سرینگر//وادی بھر میں بجلی بحران شدت اختیار کرگیا ہے جس کے سبب شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی عوام محکمہ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ اب تک محکمہ کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی بھی کٹوتی شیڈول مشتہر بھی نہیں کیا جاسکا ہے۔دربار مو کی منتقلی کیساتھ ہی محکمہ بجلی نے کٹوتی شیڈول مرتب کرنے کا اعلان تو کیا،لیکن ہر سال کی طرح اس سال اسے مشتہر کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔ پہلے یہ بتایا گیا کہ میٹر والے علاقوں میں 24گھنٹوں کے دوران صرف تین گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوسکا بلکہ 24گھنٹوں میںساڑھے چار گھنٹے تک کٹوتی کی جاتی ہے۔ایسا دن میں تین دفعہ باری باری ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ کیا جاتا ہے۔یہ اس کٹوتی سے الگ ہے جو دن میں محکمہ کی طرف سے عام طور پر من چاہے ڈھنگ سے کی جاتی ہے جسکا کوئی حساب نہیں ہے۔وادی کے غیر میٹر علاقوں کی حالت ایسی ہے کہ وہاں 24گھنٹوں میں سے صرف 7گھنٹے بجلی ملتی ہے اور17گھنٹے یہ علاقے گھپ اندھیرے میں رہتے ہیں ۔صافین کا کہنا ہے کہ جو 7گھنٹے بجلی دیکھنے کو ملتی ہے وہ بھی مختلف مرحلوںکے حساب سے دی جاتی ہے ۔دیہی علاقوں میں بدترین صورتحال پائی جاتی ہے۔دہی علاقوں میں کٹوتی کا یہ عالم ہے کہ پتہ ہی نہیں چلتا بجلی کب آتی ہے اور کب جاتی ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ محکمہ کو ماہانہ بجلی کی بھاری بلیں اس لئے ادا کی جاتی ہیں تاکہ لوگوں کو اس سے فائدہ مل سکے لیکن بھاری بلیں ادا کرنے کے باوجود بھی میٹر یا غیر میٹر علاقوں میں بجلی کا برا حال ہے اور محکمہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے ۔سرینگر کے پائین علاقوں سمیت پورے ضلع میں ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ لوگ تنگ آگئے ہیں۔ایسا ہی حال کپوارہ ، بارہمولہ ، سوپور ، اوڑی ، پٹن ، ٹنگڈار ، بانڈی پورہ ،بڈگام ، گاندربل ، کنگن ،کے علاوہ شوپیاں، پلوامہ، کولگام اور اننت ناگ اضلاع کا بھی ہے۔محکمہ بجلی حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی میں صبح اورشام 1600میگا واٹ کی ضرورت ہے جبکہ آجکل 1200میگاواٹ کی بجلی بھی دستیاب نہیں ہے۔