سرینگر //پی ڈی ڈی محکمہ کی جانب سے وادی کو اضافی بجلی فراہم کرنے کے دعویٰ کے بیچ وادی کے شہر و دیہات میں اکتوبر میں ہی بجلی کٹوتی شروعع کی گئی ہے۔دربار مو کے بعد بجلی کٹوتی کا کیا حال ہوگا، اسکا اندازہ لگانا اب مشکل نہیں ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ25برسوں سے وادی کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کرنے کیلئے کروڑوں روپے کی سکیمیں شروع کی گئیں لیکن سرما آتے ہی وادی میں بجلی کی چھٹی کر دی جاتی ہے کیونکہ بجلی کے فرسودہ نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے کوئی بہتر اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔ معلوم رہے کہ اس وقت وادی میں بجلی کے فرسودہ نظام کو بہتر بنانے کیلئے کروڑوں روپے کی دین دیال اپادیہ، آر اے پی ڈی آر پی ، سوباگیہ ،آر جی جی وائی ،کے علاوہ دیگر کئی سکیمیں چل رہی ہیں۔ اگرچہ ان سکیموں کے تحت پیسہ خرچ کرنے کے بھی دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر بجلی کا وہی ناکس نظام ہے جو 25برس قبل تھا اور اس غیر سنجیدگی کی وجہ سے وادی اکثر سرما میں گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتی ہے اور پھر محکمہ بجلی یہ حیلے بہانے کرتا ہے کہ جب تک اورلوڈنگ پر قابو نہیں پایا جاتا، حالات نہیں بدلیں گے۔ محکمہ کے ایک اعلیٰ افسر نے گذشتہ دونوں یہ دعویٰ کیا تھا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال وادی میں 13سو میگاواٹ بجلی مہیا رہے گی ہو گئی جبکہ گذشتہ سال صرف 11سومیگاواٹ ہی تھی۔اس سال سانبہ امر گڑھ ٹرانسمیشن لائن کے مکمل ہو جانے کے بعد وادی کو مزید بجلی دینے کا یقین دلایا گیا ہے ،لیکن بجلی کی صورتحال نہیں بدل رہی ہے ۔شہر میں اگرچہ ابھی بجلی کی سپلائی معقول بھی نہیں البتہ قدر ے بہتر ہے لیکن دیہات میں صبح اور شام لوگوں کو اندھیرے میں رہنا پڑتا ہے۔وادی کے 10اضلاع کے بیشتر صارفین کا کہنا ہے شام ہوتے ہی بجلی سپلائی کاٹ دی جاتی ہے اور بار بار بجلی کی آنکھ مچولی سے سب سے زیادہ مشکلات طلباء کو اٹھانا پڑ رہے ہیں ۔ابھی اکتوبر مہینے سے ہی وادی میں بجلی کی کٹوتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ شہر میں اس وقت دن میں تین بار آدھ آدھ گھنٹے تک بجلی کاٹ دی جاتی ہے اوردیہات میں اس سے برا حال ہے۔محکمہ کے جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ اصلی کٹوتی کا جن دربار مو کے بعد بوتل سے باہر آئے گا۔