سرینگر//سیکورٹی فورسز کے علاوہ سرکاری محکمہ جات بھی مفت میں بجلی استعمال کرنے کے عادی بن کرکروڑوں روپے کے قرض دار بن کر سامنے آرہے ہیں تاہم محکمہ بجلی اُن کو چھوتا تک نہیں ۔ وادی کے عام صارفین پر ہر ماہ بجلی فیس کی ادائیگی کی تلوار جہاں لٹکتی رہتی ہے وہیں سرکاری محکمہ جات گذشتہ کئی برسوں سے مفت میں بجلی کا استعمال کررہے ہیں،اورمفت میں بجلی استعمال کرنے والے سرکاری اداروں کو اس کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ سالہا سال سے سرکار یہ رونہ روتی ہے کہ بجلی کے عوض انہیں کروڑوں کا قرضہ ہے اور اس قرضے کو ختم کرنے کیلئے محکمہ کے ہاتھ سرکاری محکمہ تک نہیں پہنچتے ۔سرکاری محکموں پر بجلی فیس کے قرضے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈلگیٹ ڈویژن کے تحت آنے والے سی ڈی ہسپتال پر 1.5 کروڑ کی فیس واجب الادا ہے ۔ایس کے آئی سی سی بھی مفت میں بجلی کا استعمال کر رہا ہے اور اس پر 1.4کروڑ واجب الادا ہے۔شہر کے مغل باغات اور پارکوں میں استعما ل ہونے والی بجلی بھی مفت میں استعمال کی جاتی ہے اور انکے ذمہ 1.95کروڑ بقایاہے ۔محکمہ واٹر ورکس نشاط بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہا ہے اُس پر 1.11کروڑ بقایا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ شیخ باغ بجلی ڈویژن کے تحت آنے والے جی پی پنتھ ہسپتال نے تو ریکارڈ ہی توڑ دیا ہے اور برسوں سے ہسپتال انتظامیہ نے فیس کے عوض ایک پیسہ بھی ادا نہیں کیا ہے ہسپتال پر ساڑھے 4کروڑ واجب الادا ہے ۔ محکمہ پی ایچ ای سوئیہ ٹینگ اور پادشائی باغ پر 1کروڑ 38لاکھ کی بلیں واجب الادا ہیں ۔زنانہ کالج ایم اے روڑ 27لاکھ ، ایس پی کالج سرینگر 60لاکھ ، بی ایڈ کالج ساڑھے 4لاکھ ، ایس آر ٹی سی 30لاکھ ،ٹوریسٹ ڈولپمنٹ کارپوریشن 24,56,051روپے ،منیجر جموں وکشمیر بنک پولو ویو 22,58,090،منیجر یاتری نواس 13,38,223،ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ( سی ایچ نمبر2)1,33,00,260،اسٹیٹ آفس ایس ڈی اے 7,44,716.8روپے بقایہ جات ہیں ۔اسی طرح محکمہ سیاحت نے سٹریٹ لائٹ پر خرچ ہونے والی بجلی کے عوض بھی پیسے کی ادائیگی نہیں کی ہے اور اُن پر 7,04,807روپے واجب الادا ہیں ۔سکریٹری جموں وکشمیر کرکٹ اسوسی ایشن 6,12,935، سکریٹری امر سنگھ کلب 28,88,363.88، منیجر ایم ایل اے ہوسٹل 28,16,374 ،ڈپٹی ڈائریکٹر ہاٹیکلچر اینڈ فلویکلچر 10,04,495اورایس ایم سی سرینگر 16,34,995روپے کی بلیں واجب الادا ہیں ۔محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پوری وادی میں سرکاری محکمہ جات بے تحاشا بجلی کا استعمال کر کے مفت میں بجلی کا استعمال کرنے کے عادی بند گئے ہیں۔