھر فراموش کیا گیا۔کشمیر اکنامک فورم کے چیئرمین شوکت احمد چودھری نے بجٹ کی سراہنا کرتے ہوئے کہا ہ تمام شعبوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بجٹ میں سیاحتی شعبے کے علاوہ زراعت،باغبانی اور ٹرانسپورٹ شعبوں کو فروغ دینے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا خیر مقام کیا ہے۔