سرینگر //شہر خاس کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی سے لوگ پریشان ہے۔شہر خاص کے رعناواری ، خانیار ، نوہٹہ ، صورہ اورنوشہرہ کے علاوہ دیگر علاقوں میں لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی کا شیڈول مذاق بن کررہ گیا ہے کیونکہ بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے۔ شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی نے جنوری 2018کے اختتام پر بجلی کی سپلائی میں بہتری کے سبز باغ دکھائے مگر بجلی کا کہیں کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے۔ شہر خاص کے نوہٹہ ، خانیار ، نوشہرہ، صورہ ، ملہ باغ ، حضرت بل ، رعناواری اور دیگر کئی علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی نے لوگوں کا جینا مشکل کردیا ہے۔ شہر خاص کے خانیار علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد یعقوب نے بتایا ” نومبر میں محکمہ بجلی کی جانب سے مشتہر کئے گئے بجلی شیڈول پر خود محکمہ کاربند نہیں ہے۔“ محمد یعقوب نے بتایا کہ مشکل سے 24گھنٹوں میں 8گھنٹوں کی بجلی ملتی ہے اور اس میں بھی محکمہ بجلی مزید ایک گھنٹے کی کٹوتی کرتا ہے۔ محمد یعقوب نے بتایا کہ محکمہ بجلی کے چیف انجینئر نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ جنوری 2018کے اختتام پر بجلی کی سپلائی میں بہتری آئے گی مگر بجلی کا کہیں کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے۔ سرینگر کے ہی نوہٹہ علاقے سے تعلق رکھنے والے فیضان احمد کہا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی ازخود اپنے شیڈول سے منحرف ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 24گھنٹوں میں 8گھنٹے کی بجلی سپلائی میں مزید ایک گھنٹے کی کٹوتی پر ملازمین کی جانب سے ڈیوٹی پر تاخیر اور دیگر وجوہات کی وجہ سے لوگوں کو مشکل سے دن میں 3سے چار گھنٹے کی بجلی نصیب ہوتی ہے مگر اس بجلی کو دن دھاڑے چراغ دکھانے کی ضرور پڑتی ہے تاہم محکمہ بجلی کی خاتون چیف انجینئر شہناز غنی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا” اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ لوڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمیں چند علاقوں میں اضافی کٹوتی کرنی پڑتی ہے مگر ہم کوشش کررہے ہیں کہ شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کی جاسکے۔“انہوں نے کہا کہ اور لوڈنگ اورکسی خاص علاقے میں شیڈول سے زیادہ بجلی دینے کی وجہ سے 30کے وی گریڈ سے بجلی آنا بند ہوجاتا ہے جسکی وجہ سے ہمیں اضافی کٹوتی کرنی پڑتی ہے۔ “ چیف انجینئر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خانیار گریڈ جن علاقوں میں بجلی سپلائی ہورہی ہے وہاں ہمیں اضافی بجلی کاٹنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردیاں کم ہونے کی وجہ سے فروری 2018کے اختتام پر لوڈ کم ہونے کی وجہ سے بجلی میں بہتری آئے گی۔