سرکاری نصاب کے بجائے ہر سال مہنگی کتابوں ، یونیفارم اور ٹریک سوٹ خریدنے پر والدین کو مجبور کرنے کا الزام
محمد تسکین
بانہال // بانہال میں رواں تعلیمی سال کے دوران پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے نصابی کتابوں کی بار بار تبدیلی نے والدین، خصوصاً غریب طبقے کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے اور پرائیوٹ سکولوں میں سرکاری تعلیمی نصاب بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی کتابوں کو برائے نام ہی رکھا گیا ہے ۔ والدین کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سکول انتظامیہ جان بوجھ کر ہر سال نئی کتابیں متعارف کروا رہی ہے تاکہ کمزور مالی حالت کے حامل والدین یا دوسرے طلبہ سابقہ کتابوں سے فائدہ نہ اٹھا سکیں اور وہ پیسے کمانے کے اس طریقے کو مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قصبہ بانہال کے ایک نجی سکول میں زیرِ تعلیم دوسری جماعت کے ایک طالب علم کے والد نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے پرائیویٹ سکول کے ایک مخصوص بک سیلر سے محض تین کتابیں خریدی ہیں، جب کہ ابھی تین کتابیں مزید باقی ہیں، اور ان تین کتابوں کی قیمت ہی انہیں 2500روپے ادا کرنی پڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ باقی کتابیں آنے کے بعد مزید اخراجات بھی برداشت کرنے ہوں گے جو بیشتر والدین کے لئے کافی مشکل ہے۔اسی طرح قصبہ بانہال کے ہی ایک اور نجی سکول میں پڑھنے والے ایک پانچویں جماعت کے طالب علم کے والد نے بتایا کہ ان سے تقریباً 4000روپے صرف کتابوں کے لیے وصول کیے گئے، جو والدین کے لیے بھاری بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف پرائیویٹ پبلشرز کی طرف سے لائی جارہی کتابوں اور بک سیلروں کی پرائیویٹ سکول والوں کے ساتھ براہ راست سانٹھ گانٹھ ہے اور کمیشن کیلئے والدین کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے اور کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ صوبہ جموں میں محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری نصاب کو سکولوں میں نافذ کرنے کی ہدایات صرف کاغذوں اور فائلوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ زمینی سطح پر زیادہ تر پرائیویٹ سکول ان احکامات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور من مانی طریقے سے مہنگی کتابیں طلبہ پر مسلط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ڈائریکٹر محکمہ تعلیم جموں ، چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن اور ضلعی انتظامیہ رام بن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیں اور پرائیویٹ سکولوں کو سرکاری نصاب پر عمل درآمد کا پابند بنائیں اور پرائیوٹ سکولوں کی طرف سے جاری اس لوٹ کھسوٹ اور مالی استحصال سے والدین کو بچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال اور رامبن کے کئی پرائیویٹ سکولوں نے ہر سال کتابوں کے بدلنے کے علاؤہ بچوں کی یونیفارم اور ٹریک سوٹ بدلنے کا رواج بنا رکھا ہے اور تعلیم کے نام پر ان اوچھے ہتھکنڈوں سے پرائیویٹ سکول کے مالکان مخصوص دکانداروں اور بک سیلروں سے ملکر والدین کو دو دو ہاتھ سے لوٹ رہے ہیں۔