بارہمولہ//شمالی قصبہ بارہمولہ میں سوموار رات دیر گئے نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں مارے گئے تین مقامی نوجوانوں کو پُرنم آنکھوںسے سپرد خاک کیا گیا ۔ان کے نماز جنازوں میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔ آصف، حسیب اور اصغر کی منگل درگاہ عالیہ کے صحن میں ایک ہی ساتھ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اصغر کو اُن کے آبائی قبرستان توحید گنج میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ آصف اور حسیب کو مقامی قبرستان عید گاہ قدیم میں سپرد لحد کیاگیا ۔یاد رہے کہ ان تینوں نوجوانوں کو نامعلوم بندوق برداروں نے سوموار کو رات دیر گئے اولڈ ٹاون پُل کے نزدیک گولیاں برسا کر ابدی نید سلادیا تھا ۔تاہم پولیس نے اس سلسلے میں اپنے ایک بیان کہا تھا کہ ان تینوں نوجوانوں کو جنگجوئوں نے ہلاک کیا ۔ادھر تینوں نوجونوں کے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے اس بات پر خد شہ ظاہر کیا کہ انہیں کسی عسکری تنظیموں نے نہیں مارا ہے بلکہ اُنکے قاتل کوئی اور ہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر انہیں عسکری تنظیموں نے مارا تو پھر اُنکی طرف سے کوئی بیان آنا چاہئے تاکہ اُنہیں پتہ چلے کہ اُنہیں کس جرم کی سزا دی گئی ہے ۔
کون کیا کرتا تھا؟
حسیب احمد صرف 9 روز قبل ہی جیل سے چھوٹ کر آیا تھا اور آج کل وہ بارہویں جماعت کے امتحان کی تیاریاں کر رہا تھا۔ 19سالہ حسیب احمد خان کے والد غلام نبی خان ساکن محلہ سید کریم اولڈ ٹان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُن کا بیٹا صرف 9 روز قبل ہی جیل سے آیا تھا، حسیب بارہویں جماعت میں پڑتا تھا جسے8 ماہ قبل پولیس نے 2016 کی پتھر بازی کے ایک کیس میں گرفتا رکیا اور کوٹ بلوال جیل میں نظر بند رکھا ۔انہوں نے بتایا کہ اُس کو 2017 میں سالانہ امتحان کیلئے جیل سے ہی لایا جاتا تھا ۔تاہم وہ اُس امتحان میں پاس نہ ہو سکا اور آج کل وہ دوبارہ امتحان کی تیاریاں کر رہاتھا۔عاصف احمد شیخ کے والد علی محمد شیخ ساکن محلہ سید کریم اولڈ ٹان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُن کا بیٹا ایک آٹو چلا رہا تھا اور وہ ضلع کے مختلف علاقوں میں جاکر جوتے بیچ کر گھر کا گزارا کررہا تھا ۔انہوں بتایا کہ عاصف کسی بھی کیس میں ملوث نہیں تھا ۔علی محمد کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ شام آصف ایک نزدیکی دکان پر دہی پینے کی غرض سے گیا۔ اُسے اچانک کسی رشتہ دار کے ذریعے سے معلوم ہوا کہ عاصف کو کسی نے گولی مارکر زخمی کردیا ۔اگر چہ میں اُس وقت خود اسپتال جانے کیلئے گھر سے نکلا تھا تاہم جگہ جگہ فورسز کی بندشوںکی وجہ سے میں وہاں نہ جاسکا اور صبح ہوتے ہی خبر ملی کی وہ موقع پرجاں بحق ہوا تھا ۔ اصغر اپنی طلاق شدہ والدہ اور اپنے دو معصوم بچیوں کو چھوڑ کر چلا گیا ہے ۔ اب اُن کے گھر میں کوئی کمانے والا مرد نہیں رہا ۔ ککر حمام اولڈ ٹان کے رہنے والے 19 سالہ اصغر احمد خان ولد مشتاق احمد خان کے رشتہ داروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اصغر کو پولیس نے سنگباری کی الزام میں گرفتار کیا تھا اور وہ حال ہی میں دو ماہ کی جیل کاٹ کر آیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ اصغر نے کوئی ا چھی خاصی تعلیم حاصل نہیں کی تھی اور و ہ بازار میں سبزیاں بیچ کر گھر چلا رہا تھا ۔ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی۔ وہ محنت مزدوری کر کے وہ اپنی دو معصوم بچییوں اور والدہ کو چھوڑ کو چلا گیا ہے ، اب یہ گھر سنسان ہو گیا ہے اور ان کے گھر میں کوئی بھی کمانے والا مرد نہیں رہا ہے ۔