عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قانون ساز اسمبلی محمد فیاض میر نے منگل کے روز کہا کہ حکومت کی بجلی ایمنسٹی اسکیم، جو چار سال قبل غریب صارفین کی مدد کے لیے متعارف کرائی گئی تھی، اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے میر نےکہا کہ ہر سال موسمِ سرما کے آغاز پر عوام کو بجلی کی قلت کا سامنا رہتا ہے، باوجود اس کے کہ حکومت کی جانب سے بار بار یقین دہانیاں کرائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم اس نیت سے شروع کی گئی تھی کہ غریب خاندانوں کا مالی بوجھ کم ہو، مگر حقیقت میں اس سے فائدہ ان لوگوں نے اٹھایا جن کے پاس متعدد جائیدادیں ہیں۔
دیہات میں ایسے خاندان ہیں جن کے چھ یا سات گھر ہیں، اور وہ اس اسکیم سے مستفید ہوئے ہیں، جبکہ غریب خاندان جو ایک کمرے میں رہتے ہیں، اب بھی 1500 سے 1600 روپے کے بجلی بل ادا کرنے کے لیے پریشان ہیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بقایہ بجلی بلوں کی ادائیگی کے لیے AYPF اسکیم کے تحت ایک بار کے تصفیے (ون ٹائم سیٹلمنٹ) پر غور کرے، جس سے حکومت کے خزانے کو خاطر خواہ آمدنی حاصل ہوسکتی ہے اور باقاعدہ ادائیگیوں کا نظام قائم ہوسکتا ہے۔
میر نے مزید کہا کہ پی ایم اے وائی (PMAY)جیسے منصوبوں کے تحت غریب خاندان مالی امداد میں تاخیر کے باعث نہ تو گھر تعمیر کر پا رہے ہیں اور نہ ہی بنیادی ضروریات پوری کر پا رہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا، “جب حکومت چاول کے لیے پندرہ ہزار روپے تک جاری نہیں کر پا رہی، تو غریب خاندان ایک لاکھ روپے کہاں سے لائیں گے تاکہ گھر بنا سکیں؟
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے منصوبے اس انداز میں نافذ کرے جو واقعی کم آمدنی والے طبقوں کو ریلیف فراہم کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سرکاری فوائد مستحقین تک پہنچیں۔
بجلی ایمنسٹی اسکیم غریبوں کے لیے بے سود ثابت ہوئی: فیاض میر